دہلی کے ایل جی انل بیجل کی ہدایت کے مطابق19 جنوری سے 18 اپریل 2020 تک دہلی پولیس کمشنر کو یہ اختیار ہے کہ وہ کسی بھی فرد جس کو وہ قومی سلامتی اور نظم ونسق کے لیے خطرہ مانتے ہیں،نیشنل سکیورٹی ایکٹ کے تحت حراست میں لے سکتے ہیں۔
نئی دہلی: دہلی کے ایل جی انل بیجل نے ایک نوٹس جاری کرکے نیشنل سکیورٹی ایکٹ(این ایس اے)کے تحت دہلی پولیس کمشنر کو کسی بھی فرد کو حراست میں لینے کا اختیار دے دیا ہے۔این ایس اے ایسے فرد کو احتیاطاً مہینوں تک حراست میں رکھنے کا اختیار دیتا ہے، جس سے انتظامیہ کو قومی سلامتی اور نظم ونسق کے لیے خطرہ محسوس ہو۔نوٹس کے مطابق ایل جی نے این ایس اے1980 کی دفعہ تین کی ذیلی دفعہ(3) کا استعمال کرتے ہوئے 19 جنوری سے 18 اپریل تک دہلی پولیس کمشنرکو کسی بھی فرد کو حراست میں لینے کا اختیار دیا۔
1980 میں اندرا گاندھی سرکار کے دوران بنے اس قانون کے تحت کسی بھی فرد کو بنا کسی الزام کے صرف شک کی بنیاد پر کم ازکم تین مہینے سے لے کر زیادہ سے زیادہ ایک سال کے لیے حراست میں رکھا جا سکتا ہے۔اس بیچ اس کویہ جانکاری دینا لازمی نہیں ہے کہ اس کو کس بنیاد پر حراست میں لیا گیا ہے۔ یہ فرد ہائی کورٹ کے ایک صلاح کار بورڈ میں اپیل کر سکتا ہے، لیکن انہیں وکیل کی سہولت نہیں دی جاتی۔
ساتھ ہی، اگر اتھارٹی کو یہ لگتا ہے کہ وہ قومی سلامتی اور نظم ونسق کے لیے خطرہ ہے، وہ اسے مہینوں تک حراست [preventive detention] میں رکھ سکتے ہیں۔جس ریاست کا یہ معاملہ ہوتا ہے، وہاں کی حکومت کو یہ مطلع کرنا ہوتا ہے کہ کسی فرد کو این ایس اے کے تحت حراست میں رکھا گیا ہے۔دہلی میں یہ نوٹس ایل جی کی منظوری کے بعد 10 جنوری کو جاری کی گئی تھی۔
یہ فیصلہ ایسے وقت میں آیا ہے جب راجدھانی میں شہریت ترمیم قانون (سی اےاے)اور این آرسی کے خلاف لگاتار مختلف جگہوں پر مظاہرے ہو رہے ہیں۔
روٹین کارروائی ہے: دہلی پولیس
دہلی پولیس کا کہنا ہے کہ این ایس اے کا نوٹیفیکیشن ایک روٹین کارروائی ہے ،جس کا ہر تین مہینے میں نوٹیفیکیشن نکلتا ہے۔ یعنی یہ ہر تین مہینے میں ری نیو ہوتا ہے اور ایسا سالوں سے ہوتا آ رہا ہے۔اس کا سی اے اے یا انتخاب سے کوئی لینا دینا نہیں ہے۔ پولیس کا کہنا ہے کہ اس بار پتہ نہیں یہ نوٹیفیکیشن کس نے وائرل کر اسے پروٹیسٹ اور انتخاب سے جوڑ دیا۔
شاہین باغ کے مظاہرین سے دہلی پولیس نے کی راستہ کھولنے کی اپیل
شہریت قانون اور این آرسی کو لے کر دہلی کے شاہین باغ میں مظاہرے کی وجہ سے سریتا وہار اور کالندی کنج کا راستہ ایک مہینے سے بند چل رہا ہے۔دہلی پولیس کی جانب سے ایک بار پھر مظاہرین سے راستہ کھولنے کی اپیل کی گئی ہے۔دہلی پولیس کی جانب سے ٹوئٹ کیا گیا ہے کہ ہم مظاہرین سے اپیل کرتے ہیں کہ تعاون کریں اورعوام کے مفادمیں راستہ خالی کر دیں’۔
اس سے پہلے کئے گئے ایک اور ٹوئٹ میں کہا گیا، ‘ہم شاہین باغ میں روڈ 13اے پر بیٹھے مظاہرین سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ ہائی وے بلاک ہونے کی وجہ سے دہلی این سی آر کے باشندوں، بزرگ شہریوں، مریضوں اور اسکول جانے والے طلبا کی پریشانیوں کو سمجھیں۔ یہ معاملہ ہائی کورٹ میں بھی اٹھ چکا ہے’۔غورطلب ہے کہ شاہین باغ علاقے میں گاڑیوں کی آمد ورفت شروع کرنے کی مانگ کو لے کر دی گئی عرضی پر دہلی ہائی کورٹ نے پولیس کو ہدایت دی کہ نظم ونسق اور عوام کامفاد دیکھتے ہوئے کارروائی کی جائے۔
ساتھ ہی کورٹ نے یہ بھی کہا کہ لوگوں کی پریشانی دیکھتے ہوئے نظم ونسق کے تحت پولیس کبھی بھی روڈ خالی کرا سکتی ہے۔
آندھراپردیش میں جگن ریڈی سرکار نے بھی لگایا این ایس اے
اس سے پہلے 14 جنوری کو آندھر پردیش سرکار نے بھی اسی طرح کے حکم دیے ہیں، جہاں ریاست کی پولیس کو ایک سال تک یہ اختیار دیے گئے ہیں کہ وہ نظم ونسق اورقومی سلامتی کو نقصان پہنچا سکنے والے کسی بھی فرد کو این ایس اے کے تحت حراست میں لے سکتے ہیں۔
اکانومک ٹائمس کے مطابق، جگن موہن ریڈی سرکار نے یہ قدم ریاست کی راجدھانی امراوتی سے شفٹ کرنے کے فیصلے کی مخالفت میں ہو رہے مظاہرے کے مد نظر اٹھایا ہے۔
(خبررساں ایجنسی بھاشاکے ان پٹ کے ساتھ)