دہلی فسادات: چارج شیٹ میں بی جے پی رہنما پر 25 سالہ مسلم نوجوان کے قتل کا الزام

اس سال فروری میں شمال مشرقی دہلی میں ہوئے فسادات کے دوران 25 سالہ مسلم نوجوان عرفان کے قتل کے معاملے میں دہلی پولیس نے کڑکڑڈوما عدالت میں چارج شیٹ داخل کیا ہے۔ اس میں قتل کے ملزمین میں برہم پوری منڈل سے بی جے پی کےجنرل سکریٹری برج موہن شرما کا بھی نام شامل ہے۔

اس سال فروری میں شمال مشرقی دہلی میں ہوئے فسادات کے دوران 25 سالہ مسلم نوجوان عرفان کے  قتل کے معاملے میں دہلی پولیس نے کڑکڑڈوما عدالت میں چارج شیٹ داخل کیا ہے۔ اس میں قتل  کے ملزمین  میں برہم پوری منڈل سے بی جے پی کےجنرل سکریٹری برج موہن شرما کا بھی نام شامل ہے۔

علامتی  تصویر۔ (فوٹو: رائٹرس)

علامتی  تصویر۔ (فوٹو: رائٹرس)

نئی دہلی: رواں سال فروری میں شمال مشرقی دہلی میں ہوئے فسادات کے دوران ایک 25 سالہ مسلم نوجوان عرفان کے قتل کے معاملے میں جن لوگوں کے خلاف چارج شیٹ داخل کیا گیا ہے ان میں سے ایک برہم پوری منڈل سے بی جے پی کے جنرل سکریٹری  ہیں جو پچھلی  ایک دہائی سے پارٹی سے جڑے ہوئے ہیں۔ فی الحال وہ جیل میں ہیں۔

انڈین ایکسپریس کی رپورٹ کے مطابق، گزشتہ23 جون کو دہلی کے کڑکڑڈوما کی عدالت میں چیف میٹروپولٹین مجسٹریٹ پرشوتم پاٹھک کی بنچ کے سامنےداخل چارج شیٹ  میں برہم پوری منڈل سے بی جے پی کے جنرل سکریٹری برج موہن شرما کےسیاسی عزائم کے بارے میں بتایا گیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ مقامی لوگ انہیں نیتاجی کہتے تھے۔ حالانکہ اس میں کسی پارٹی کا نام نہیں ہے۔

ان کے والد ہریش چندر شرما بھی بی جے پی رہنما رہے ہیں اور پارٹی کے کسان مورچہ کے نائب صدر تھے۔بی جے پی کے ساتھ برج موہن کے تعلقات کی بات کو قبول کرتے ہوئے ہریش چندر شرما نے دعویٰ کیا کہ ان کے بیٹے کو پھنسایا جا رہا ہے۔انہوں نے کہا، ‘فسادات  سے پہلے تعمیراتی کاموں کی منظوری کے لیے دو مقامی پولیس اہلکاروں نے دو فیملی  سے پیسوں کا مطالبہ کیا تھا۔ میرے بیٹے نے انہیں روکا تھا۔ ایک مہینے بعد جب فساد ہوئے انہوں نے میرے بیٹے کے خلاف بیان درج کرا دیا۔ مقامی پولیس والوں کے ساتھ مل کر ہمارےسیاسی دشمنوں نے غلط طریقے سے اس کو پھنسا دیا۔واقعہ  کے دوران وہ گھر پر بیٹھا تھا۔’

شرما نے کہا، ‘میں نے اپنے بیٹے سے کہا تھا کہ جنرل سکریٹری  نہ بنے لیکن پانچ سال پہلے اسے پارٹی نے چن لیا۔ میں نے پارٹی کے رہنماؤں سے گزارش کی لیکن تین مہینے 10 دن بعد بھی وہ جیل میں ہے۔’دہلی بی جے پی کے ایک سینئررہنما نے برج موہن کے جنرل سکریٹری  رہنے کی بات قبول کی ہے۔ علاقے کے کونسلرراج کمار بلن نے بھی اس بات کی تصدیق  کی ہے کہ برج موہن برہم پوری منڈل سے بی جے پی کے جنرل سکریٹری تھے، لیکن انہوں نے آگے کہا کہ ان کے جیل میں ہونے کی وجہ سے پارٹی کا کام ایک دوسرے جنرل سکریٹری  دیکھ رہے ہیں۔ اس عہدے پر دو لوگ تھے۔

