کیرالہ کے ڈاکٹر کیوی بابو نے مرکز سے شکایت کرتے ہوئے کہا ہے کہ بذات خود مرکزی وزارت کی متعدد ہدایات اور وزیر اعظم کے دفتر کی مداخلت کے باوجود پتنجلی کی ہربل مصنوعات کے گمراہ کن اشتہارات کے سلسلے میں اتراکھنڈ کے حکام نے پتنجلی آیوروید کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی ہے۔
(علامتی تصویر بہ شکریہ: فیس بک)
نئی دہلی: کیرالہ کے ایک ڈاکٹر نے بدھ کو مرکز سے شکایت کرتے ہوئے اتراکھنڈ کے حکام پر الزام لگایا گیا کہ وہ مرکز کی متعدد ہدایات اور وزیر اعظم کے دفتر کی مداخلت کے باوجود پتنجلی کی ہربل مصنوعات کے گمراہ کن اشتہارات کے حوالے سے پتنجلی آیوروید کے خلاف کارروائی نہیں کر رہے ہیں۔
دی ٹیلی گراف کی رپورٹ کے مطابق، کیوی بابو نے مرکزی وزارت آیوش (آیوروید، یوگا، یونانی سدھا اور ہومیوپیتھی) کو لکھے ایک خط میں کہا ہے کہ اتراکھنڈ آیورویدک اور یونانی سروس ڈپارٹمنٹ نے اپریل 2022 سے وزارت کی چار ہدایات کے باوجود کوئی کارروائی نہیں کی ہے۔
بابو، جنہوں نے پہلی بار تقریباً دو سال پہلے وزارت آیوش سے پتنجلی آیوروید کے خلاف کارروائی شروع کرنے کی اپیل کی تھی، نے کہا کہ بدھ کو ان کی تازہ شکایت کا مقصد پتنجلی کے خلاف کارروائی کرنے میں ‘ہچکچاہٹ’ کو اجاگر کرنا تھا۔
ان کی شکایت سپریم کورٹ کی جانب سے منگل کو پتنجلی آیوروید کو بعض لاعلاج امراض کے مستقل علاج کے طور پر اپنی ہربل مصنوعات کے اشتہارات پر عارضی روک لگانے کے بعد ایک دن بعد آئی ہے، جہاں عدالت نے
کہا تھا کہ ‘ پورے ملک کو دھوکہ دیا جا رہا ہے’ اور حکومت اپنی آنکھیں بند کرکے بیٹھی ہے۔’
کنور میں مقیم ایک ماہر امراض چشم بابو کے ذریعے حاصل کردہ وزارت آیوش کے دستاویز سے پتہ چلتا ہے کہ وزارت نے اپریل 2022، ستمبر 2022، فروری 2023 اور مئی 2023 میں اتراکھنڈ آیوروید اور یونانی حکام کو خط لکھا تھا۔ لیکن، بابو نے اپنی شکایت میں لکھا، ‘اتراکھنڈ حکام کی جانب سے ابھی تک کوئی جواب نہیں آیا ہے۔’
ستمبر 2022 میں اتراکھنڈ کے حکام نے پتنجلی آیوروید سے ان پانچ پروڈکٹس کی تشہیر سے گریز کرنے کے لیے کہا، جنہیں کمپنی نے بلڈ پریشر، ذیابیطس، گٹھلی، گلوکوما اور ہائی کولیسٹرول کی سطح کے علاج کے طور پر فروغ دیا تھا، جو کہ منشیات کے قوانین کی خلاف ورزی تھی۔
بابو نے کہا کہ پھر بھی کمپنی نے 2023 میں اشتہارات جاری رکھا۔ بابو نے کہا، ‘مرکزی اور ریاستی حکومت کے محکمے اپنے پاؤں پیچھے کھینچ رہے ہیں اور پتنجلی آیوروید نے نومبر 2023 میں سپریم کورٹ کے مشاہدے تک اپنے گمراہ کن اشتہارات کو فروغ دیا۔’
نومبر میں پتنجلی آیوروید نے گمراہ کن اشتہارات جاری کرنے سے انکار کر دیا تھا، جس کے ایک دن بعد سپریم کورٹ نے کمپنی کو خبردار کیا تھا کہ ہر گمراہ کن اشتہار پر ایک کروڑ روپے کا جرمانہ عائد کیا جائے گا۔
پتنجلی سے وابستہ یوگا پرچارک رام دیو نے نومبر میں کہا تھا، ‘ہم نے غلط جانکاری نہیں پھیلائی ہے۔’ انہوں نے دعویٰ کیا کہ آیوروید، یوگا اور نیچروپیتھی مربوط اور ثبوت پر مبنی علاج کے نظام کے ذریعے ‘کنٹرول اور علاج’ فراہم کرتے ہیں۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ ‘یہ جھوٹ نہیں ہے، یہ سچ ہے۔’
بابو، جو ایسوسی ایشن آف ڈاکٹرز فار ایتھیکل ہیلتھ کیئر نام کے ڈاکٹروں کا ایک ملک گیر نیٹ ورک کے رکن ہیں، نے اس سال جنوری میں پی ایم او سے وزارت آیوش اور اتراکھنڈ کے حکام کی طرف سے پتنجلی کے معاملے کو ‘ناقص ہینڈلنگ’ کے بارے میں شکایت کی تھی۔
بابو نے کہا، ‘پی ایم او نے میری شکایت وزارت آیوش کو بھیج دی، جس نے اتراکھنڈ کے حکام کو ایک اور ہدایت بھیجی، لیکن ریاستی حکام نے ابھی تک ان ہدایات پر عمل نہیں کیا ہے۔’