دہلی کے جعفرآباد علاقے کے پاس پولیس کی بربریت کو دکھانے والا ویڈیو 24 فروری 2020 کو تشدد کے دوران شوٹ کیا گیا تھا۔
نئی دہلی : شہریت قانون (سی اےاے ) کو لے کر دہلی میں ہوئے تشدد کے بیچ سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو وائرل ہو رہا ہے۔ یہ ویڈیو دکھاتا ہے کہ کچھ پولیس اہلکار سڑک کنارے زخمی پڑے کچھ لوگوں کو اپنے موبائل فون کے کیمرے میں قید کر رہے ہیں اور ان سے قومی ترانہ (راشٹرگان) گانے کو کہا جا رہا ہے۔ ویڈیو میں پولیس اہلکاروں کے ذریعے ان لوگوں کو پیٹتے ہوئے باربار ‘آزادی’ لفظ بولتے ہوئے بھی سنا جا سکتا ہے۔
When the protector turns perpetrator, where do we go?!
Shame on @DelhiPolice for disrespecting the value of human life. Is this how the Delhi Police fulfills its Constitutional duty to show respect to our National Anthem?
(Maujpur, 24 Feb)#ShameOnDelhiPolice #DelhiBurning pic.twitter.com/QVaxpfNyp5— Shaheen Bagh Official (@Shaheenbaghoff1) February 25, 2020
سوشل میڈیا پر کئی لوگوں نے آلٹ نیوز سے اس ویڈیو کی تصدیق کرنےکو کہا۔ اس مضمون میں ہم واقعہ کاوقت اور لوکیشن ویری فائی کریں گے۔
آلٹ نیوز کو اس واقعہ کا ایک اور ویڈیو ملا جس میں ایک شخص کی آواز سنی جا سکتی ہے جو دہلی پولیس پر الزام لگاتے ہوئے کہہ رہا ہے “یہ دیکھو ادھ مرے لوگوں کو مار رہے ہیں…”
ये हमारा देश है। यहाँ हम बहुत सुरक्षित महसूस करते हैं। यहाँ न्याय व्यवस्था एकदम सही तरीके से चलती है। यहाँ किसी को भी डरने की ज़रूरत नहीं है.
सर अब तो आप तो मुझे ज़िंदा छोड़ देंगे ना? आप कहिए कि मैं क्या गाऊँ? राष्ट्रगान, राष्ट्रगीत या फिर आपके लिए कुछ नया लिख दूँ? @PuneetVuneet pic.twitter.com/F8LeqNaHm1
— Shaheen Bagh Official (@ShaheenBagh_) February 24, 2020
دراصل دونوں ویڈیو کو ایک دوسرے سے ملانے پر پتہ چلا کہ دونوں میں دکھ رہا واقعہ ایک ہی ہے۔ نیچے دونوں ویڈیو کے جو اسکرین شاٹ ساتھ ساتھ دیےگئے ہیں، ان سے اس بات کو سمجھا جا سکتا ہے۔
دو لوگ زمین پر پڑے ہوئے ہیں۔ ان میں سے ایک کا سر دوسرے کے اوپر رکھا ہوا ہے۔
دو لوگ کالی ٹی شرٹ میں دکھ رہے ہیں۔
آلٹ نیوز نے ایک متاثرہ نوجوان سے بات کی، جس نے ایک ویڈیو کے ذریعے اپنا بیان بھی بھیجا۔ حالانکہ، آلٹ نیوز نے متاثرہ نوجوان کی گزارش پر اس کی پہچان اجاگر نہیں کی ہے۔ متاثرہ شخص نے کہا ہے،پولیس نے 5-6 (لوگوں) کو بری طرح پیٹا تھا۔ (انہوں نے) کسی کا ہاتھ توڑ دیا، کسی کا پیر۔ میرے بھی ہاتھ پیر ٹوٹ گئے ہیں۔ میرے سر پر 8-10 ٹانکے آئے ہیں۔ میں بول بھی نہیں پا رہا ہوں۔ پولیس والے کہہ رہے تھے کہ کیا تم آزادی چاہتے ہو؟”
متاثرہ نوجوان کے مطابق، یہ واقعہ شاہدرہ کے کردم پوری علاقے میں کرشن مارگ بس اسٹاپ کے پاس شام کو تقریباً 5:45 بجے ہوا تھا۔ آخر میں آلٹ نیوز اس نتیجہ پر پہنچا کہ ویڈیو میں دکھایا گیاواقعہ 24 فروری 2020 کو دہلی کے جعفرآباد علاقے کے آس پاس ہوئے تشدد کے وقت کا ہے۔
یہ مضمون بنیادی طورپر آلٹ نیوز پر شائع ہوا ہے۔ آپ اس کو یہاں پڑھ سکتے ہیں۔