بی جے پی رہنما کا الزام-فساد میں فیکٹری جل گئی لیکن مسلمان ہو نے کی وجہ سے پارٹی نے کیا نظر انداز

برہم پوری منڈل کے بی جے پی اقلیتی سیل کے صدر محمد عتیق نے کہا کہ میں وزیر اعظم نریندر مودی کے 'سب کا ساتھ، سب کا وکاس' میں یقین کرتا تھا اور بی جے پی کی تنقید کرنے والوں سے بحث کرتا تھا۔ اب کمیونٹی کے لوگ مجھ سے پوچھ رہے ہیں کہ پارٹی نے میرے لیے کیا کیا۔ میرے پاس کوئی جواب نہیں ہے۔

برہم پوری منڈل کے بی جے پی اقلیتی  سیل کے صدر محمد عتیق نے کہا کہ میں وزیر اعظم  نریندر مودی کے ‘سب کا ساتھ، سب کا وکاس’ میں یقین  کرتا تھا اور بی جے پی کی تنقید  کرنے والوں سے بحث کرتا تھا۔ اب کمیونٹی  کے لوگ مجھ سے پوچھ رہے ہیں کہ پارٹی نے میرے لیے کیا کیا۔ میرے پاس کوئی جواب نہیں ہے۔

فوٹو: پی ٹی آئی

فوٹو: پی ٹی آئی

نئی دہلی: پچھلے ہفتے قومی  راجدھانی دہلی کے شمال مشرقی  علاقے میں ہوئے فسادات  میں تقریباً 50 لوگوں کے مارے جانے کے ساتھ سینکڑوں لوگ زخمی  ہو گئے۔ اس فساد میں لاکھوں کروڑوں کی نجی اورپبلک پراپرٹی  کا بھی نقصان ہوا ہے۔انڈین ایکسپریس کے مطابق، عثمان پور کے رہنے والے محمد عتیق کی کراول نگر میں انڈرگارمینٹ کی فیکٹری ہے جس کو گزشتہ25 فروری کو آگ لگا دی گئی تھی۔

عتیق برہم پوری منڈل کے بی جےپی  کے اقلیتی  سیل کے صدر ہیں۔ حالانکہ، ان کا کہنا ہے کہ فساد میں ان کی فیکٹری کے جلنے کے بعد بھی پارٹی نے انہیں نظر انداز کر دیا ہے۔عتیق نے کہا، ‘میں نے ابھی تک بی جےپی  نہیں چھوڑا ہے لیکن اگر اگلے کچھ دنوں میں پارٹی ان سے رابطہ نہیں کرتی ہے تو وہ ایسا کریں گے…میں سڑک پر آ گیا ہوں، لیکن کیسے اپنے پیروں پر کھڑا ہوں؟’

45 سالہ عتیق نے کہا، ‘میرے پڑوسیوں نے مجھے آگ لگنے کی جانکاری دی۔ ڈر کی وجہ سے ابھی تک میں اپنی فیکٹری کو دیکھنے نہیں گیا۔ اس کے پاس میں ہی میرے چھوٹے بھائی کی فیکٹری کو بھی آگ لگا دی گئی۔ مجھے امید تھی کہ بی جےپی رہنما کم سے کم مجھ سے ملیں گے، مدد کی پیشکش کریں گے اور صبر کی تلقین کریں گے۔’

پانچ بچوں کے باپ عتیق نے کہا کہ وہ16-17 سال تک بی جےپی  کے زمینی کارکن  رہے ہیں۔ انہوں نے کہا، ‘ہمارے دہلی بی جے پی چیف منوج تیواری کی طرح میں بھی بہار سے ہوں۔ وہ مجھے جانتے ہیں… میرا ایک مسلمان  نام ہے، ہمیں تو پرایا ہی کر دیا۔’

عتیق نے کہا کہ انہوں نے تقریباً14 سال پہلے کاروبار شروع کیا تھا اور فیکٹری ایک کرایہ کی جگہ پر تھی۔ انہوں نے کہا، ‘جب تشدد پھیلا تب میں نے اپنے ملازمین کو سب بند کرنے اور ایک دن پہلے ہی چلے جانے کو کہا۔ جب میں گھر پر تھا تب مجھے آگ لگنے کی جانکاری ملی… میں نے بہت لاچار محسوس کیا۔’

عتیق نے کہا کہ ان کی کمیونٹی کے لوگ اکثر ان کے بی جے پی کارکن بننے پر سوال اٹھاتے تھے۔ انہوں نے کہا، ‘میں وزیر اعظم نریندر مودی کے سب کا ساتھ، سب کا وکاس میں یقین کرتا تھا اور بی جےپی کی تنقید کرنے والوں سے بحث کرتا تھا۔ اب وہ مجھ سے پوچھ رہے ہیں کہ پارٹی نے میرے لیے کیا کیا۔ میرے پاس کوئی جواب نہیں ہے۔’