چارج شیٹ میں پولیس نے کہا ہے کہ عرفان کی ماں قریشہ نے عرفان پر حملہ کرنے والوں میں برج موہن اور سنی کی پہچان کی تھی۔ پولیس نے کہا کہ دودیگر کو گرفتار کیا جانا باقی ہے۔سی آر پی سی کی دفعہ164 کے تحت مجسٹریٹ کے سامنےدرج بیان میں قریشہ نے کہا تھا کہ 26 فروری کو وہ اور ان کے بیٹے(عرفان) دودھ اور دوائی خریدنے باہر گئے تھے۔ عرفان ان کے آگے چل رہے تھے، تبھی اچانک لوگوں نے انہیں گھیر لیا اور ان میں سے ایک نے عرفان پر حملہ کر دیا جس کے بعد وہ گر گئے۔ دوسرے نے راڈ سے حملہ کیا جبکہ ایک اورنےتلوار سے ان کے سر پر مارا تھا۔

چارج شیٹ میں شکایت گزار اسسٹنٹ سب انسپکٹرنوشاد حیدر کے حوالے سے کہا گیا ہے کہ عرفان کو جگ پرویش اسپتال میں بھرتی کرایا گیا تھا، جہاں ان کی موت ہو گئی تھی۔پولیس نے اس معاملے میں عرفان کی ماں اور تین مقامی لوگوں کے ساتھ 28 لوگوں کو گواہ بنایا ہے۔

چارج شیٹ  میں کہا گیا ہے، ‘پوچھ تاچھ کے دوران برج موہن شرما عرف گبر نے انکشاف کیا کہ انہوں نے 10ویں تک پڑھائی کی ہے اور اپنے والدکے ساتھ تعمیراتی سامان کا کاروبار کرتے ہیں۔ وہ لمبے عرصے سے سیاست میں جانا چاہتے تھے۔’چارج شیٹ  میں برج موہن کے حوالے سے کہا گیا ہے، ‘پچھلے کچھ دنوں سے شمال مشرقی دہلی میں سی اے اے  اور این آرسی کے خلاف دنگے ہورہے تھے جس میں مسلمانوں نے کئی ہندوؤں کو مار ڈالا۔ انہوں نے دکانوں اور گھروں میں آگ بھی لگا دی۔ میں غصے میں تھا اور موقع کا انتظار کر رہا تھا۔ 26 فروری کو میں، سنی اور دودیگر پڑوسیوں کے ساتھ نکلا جس میں دو تین انجان لوگ بھی جڑ گئے۔’

برج موہن آگے کہتے ہیں،‘ہم نے لوہے کی راڈ، بیٹ، پائپ، چھڑی لی تھی اور جب ہم خود کو مسلمانوں کا داداکہنے والے عرفان کی طرف دوڑے تب ہم نعرے لگا رہے تھے۔ جب ہم نے اسے دیکھا تب اسے دبوچ لیا۔’چارج شیٹ  میں بی جے پی رہنما کہتے ہیں، ہم اسے لےکر گلی نمبر ایک میں کرانے کی دکان کے پاس گئے اور میں نے اس کے سر پر لوہے کی راڈ سے حملہ کیا۔ دیگر لوگوں نے بھی اپنے ہتھیاروں سے اس کے سر پر حملہ کیا جس کے بعد وہ بے ہوش ہوکر زمین پر گر گیا۔ ہم اسے پیٹتے رہے اور جب ہمیں لگا کہ وہ مر گیا ہے اور دوسرے مسلمان ہماری طرف آ رہے ہیں تب ہم بھاگ گئے ہیں۔ ڈر کی وجہ سے میں نے اپنی لوہے کی راڈ گوکل پوری کے نالے میں پھینک دی تھی۔’

حالانکہ ملزم سنی کے بھائی جتیندر سنگھ نے دعویٰ کیا، ‘واقعہ کے دوران میرا بھائی گھر میں تھا اور وہ عرفان کی مدد کرنے کے لیے پہنچا تھا۔ یہاں تک کہ اسے اسپتال لے جانے کے لیے میرے بھائی نے آٹو رکشہ بھی منگایا تھا۔’