دہلی پولیس نےیوم جمہوریہ کےموقع پر کسانوں کےٹریکٹر پریڈ میں ہوئےتشدد کے سلسلے میں راکیش ٹکیت، یوگیندریادو اورمیدھا پاٹیکرسمیت37 کسان رہنماؤں کے خلاف نامزد ایف آئی آردرج کی ہے اور 20 کسان رہنماؤں کو نوٹس جاری کرکے پوچھا ہے کہ ان کے خلاف قانونی کارروائی کیوں نہیں کی جانی چاہیے۔
نئی دہلی: دہلی پولیس نے قومی راجدھانی میں یوم جمہوریہ کے موقع پر کسانوں کے ٹریکٹر پریڈ کے دوران لال قلعہ پر ہوئے تشدد کے سلسلے میں سیڈیشن کا معاملہ درج کیا ہے۔حکام نےجمعرات کو یہ جانکاری دی۔ایک سینئرپولیس افسرکے مطابق آئی پی سی کی دفعہ 124 اے (سیڈیشن)کے تحت معاملہ درج کیا گیا ہے۔
اس سے پہلے دہلی پولیس نے لال قلعہ پر ہوئےتشدد کے سلسلے میں درج ایف آئی آر میں ایکٹردیپ سدھو اور ‘گینگسٹر’ سے سماجی کارکن بنے لکھا سدھانا کے نام بھی شامل کیےہیں۔
اتنا ہی نہیں یوگیندر یادو، راکیش ٹکیت، میدھا پاٹیکر سمیت 37 کسان رہنماؤں کے خلاف ایف آئی آر درج کی گئی ہے اور 20 کسان رہنماؤں کو نوٹس جاری کر کےپوچھا ہے کہ ان کےخلاف قانونی کارروائی کیوں نہیں کی جانی چاہیے۔
دہلی پولیس کمشنر ایس این شریواستو نے کہا ہے کہ یوم جمہوریہ پر ٹریکٹر پریڈ کے دوران ہوئےتشدد کے سلسلےمیں اب تک 25 ایف آئی آر درج کی گئی ہیں اور 19 لوگوں کو گرفتار کیا گیا ہے اور 50 مظاہرین کو حراست میں لیا گیا ہے۔
مرکزکے تین نئےاورمتنازعہ زرعی قوانین کو رد کیے جانے کی مانگ کو لےکر منگل کو کسان یونینوں نے ٹریکٹر پریڈ نکالی تھی اور اس دوران قومی راجدھانی کی سڑکوں پر اس وقت افراتفری کی حالت پیدا ہو گئی جب مظاہرین نے بیریکیڈکو توڑ دیا، پولیس کے ساتھ جھڑپ کی، گاڑیوں کو پلٹ دیا اور لال قلعہ پر ایک مذہنی جھنڈا لگا دیا۔
کئی کسان تنظیموں نے دیپ سدھو کو ذمہ دار ٹھہرایا ہے
ایکٹرسے کارکن بنے دیپ سدھو یوم جمہوریہ پر منگل کو لال قلعہ پر ایک مذہبی جھنڈا لگانے والے مظاہرین میں شامل رہنے کو لے کر کسان تنظیموں کی تنقید کا مرکزبن گئے ہیں۔کئی کسان تنظیموں نے ان پر منگل کو ہوئے کسانوں کے‘ٹریکٹر پریڈ’ کے دوران مظاہرین کو لال قلعہ کی جانب بڑھنے کے لیے اکسانے کا الزام لگایا ہے۔
انہوں نے الزام لگایا ہے کہ سدھو (36) نے مرکز کے نئے زرعی قوانین کے خلاف کسانوں کے پرامن مظاہرہ کو مبینہ طور پر ‘بدنام’ کرنے کی کوشش کی۔مرکز کے ان تین نئے قوانین کے خلاف پچھلے سال کسانوں کےمظاہرہ میں شامل ہونے کے بعد سے سدھو کو کئی کسان تنظیم سرکار کا ‘ایجنٹ’ مانتی ہیں۔
پانچ دنوں کے لیے بند رہےگا لال قلعہ
محکمہ آثار قدیمہ (اے ایس آئی)کی جانب سے جاری آرڈرکے مطابق، لال قلعہ 27 جنوری سے 31 جنوری تک بند رہےگا۔
خبررساں ایجنسی پی ٹی آئی کے مطابق، حالانکہ اس آرڈر میں لال قلعہ کو بند کرنے کے پیچھے کی وجہ کا ذکر نہیں کیا گیا ہے بلکہ اس کے لیے 6 جنوری اور 18 جنوری کے احکامات کا ذکر کیا گیا ہے، جس دوران برڈ فلو کے الرٹ کی وجہ سے تاریخی مقام کو19 جنوری سے 22 جنوری تک بند کر دیا گیا تھا۔
یوگیندریادو، ٹکیت، پاٹیکر سمیت 37 کسان رہنماؤں کے خلاف ایف آئی آر
