سپریم کورٹ نے مرکزی حکومت کے ساتھ پنجاب، ہریانہ اور اتر پردیش کی سرکاروں کو پرالی جلائے جانے کے بارےمیں ایک ٹھوس منصوبہ تیار کرنے کی ہدایت دی ۔ اس کے ساتھ ہی چھوٹے اور سیمانت کسانوں کو زرعی مشینیں مفت یا کم داموں میں دستیاب کرانے کی بھی ہدایت دی۔
سپریم کورٹ (فوٹو : پی ٹی آئی)
نئی دہلی: سپریم کورٹ نے فضائی اورآبی آلودگی کو روکنے کے لیے مختلف ہدایات جاری کرنے کے ساتھ کناٹ پلیس اور آنند وہار میں ‘اسماگ ٹاور’ لگانے کے عملی منصوبہ کے لیے مرکز اور دہلی سرکار کو تین مہینے کا وقت دیا ہے۔فضائی آلودگی کو گھٹانے کے لیے اسماگ ٹاور لگایا جاتا ہے۔ ہوا کو صاف کرنے کے لیے اس میں کئی تہوں میں فلٹر لگے ہوتے ہیں۔
جسٹس ارون مشرا اور جسٹس دیپک گپتا کی بنچ نے دہلی سرکار کو تین مہینے کے اندر کناٹ پلیس میں اسماگ ٹاور لگانے کی ہدایت دی ہے۔بنچ نے کہا کہ سینٹرل پالیوشن کنٹرول بورڈ(سی پی سی بی)کے مطابق آنند وہار میں اسماگ ٹاور لگائیں۔ دہلی سرکار سات دن کے اندرعملی طورپرٹاور کو لگانے کے لیے 30 گنا 30 میٹر جگہ مہیا کرائے۔
منصوبہ کے لیے مرکزی سرکار خرچ دےگی حالانکہ وزارت ماحولیات کومنصوبے کی نگرانی کرنے کی ہدایت دی جاتی ہے۔ تین مہینے کے اندر اس منصوبہ کو پورا کریں۔دہلی میں فراہم کئے جا رہے پانی کے معیار کے بارے میں متعلقہ بورڈوں کے ساتھ ہی دہلی میں مختلف نمونوں کی اچانک جانچ کے بعد بیورو آف انڈین اسٹینڈرڈس کو بھی ایک مہینے میں رپورٹ دینے کو کہا ہے۔
پلاسٹک، صنعت اور دوسری وجہوں سے ہونے والی آلودگی پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے عدالت نے دہلی، اترپردیش، ہریانہ اور راجستھان کی سرکاروں کو یہ یقینی بنانے کو کہا ہے کہ پرالی نہ جلائے جائیں۔ وقت سے اس کونپٹا دیاجانا چاہیے۔ ریاستوں کو چھ ہفتے کے اندر رپورٹ داخل کرنی ہوگی۔ اس کے ساتھ ہی پچھلی ہدایات کی رپورٹ بھی جمع کرنی ہوگی۔
لائیو لاء کے مطابق، سپریم کورٹ نے مرکزی سرکار کے ساتھ پنجاب، ہریانہ اور اتر پردیش کی سرکاروں کو پرالی جلائے جانے کے بارے میں ایک ٹھوس منصوبہ تیار کرنے کی ہدایت دی۔ اس کے ساتھ ہی چھوٹے اور سیمانت کسانوں (جن کے پاس ڈھائی ایکڑ سے کم زمین ہو)کو زرعی مشینیں مفت یا کم داموں میں دستیاب کرانے کی بھی ہدایت دی۔
(خبررساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)