ہندوتوا لیڈر نے کسانوں کے مظاہرہ کو ختم کر نے کے لیے جعفرآباد دوہرانے کی دھمکی دی، مقدمہ درج

02:48 PM Dec 29, 2020 | دی وائر اسٹاف

خودساختہ  ہندوتوالیڈر راگنی تیواری نےایک ویڈیو میں کھلے عام تشدد سے کسانوں  کے مظاہرہ کو ختم کروانے کی دھمکی دی تھی۔ شہریت قانون  کے خلاف ہو رہے مظاہرہ  کے دوران اس سال 22 فروری کوشمال -مشرقی  دہلی کے جعفرآباد میں فرقہ وارانہ فساد ہوئے تھے۔

راگنی تیواری۔ (فوٹو: ٹوئٹر)

نئی دہلی: دہلی پولیس نے خودساختہ  ہندوتوالیڈر راگنی تیواری کے خلاف ایف آئی آر درج کی ہے۔ تیواری نے ایک ویڈیو میں کھلے عام تشدد سے کسانوں کے مظاہرہ کو ختم کروانے کی دھمکی دی تھی۔

ویڈیو میں تیواری نے کہا، ‘میں اپنی سبھی بہنوں سے کہتی ہوں کہ 17(دسمبر) کے لیے تیار ہو جائیں۔ اگر سرکار ہمیں دہلی میں کسان آندولن سے مکت (آزاد)نہیں کرائےگی تو راگنی تیواری ایک بار پھر جعفرآباد کو انجام دےگی اور جو بھی ہوگا اس کے لیے کیندر(مرکز)، راجیہ سرکار (ریاستی حکومت)اور دہلی پولیس ذمہ دار ہوگی۔’

معلوم ہو کہ شہریت قانون (سی اےاے)کے خلاف ہو رہے مظاہرہ  کے دوران اس سال 22 فروری کو شمال- مشرقی  دہلی کے جعفرآباد میں فرقہ وارانہ فسادات  ہوئے تھے، جس کے ایک دن پہلے بی جے پی رہنما کپل مشرانے پولیس کی موجودگی میں اپنے حامیوں سے کہا تھا کہ اگر پولیس سی اے اے مخالف مظاہرین کو مظاہرہ  واپس لینے کے لیے مجبور نہیں کرےگی تو وہ اور ان کے حامی  ایسا کریں گے۔

انڈین ایکسپریس کی رپورٹ کے مطابق، راگنی تیواری عرف جانکی بہن کے خلاف آئی پی سی کی دفعہ153(دنگا بھڑ کانے کے ارادے سے بھڑکاؤ بیان دینا)کے تحت ایف آئی آر درج کی گئی ہے۔پولیس آنے والے دنوں میں تیواری کو طلب کرےگی جو کہ فی الحال شہر سے باہر ہیں اور شمال -مشرقی دہلی دنگے میں ان کے رول کی جانچ کرنے کی بھی تیاری کر رہی ہے۔

رپورٹ میں کہا گیا کہ تیواری کے خلاف ایف آئی آر درج کرنے سے پہلے شمال مشرقی ضلع  پولیس سےقانونی رائے مانگی گئی تھی۔ ویڈیو سامنے آنے کے بعد ڈپٹی کمشنر (شمال مشرق)نے ان کے خلاف کارروائی کا بھروسہ دلایا اور ٹوئٹر پر اس کی تصدیق  کی۔

کئی سوشل میڈیا صارفین  نے اشارہ کیا تھا کہ تیواری کا ویڈیو اس بات کا اقبال ہے کہ دہلی دنگے کورائٹ ونگ تنظیموں  نے انجام دیا تھا۔رپورٹ کے مطابق، دو مہینے پہلے دہلی کے محکمہ داخلہ نے دہلی پولیس کے ساتھ ایک ویڈیو کلپ شیئر کیا تھا، جس میں مبینہ طور پر تیواری دکھائی دے رہی تھیں۔ دنگوں کے دوران ایک فیس بک لائیو میں وہ بھڑکاؤ بیان  دے رہی تھیں اور مبینہ طور پر وہ 23 فروری کو موج پور میں پولیس کے سامنے دنگائیوں کے ساتھ پتھربازی میں بھی شامل تھیں۔

دی  ہندو کی رپورٹ کے مطابق، سٹیزن  اور لائرس انشیٹو کی جانب سے جاری ایک رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ دہلی دنگے سے پہلے تشدد کا ایک ماحول تیار کیا گیا تھا۔شہریت قانون کے نافذ ہونے کے بعد سی اےاےمخالف مظاہرین  سڑکوں پر آئے تھے اور اس کے بعد سے ہی ہیٹ اسپیچ میں اضافہ  ہوا تھا۔

اس ریسرچ رپورٹ میں جعفرآباد میں دیےگئے کپل مشرا کے ہیٹ اسپیچ اور فیس بک لائیو میں دیے گئے راگنی تیواری کے بیان کا بھی ذکر کیا گیا تھا اور کہا گیا تھا کہ ان کے دکھائی دینے کا اثر پڑا اور سوشل میڈیا پر افواہوں اور غلط اطلاعات  کی بھرمار لگ گئی۔

حالانکہ، یہ تعجب  کی بات ہے کہ تیواری کے خلاف نفرت پھیلانے والے بیان دینے اور تشددکا ماحول بنانے کے لیے پولیس کو ان کے خلاف شکایت درج کرنے میں اتنا وقت لگا، جبکہ کپل مشرا آج  بھی کھلے عام گھوم رہے ہیں۔

(اس رپورٹ کو انگریزی میں پڑھنے کے لیےیہاں کلک کریں۔)