دہلی پولیس نے یوم جمہوریہ کےموقع پرکسانوں کےٹریکٹر پریڈ میں ہوئےتشدد کے سلسلے میں راکیش ٹکیت، یوگیندریادو اور میدھا پاٹیکر سمیت 37 کسان رہنماؤں کے خلاف نامزد ایف آئی آر درج کی ہے اور ان کے خلاف دنگا، مجرمانہ سازش،قتل کی کوشش سمیت آئی پی سی کی مختلف دفعات میں الزام لگایا ہے۔
دہلی کے پولیس چیف ایس این شریواستو کی جانب سےکسان رہنماؤں پر بھڑکاؤ بیان دینے اور تشدد میں شامل ہونے کا الزام لگائے جانے کے بعد کسان رہنماؤں کے خلاف یہ کارروائی ہوئی ہے۔سمے پور بادلی تھانے میں نامعلوم لوگوں کے خلاف درج ایف آئی آر کے مطابق ، مظاہرین نے تشدد کے دوران پولیس سے پستول، 10 گولیاں اور آنسو گیس کے دو گولے لوٹ لیے۔
ایف آئی آر میں جن رہنماؤں کو نامزد کیا گیا ہے، ان میں میدھا پاٹیکر، یوگیندریادو، درشن پال، گرنام سنگھ چڈھونی، راکیش ٹکیت، کلونت سنگھ سندھو، ستنام سنگھ پنو، جوگندر سنگھ اگراہاں، سرجیت سنگھ پھول، جگجیت سنگھ ڈالیوال، بلبیر سنگھ راجیوال اور ہریندر سنگھ لاکھووال شامل ہیں۔
ایف آئی آر میں آئی پی سی کی کئی دفعات کا ذکرہے جن میں 307(قتل کی کوشش)، 147(دنگوں کے لیے سزا)، 353(کسی شخص کے ذریعے ایک سرکاری ملازم کو اپنی ذمہ داری کو ادا کرنے سے روکنا)اور 120بی(مجرمانہ سازش) شامل ہیں۔
ایک ایف آئی آر میں دہلی پولیس کے ایک اہلکارنے دعویٰ کیا ہے کہ کچھ مظاہرین نے بیریکیڈکو ٹریکٹر سے ٹکر مارکر ان کے قتل کی کوشش کی۔ ایک پولیس افسرنے دعویٰ کیا ہے کہ پریڈ کے دوران کئی ٹریکٹروں کے نمبر پلیٹ چھپے ہوئے تھے۔
دہلی کے پولیس کمشنر شریواستو نے پریس کانفرنس میں کہا کہ کسان یونینوں نے ٹریکٹر پریڈ کے لیے طے شرطوں پر عمل نہیں کیا۔ پریڈ دوپہر 12 بجے سے شام پانچ بجے کے بیچ ہونی تھی اور اس میں 5000 ٹریکٹروں کو شامل ہونا تھا۔
انہوں نے الزام لگایا کہ کچھ سابق رہنماؤں جیسے ستنام سنگھ پنو اور درشن پال نے بھڑکاؤ بیان دیے، جس کے بعد مظاہرین نے بیریکیڈ توڑے۔
انہوں نے کہا کہ 25 جنوری کی شام تک یہ صاف ہو گیا تھا کہ وہ(مظاہرین )اپنا وعدہ نہیں نبھائیں گے۔ وہ حملہ آور اور انتہا پسند عناصر کو سامنے لےکر آئے جنہوں نے منچ پر چڑھ کر بھڑکاؤ بیان دیے۔شریواستو نے کہا کہ دہلی پولیس کے 394 اہلکارزخمی ہوئے ہیں جبکہ پولیس کی 30 گاڑیوں کو نقصان پہنچا ہے۔ تشدد کے دوران پولیس کے 428 بیریکیڈ کو نقصان ہوئے ہیں۔
پولیس کےمطابق، دنگے میں ڈی ٹی سی بس کے ڈرائیور پروین کمار زخمی ہوئے ہیں اور انہیں بسئی داراپور کے ای ایس آئی سی ماڈل اسپتال میں بھرتی کرایا گیا ہے۔
20 کسان رہنماؤں کو نوٹس
دہلی پولیس نے کسانوں کے ٹریکٹر پریڈ کے دوران تشدد کو لےکریوگیندر یادو اور بلبیر سنگھ راجےوال سمیت 20 کسان رہنماؤں کو نوٹس جاری کیا ہے اور پوچھا ہے کہ ان کے خلاف قانونی کارروائی کیوں نہیں کی جانی چاہیے۔
ایک افسر نے بتایا کہ پولیس نے ان کسان رہنماؤں سے تین دن میں اپنا جواب دینے کے لیے کہا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ کسان رہنماؤں کو یہ نوٹس اس لیے جاری کیا گیا ہے کیونکہ انہوں نے منگل کو ٹریکٹر پریڈ کے لیے طے گائیڈ لائن پر عمل نہیں کیا۔
