فلمساز اورموسیقار وشال بھاردواج نے سوال اٹھایا ہے کہ توڑ پھوڑ میں پولیس کے مبینہ طورپر شامل ہونے کی خبریں سامنے آنے کے بعد کیا اس معاملے کی کوئی جوڈیشل جانچ ہوگی۔
وشال بھاردواج،فوٹو:یوٹیوب گریب
نئی دہلی: فلمسازاورموسیقاروشال بھاردواج نے کہا ہے کہ وہ شہریت قانون کے خلاف پچھلے ہفتے ہوئےپرتشددمظاہروں کے دوران اتر پردیش پولیس کےذریعے توڑ پھوڑ کئے جانے کی خبروں سے مایوس ہیں۔وشال نے یہ بھی جاننا چاہا کہ توڑ پھوڑ میں پولیس کے مبینہ طورپر شامل ہونے کی خبریں سامنے آنے کے بعد کیا کسی جوڈیشیل جانچ کے حکم دیے جائیں گے۔
انہوں نے ٹوئٹر پر لکھا، ‘اتر پردیش پولیس کیا کر رہی ہے، این ڈی ٹی وی پر یہ دیکھ کر بڑی مایوسی ہوئی۔ سی سی ٹی وی توڑنا اور پبلک پراپرٹی کو نقصان پہنچانا۔ اب کیا؟ کیا اس کی کوئی جوڈیشیل جانچ ہوگی؟’
مظفرنگر سمیت ریاست کے 12 دیگر ضلعوں میں پچھلےجمعہ کوشہریت قانون اور مجوزہ این آر سی کے خلاف مظاہروں کے دوران تشدد کی خبریں آئی تھیں۔ رپورٹ کے مطابق اس دوران پولیس نے مبینہ طور پر سی سی ٹی وی اورپبلک پراپرٹی کو نقصان پہنچایا تھا۔
واضح ہو کہ گزشتہ 19 دسمبر کو الگ الگ گروپ کےذریعے ملک بھر میں مظاہرے کی اپیل کی گئی تھا۔ اس دوران اتر پردیش میں لکھنؤ میں ہوئے تشدد کے بعدصرف ایک موت ہوئی تھی۔ حالانکہ، پولیس اہلکاروںسمیت کئی لوگ زخمی ہوئے تھے۔19 دسمبر کی شام کو اتر پردیش کے وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے مظاہرے کے دوران تشدد کرنے والوں پر سخت کارروائی اور بدلہ لینے کی بات کہی تھی۔ اس کے بعد 20 دسمبر سے ہی اتر پردیش کے الگ الگ ضلعوں میں تقریباً18 لوگ مارے جا چکے ہیں۔
بتادیں کہ ریاست کے ڈی جی پی سمیت تمام اعلیٰ حکام نے دعویٰ کیا تھا کہ کسی کی بھی موت پولیس کی گولی سے نہیں ہوئی ہے۔ حالانکہ ایک مہلوک محمد سلیمان کے معاملے میں بجنورکے سینئر پولیس حکام نے قبول کیا ہے کہ ان کی موت پولیس ذریعے اپنی دفاع میں چلائی گئی گولی سے ہوئی۔
واضح ہو کہ شہریت قانون کو لےکر اتر پردیش کے رام پور میں ہوئےتشدد کے متعلق انتظامیہ نے28 لوگوں کو نوٹس جاری کئے ہیں۔ نوٹس میں ان 28 لوگوں کو تشدد اور پبلک پراپرٹی کے نقصان کا ذمہ دار بتایا گیا ہے۔حکام نے بتایا کہ پولیس اور ضلع انتظامیہ نے پورے ضلع میں لگ بھگ 25 لاکھ روپے کے نقصان کا اندازہ کرنے کے بعد منگل کو نوٹس جاری کئے تھے۔ پولیس نے شروع میں کہا تھا کہ لگ بھگ 15 لاکھ روپے کا نقصان ہوا ہے لیکن بعد میں یہ اعداد وشمار 25 لاکھ روپے پرپہنچ گیا۔
(خبررساں ایجنسی بھاشاکے ان پٹ کے ساتھ)