لاک ڈاؤن کے دوران گھریلو تشدد اور زیادتی کے معاملوں میں اضافہ: این سی ڈبلیو

04:17 PM Apr 03, 2020 | دی وائر اسٹاف

نیشنل کمیشن فار وومین کے اعدادوشمار  کے مطابق، لاک ڈاؤن کے دوران گھریلو تشدد کے 69،  شادی شدہ عورتو ں  کے استحصال کے 15،جہیز  کی وجہ سے قتل  کے دو اورریپ  یاریپ  کی کوشش  کے 13 معاملے درج ہوئے ہیں۔

(فوٹو: پی ٹی آئی)

نئی دہلی:  نیشنل کمیشن فار وومین (این سی ڈبلیو)نے کو رونا وائرس کے مد نظر لاک ڈاؤن کے دوران گھریلو تشدد اور زیادتی  کے واقعات میں اضافہ  پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔انڈین ایکسپریس کی رپورٹ کے مطابق، این سی ڈبلیو کی صدر ریکھا شرما نے کہا کہ کمیشن  کو زیادہ تر ای میل کےسے شکایتیں مل رہی ہیں۔

مارچ کے پہلے ہفتہ  میں این سی ڈبلیو کو ملک بھر میں خواتین  کے خلاف جرائم  کی 116 شکایتیں ملی تھیں۔ لاک ڈاؤن کے دوران 23 سے 31 مارچ کے دوران گھریلو تشدد کی شکایتیں بڑھ کر 257 ہو گئیں۔ریکھا نے کہا، ‘این سی ڈبلیو کو 24 مارچ سے ایک اپریل تک گھریلو تشدد کی 69 شکایتیں ملیں اور اس میں لگاتار اضافہ ہوتا رہا۔ مجھے سیدھے ای میل مل رہے ہیں۔ مجھے ہر روز ایک یا دو ای میل مل رہے ہیں۔

انہوں نے آگے بتایا، ‘مجھے نینی تال سے ایک ای میل ملا، جہاں ایک خاتون  دہلی میں اپنے گھر نہیں جا پا رہی ہے اور اس کا شوہراس کولگاتار پیٹتا ہے اور استحصال کرتا ہے۔ اس نے ایک ہاسٹل میں پناہ  لی ہے، جہاں وہ لاک ڈاؤن کے دوران رہ رہی ہے۔ وہ پولیس کے پاس بھی نہیں جانا چاہتی کیونکہ اس کا کہنا ہے کہ اگر پولیس اس کے شوہر کو پکڑ لیتی ہے تو اس کواپنے ساس سسر کے پاس رہنا پڑےگا اور اس کا استحصال  جاری رہے گا۔’

ریکھا نے کہا، ‘مجھے لاک ڈاؤن کے دوران بالکل الگ الگ طرح کی شکایتیں دیکھنے کو ملی۔ خواتین  پولیس کے پاس جانا بھی چاہے تو بھی وہ نہیں جا پا رہی ہیں اور زیادہ ترمعاملوں میں وہ خود ہی جانا نہیں چاہتی کیونکہ اگر کچھ دنوں بعد شوہر رہا ہو جائیگا توخاتون اپنا گھر نہیں چھوڑ پائےگی۔’

بتا دیں کہ متاثرہ مختلف ریاستوں  میں کمیشن کے دفتروں  میں جاکر، ڈاک کے ذریعے، فون کال، آن لائن، ای میل اور دوسرے سوشل میڈیا کے ذریعے شکایتیں درج کرا سکتی ہیں۔لاک ڈاؤن کے تحت متاثرہ  کے لیے شکایت درج کرانے کے صرف تین طریقے ہیں۔ پہلا سوشل میڈیا، دوسرا ای میل اور تیسرا آن لائن پرجسٹریشن۔

این سی ڈبلیو کے آنکڑوں کے مطابق، اعدادوشمار  کے مطابق، لاک ڈاؤن کے دوران گھریلو تشدد کے 69،  شادی شدہ عورتو ں  کے استحصال کے 15،جہیز  کی وجہ سے قتل  کے دو اورریپ  یاریپ  کی کوشش  کے 13 معاملے درج ہوئے ہیں۔گھریلو تشدد اور زیادتی  کی سب سے زیادہ 90 شکایتیں اتر پردیش سے آئی ہیں۔ دہلی سے 37، بہار سے 18، مدھیہ پردیش سے 11 اور مہاراشٹر سے 18 شکایتیں آئی ہیں۔

لاک ڈاؤن سے پہلے اتر پردیش سے اسی مدت  میں 36، دہلی سے 16،بہار سے آٹھ، مدھیہ پردیش سے چار اور مہاراشٹر سے پانچ شکایتیں درج ہوئی تھیں۔

این سی ڈبلیو کے ایک افسرنے کہا، ‘ہم بہت ہی چھوٹی سی قانونی اکائی ہیں اس لئے عورتوں  کے خلاف جرائم  کی زیادہ تر  شکایتیں پولیس کے پاس آتی ہیں۔ ہمارے پاس بہت تھوڑی شکایتیں آتی ہیں۔ متاثرہ  ہمیں بتا رہی ہیں کہ وہ لاک ڈاؤن کی وجہ سے پولیس کے پاس نہیں جا پا رہی ہیں۔عورتوں  کے خلاف جرم بالخصوص  گھریلوتشدد کے معاملوں میں اضافہ  بہت ہی تشویشناک رجحان ہے۔’

ریکھا شرما نے کہا کہ این سی ڈبلیو لگاتار ان متاثرین  کے رابطے میں ہے۔