دہلی پولیس کی اس کارروائی سے ایک دن پہلے بدھ کو دہلی پولیس کمشنرایس این شریواستو نے الزام لگایا تھا کہ 26 جنوری کےتشدد میں کسان رہنما شامل تھےاورانہوں نے وارننگ دی تھی کہ کسی بھی قصوروار کو بخشا نہیں جائےگا۔
افسر نے کہا،‘ہم نے یوگیندریادو سمیت 20 کسان رہنماؤں کو نوٹس جاری کیا ہے۔ ان سب سے تین دن کے اندر جواب مانگا گیا ہے۔’پولیس نے بدھ کو دیگر کسان رہنما درشن پال کو نوٹس جاری کیا تھا اور کہا تھا کہ یوم جمہوریہ پر لال قلعہ میں توڑ پھوڑ ‘سب سے زیادہ قابل مذمت اور ملک مخالف کام ’ ہے۔
اس بیچ دہلی پولیس یوم جمہوریہ پر تشدد کے سلسلے میں درج ایف آئی آر میں نامزد کسان رہنماؤں کے خلاف ‘لک آؤٹ’ نوٹس جاری کرےگی۔حکام نے کہا کہ ایف آئی آر میں نامزد کسان رہنماؤں کو اپنا پاسپورٹ سونپنے کے لیے کہا جائےگا۔
وزارت داخلہ کے ایک افسرنے بتایا کہ منگل سے وزیر داخلہ امت شاہ کے ساتھ ہوئی کئی بیٹھکوں کے بعد یہ فیصلہ کیا گیا ہے۔بتا دیں کہ قومی راجدھانی میں منگل کو ہی کسانوں کی ٹریکٹر ریلی کے دوران کچھ جگہوں پر بڑے پیمانے پرتشددبرپا ہوا تھا۔
یوم جمہوریہ کے موقع پرکسانوں کے ٹریکٹر پریڈ کامقصد زرعی قوانین کو واپس لینے اور فصلوں کے لیے ایم ایس پی کی قانونی گارنٹی کی مانگ کرنا تھا۔
دہلی پولیس نے راج پتھ پرتقریب ختم ہونے کے بعد طے راستے سے ٹریکٹر پریڈ نکالنے کی اجازت دی تھی، لیکن ہزاروں کی تعداد میں کسان وقت سے پہلے مختلف سرحدوں پر لگے بیریکیڈکو توڑتے ہوئے دہلی میں داخل ہو گئے۔
کئی جگہ پولیس کے ساتھ ان کی جھڑپ ہوئی اور پولیس کو لاٹھی چارج اور آنسو گیس کے گولوں کا سہارا لینا پڑا۔ مظاہرین لال قلعہ میں بھی گھس گئے اور وہاں ستون پرمذہبی جھنڈا لگا دیا تھا۔
دہلی پولیس نے 25 ایف آئی آر درج کی ہیں جن میں مرکزی حکومت سے بات چیت میں شامل 40 کسان رہنماؤں میں سے 30 سے زیادہ کے خلاف درج کی گئی ایف آئی آر بھی شامل ہے۔
تشدد میں شامل تھے کسان رہنما، قصورواروں کو بخشا نہیں جائےگا: دہلی پولیس کمشنر
دہلی پولیس نے بدھ کو الزام لگایا کہ منگل کو ٹریکٹر پریڈ کے دوران کسان رہنماؤں نے بھڑکاؤ بیان دیے اور تشدد میں بھی شامل رہے۔ اس کے ساتھ ہی پولیس نے زور دیا کہ کسی بھی قصوروار کو بخشا نہیں جائےگا۔
دہلی کے پولیس کمشنر ایس این شریواستو نے پریس کانفرنس میں کہا کہ کسان یونینوں نے ٹریکٹر پریڈ کے لیے طے شرطوں پر عمل نہیں کیا۔ پریڈ دوپہر 12 بجے سے شام پانچ بجے کے بیچ ہونی تھی اور اس میں 5000 ٹریکٹروں کو شامل ہونا تھا۔
انہوں نے کہا کہ دہلی پولیس نے بے حد صبروتحمل کا مظاہرہ کیا اور کوئی جانی نقصان نہیں ہوا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس سلسلے میں کسان رہنماؤں سے پوچھ تاچھ کی جائےگی۔
شریواستو نے کہا، ‘پولیس کے پاس کئی راستے تھے لیکن وہ صبر وتحمل سے کام لیتی رہی۔ ہم نے حالات کو صحیح طریقے سے سنبھالا اس لیے ٹریکٹر پریڈ کے دوران ہوئےتشدد میں پولیس کی کارروائی میں کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔’
