پچھلے تقریباً ایک ہفتے سے بڑی تعداد میں یومیہ مزدور اور بے گھر لوگ یمنا کے کنارے پڑے ہوئے تھے۔
نئی دہلی: حال ہی میں سوشل میڈیا پر ایک تصویر وائرل ہوئی تھی جس میں یمنا کنارے بڑی تعداد میں یومیہ مزدور اور بےگھر لوگ رہتے ہوئے دکھائی دیے۔ اس کو لے کر کافی ہنگامہ ہوا کہ سماجی دوری پر عمل نہیں ہو رہا ہے اور اس کی وجہ سے کو رونا وائرس کا انفیکشن پھیلنے کا خطرہ کافی بڑھ سکتا ہے۔
مزدوروں کا کہنا ہے کہ دہلی میں لاک ڈاؤن کی وجہ سے روزگار چھن جانے کے بعد انہیں کھانے پینے کی بہت دقت ہو رہی ہے۔ مزدوروں کو اپنے بچوں اور اہل خانہ کی بھی فکر ستا رہی تھی کیونکہ بہار اور اتر پردیش میں دوردراز گاؤں میں انہیں سخت مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔
اس معاملے کو لے کر ریاست کی کیجریوال سرکار کی کافی تنقید ہوئی۔ بعد میں کیجریوال نے ٹوئٹ کرکے دعویٰ کیا کہ ضرورت مندوں کو مدد پہنچائی جا رہی ہے اور ان مزدوروں کو دوسری جگہ شفٹ کیا جا رہا ہے۔ حالانکہ ابھی یہ صاف نہیں ہے کہ ان لوگوں کو کہاں پر رکھا گیا ہے۔
دہلی کے وزیر اعلیٰ کیجریوال نے ٹوئٹ کرکے کہا، ‘یمنا گھاٹ پر مزدور اکٹھا ہوئے۔ ان کے لیے رہنے اور کھانے کا انتظام کر دیا ہے۔ انہیں فوراً شفٹ کرنے کے حکم دے دیےہیں۔ رہنے اور کھانے کی کوئی کمی نہیں ہے۔ کسی کو کوئی بھوکا یا بےگھر ملے تو ہمیں ضرور بتائیں۔‘
انڈین ایکسپریس کی خبر کے مطابق یمنا پشتہ پر بیہروں کے شیلٹر ہوم میں آگ لگ گئی تھی جس کی وجہ سے کئی لوگوں کو وہاں سے بھاگنا پڑا تھا۔ اس کے بعدگزشتہ بدھ کو یہاں پر بسیں بھیجی گئیں اور لوگوں کو شہر کے الگ الگ حصوں میں لے جایا گیا۔