شمال-مشرقی دہلی فسادات معاملوں میں یو اے پی اےکے تحت مقدمے کا سامنا کر رہے کئی ملزمین نے دعویٰ کیا کہ آرڈر کے باوجود جیل میں انہیں چارج شیٹ تک رسائی نہیں دی گئی۔ کچھ ملزمین نے دعویٰ کیا کہ اسے پڑھنے کے لیے انہیں مناسب وقت نہیں دیا گیا۔
نئی دہلی:شمال-مشرقی دہلی فسادات معاملوں میں یو اے پی اے کے تحت مقدمے کا سامنا کر رہے کئی ملزمین نے منگل کو ایک عدالت کے سامنے دعویٰ کیا کہ آرڈر کے باوجود جیل میں انہیں چارج شیٹ تک پہنچ نہیں دی گئی۔ وہیں، کچھ ملزمین نے دعویٰ کیا کہ چارج شیٹ پڑھنے کے لیے انہیں مناسب وقت نہیں دیا گیا۔
ملزمین نے عدالت سے جیل انتظامیہ کو ایک گھنٹے سے زیادہ وقت دینے کے لیے ہدایت دینےکی گزارش کی، تاکہ وہ جیل میں کمپیوٹر سسٹم پر 1800 صفحے کا چارج شیٹ پڑھ پائیں۔ایڈیشنل سیشن جج امیتابھ راوت نے معاملے کو دو فروری کو شنوائی کے لیے لسٹ کیا ہے۔
ویڈیو کانفرنس کے ذریعے شنوائی کے دوران ملزمین خالد سیفی،شفیع الر حمٰن اور شاداب عالم نے دعویٰ کیا کہ عدالت کے آرڈرکے تحت جیل کے کمپیوٹر پر چارج شیٹ کو اپ لوڈ کر دیا گیا ہے لیکن انہیں وہاں تک پہنچ نہیں دی گئی ہے۔
منڈولی جیل میں بندسیفی نے کہا، ‘پولیس حکام نے کمپیوٹر میں چارج شیٹ اپ لوڈ کر دیا ہے لیکن جیل حکام نے وہاں تک پہنچ کی اجازت نہیں دی۔’تہاڑ جیل میں بند رحمٰن نے کہا کہ جیل انتظامیہ نے اب تک انہیں مطلع نہیں کیا ہے کہ چارج شیٹ اپ لوڈ کر دیا گیا ہے۔
عآپ کےسابق کونسلر طاہر حسین نے دعویٰ کیا کہ وہ چارج شیٹ نہیں پڑھ پائے کیونکہ کمپیوٹر پر ہمیشہ کوئی نہ کوئی بیٹھا رہتا ہے۔ حسین نے پین ڈرائیو میں اسے مہیا کرانے کی گزارش کی، تاکہ وہ لائبریری جاکر وہاں اسے پڑھ سکیں۔
ملزمین کو چارج شیٹ پڑھنے کے لیے زیادہ وقت نہیں دیا گیا، اس بات کا پتہ چلنے کے بعد عدالت نے ناراضگی کا اظہار کیا۔
جواہرلال نہرو یونیورسٹی کے سابق اسٹوڈنٹ لیڈر عمر خالد نے کہا کہ انہیں چارج شیٹ پڑھنے کے لیے کسی دن تین گھنٹے دیےگئے، جبکہ کسی دن ایک ہی گھنٹہ دیا گیا۔جے این یو کے اسٹوڈنٹ شرجیل امام نے دعویٰ کیا کہ چارج شیٹ پڑھنے کے لیے انہیں دو گھنٹے کا ہی وقت دیا گیا۔
سابق کونسلرعشرت جہاں نے کہا کہ انہیں ایک گھنٹے دیا گیا۔ وہیں، جامعہ ملیہ اسلامیہ کے اسٹوڈنٹ آصف اقبال تنہا نے کہا کہ انہیں چارج شیٹ پڑھنے کے لیے صرف ڈیڑھ گھنٹے کا وقت دیا گیا۔جج نے جب تہاڑ جیل انتظامیہ سے ملزمین کے اعتراضات پر سوال کیا تو وہ کوئی جواب نہیں دے پائے۔
خبررساں ایجنسی پی ٹی آئی کے مطابق، عدالت نے اس پر ناراضگی کا اظہار کرتے ہوئے کہا، ‘ملزم اسے ایکسیس نہیں کر سکتے تو کمپیوٹر پر اسے اپ لوڈ کرنے کا کیا مطلب ہے؟ انہیں الگ الگ ٹائم سلاٹ کیوں دیے جاتے ہیں؟’
ملزمین نے کہا تھا کہ انہیں اپنے وکیلوں سے آدھے گھنٹے کی ملاقات کے دوران اتنی بڑی چارج شیٹ پر چرچہ کرنے میں مشکلیں آتی ہیں۔ اس کے بعد عدالت نے پولیس کو جیل میں کمپیوٹر میں چارج شیٹ کی ایک کاپی اپ لوڈ کرنے کی ہدایت دی تھی۔
عدالت نے پولیس کو 10 ملزمین کے کال ڈٹیل ریکارڈ محفو ظ رکھنےکی ہدایت دی
دہلی کی ایک عدالت نے منگل کو پولیس کو ہدایت دی کہ شمال-مشرقی دہلی میں دنگوں کے ایک معاملے میں 10 ملزمین کے پچھلے سال 20 سے 28 فروری کے کال ڈٹیل ریکارڈ(سی ڈی آر)محفوظ رکھا جائے۔چیف میٹروپولیٹن مجسٹریٹ دنیش کمار نے کہا کہ ملزمین کے موبائل فون نمبروں کے سی ڈی آر کو محفوظ رکھے جانے کی ضرورت ہے۔
عدالت نے جانچ افسر(آئی او)کو سی ڈی آر محفوظ رکھنے کے لیے 10 دن کے اندر تمام ضروری قدم اٹھانے اور ایک فروری کو تعمیلی رپورٹ داخل کرنے کی ہدایت دی۔عدالت ملزم شاداب عالم کی عرضی پرشنوائی کر رہی تھی۔ عالم کی دلیل تھی کہ موبائل سروس پرووائیڈر کمپنیاں صرف ایک سال تک ہی سی ڈی آر رکھتی ہیں۔
مجسٹریٹ نے اپنے آرڈر میں کہا، ‘موجودمواد پر غورکرنے کے بعد اور دلیلوں کو سننے کے بعد میرا خیال ہے کہ ملزمین کے موبائل فون نمبروں کا سی ڈی آر محفوظ رکھے جانے کی ضرورت ہے، کیونکہ ثبوت جمع کرنے کے دوران مستقبل میں ان سے بات کرنا ممکن نہیں ہوگا۔’
قابل ذکرہے کہ شمال-مشرقی دہلی میں پچھلےسال24 فروری کو شہریت قانون کے حامی اور مخالفین کے بیچ جھگڑے کے بعدفرقہ وارانہ فساد بھڑک گیا تھا، جس میں 53 لوگوں کی جان چلی گئی تھی اور دو سو سے زیادہ لوگ زخمی ہوئے تھے۔
(خبررساں ایجنسی بھاشاکے ان پٹ کے ساتھ)