انہوں نے بتایا کہ ابھی تک 25 ایف آئی آر درج کی گئی ہیں، 19 لوگوں کو گرفتار کیا گیا ہے اور 50مظاہرین کو حراست میں لیا گیا ہے۔’ایک افسر نے بتایا کہ ٹریکٹر پریڈ میں ہوئےتشدد کے واقعات کی جانچ کرائم برانچ،اسپیشل برانچ اور دہلی پولیس کی ضلع اکائی کی جوائنٹ ٹیم کرےگی۔
کمشنر نے کہا کہ پولیس لال قلعہ پر ہوئے واقعہ کو سنجیدگی سے لے رہی ہے۔ انہوں نے کہا، ‘ہم چہرے سے لوگوں کا پتہ لگانے والے والی سسٹم، سی سی ٹی وی کیمروں اور دیگر ویڈیوفوٹیج کی مدد سے ملزمین کی پہچان کی کوشش کر رہے ہیں۔ جن کی پہچان ہوگی، ان کے خلاف سخت کارروائی کی جائےگی۔ کسی قصوروار کو بخشا نہیں جائےگا۔’
انہوں نے الزام لگایا کہ کچھ سابق رہنماؤں جیسے ستنام سنگھ پنو اور درشن پال نے بھڑکاؤ بیان دیے جس کے بعد مظاہرین نے بیریکیڈ توڑے۔دہلی پولیس چیف کےمطابق، سنگھو بارڈر پر کچھ مظاہرین نے صبح ساڑھے چھ بجے سے بیریکیڈ کو توڑنا شروع کر دیا تھا جبکہ انہیں ٹریکٹر پریڈ دوپہر 12 بجے سے نکالنا تھا۔
انہوں نے بتایا کہ غازی پور اور ٹکری بارڈر پر بھی کسانوں نے صبح ساڑھے آٹھ بجے ہی پولیس کے بیریکیڈ کو توڑنا شروع کر دیا۔انہوں نے بتایا کہ صبح ساڑھے آٹھ بجے نانگلوئی کراسنگ پر کسان رہنما بوٹا سنگھ بیٹھے اور اسی وقت دیگر مظاہرین نے وہاں رکھے بڑے کنٹینر کو پلٹ دیا۔
شریواستو نے کہا کہ دہلی پولیس کے 394 اہلکار زخمی ہوئے ہیں جبکہ پولیس کی 30 گاڑیوں کو نقصان پہنچا ہے۔ تشدد کے دوران پولیس کے 428 ابیریکیڈ کو نقصان ہوئے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ٹریکٹر پریڈ کو لےکر کسان رہنماؤں کے ساتھ پانچ دور کی بات چیت ہوئی تھی اور آخرکار طے کیا گیا تھا کہ کسان یوم جمہوریہ کی تقریب ختم ہونے کے بعد پریڈ نکالیں گے۔
پولیس کا کہنا ہے کہ سب کے رول کی جانچ کی جائےگی۔
پلول میں تقریباً دو ہزار کسانوں کے خلاف معاملہ درج
ہریانہ کے پلول میں پولیس نے بیریکیڈ توڑ کر دہلی میں جبراً داخل ہونے کی کوشش اور خطرناک طریقے سے گاڑی چلانے سمیت کئی ملزمین میں تقریباً دو ہزار نامعلوم مظاہرین کے خلاف بدھ کو ایک ایف آئی آر درج کی۔
حکام نے بتایا کہ تقریباً50مظاہرین کے خلاف آئی پی سی کی دفعہ307 (قتل کی کوشش)کے تحت معاملہ درج کیا گیا۔ یہ معاملہ خطرناک طریقے سے ٹریکٹر چلا کر پلول کے پولیس چیف دیپک گہلاوت اور دیگر افسروں کی جان کو خطرے میں ڈالنے کے الزام میں درج کیا گیا ہے۔
پولیس نے بتایا کہ سرکاری ملازم کو ڈیوٹی کرنے سے روکنے، سرکاری ملازم کو ڈیوٹی کرنے سے روکنے کے لیے حملہ کرنے یا مجرمانہ طور پر فورس کا استعمال کرنے اورقومی شاہراہ کو بند کرنے سمیت دیگرالزام میں معاملہ درج کیا گیا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ ایک ہیڈ کانسٹبل کی شکایت پر معاملہ درج کیا گیا ہے۔ گہلاوت نے بتایا کہ معاملے کی چھان بین کی جا رہی ہے۔
(خبررساں ایجنسی بھاشاکے ان پٹ کے ساتھ)