نیوز کلک کے بانی اور مدیر پربیر پرکایستھ اور پورٹل کے ایچ آرہیڈ امت چکرورتی کو منگل کو یو اے پی اے کے تحت گرفتار کیا گیا تھا، لیکن پولیس نے ان کے وکیلوں کو ایف آئی آر کی کاپی دینے سے انکار کر دیا۔ اس کے بعد انہوں نے عدالت سے رجوع کیا ہے۔
پربیر پرکایستھ، نیوز کلک کے ڈائریکٹر اورمدیر۔ (بہ شکریہ: یوٹیوب اسکرین شاٹ)
نئی دہلی: دہلی پولیس نے جمعرات (5 اکتوبر) کو نیوز کلک کے بانی اور مدیر پربیر پرکایستھ اس عرضی کی
مخالفت کی جس میں انہوں نے اس ایف آئی آر کی کاپی فراہم کرنے کی مانگ کی تھی، جس کے تحت انہیں گرفتار کیا گیا ہے۔
اسکرول کے مطابق، اسپیشل پبلک پراسیکیوٹر اتل سریواستو نے عرضی کو ‘امیچیور’ قرار دیتے ہوئے کہا کہ ملزم کو عدالت کے بجائے پولیس کمشنر سے رجوع کرنا چاہیے۔
پرکایستھ اور پورٹل کے ایچ آرہیڈ امت چکرورتی کو منگل کی دیر رات یو اے پی اے کے تحت گرفتار کیا گیا تھا، جب دہلی پولیس کی اسپیشل سیل نے تقریباً 46 صحافیوں اور دیگر لوگوں کے گھروں پر چھاپے ماری کی اور ان کے آلات ضبط کر لیے۔ کچھ صحافیوں سے کئی گھنٹے تک پوچھ گچھ بھی کی گئی تھی۔
پورٹل کے خلاف کارروائی جمعرات کو بھی جاری رہی، جب دہلی پولیس نیوز کلک کے دفتر میں کام کرنے والے ایک ٹھیکیدار کے گھر پہنچی اور انہیں پولیس اسٹیشن لے گئی۔
بڑے پیمانے پر کارروائی اور گرفتاریوں کے باوجود دہلی پولیس نے نیوز کلک کے وکلاء کو ایف آئی آر کی کاپی دینے سے انکار کر دیا۔ اس کے بعد پرکایستھ نے بدھ کو پٹیالہ ہاؤس کورٹ میں ایڈیشنل سیشن جج ہردیپ کور کے سامنے ایف آئی آر کی کاپی فراہم کرنے کے لیے درخواست دائر کی۔ اس کے بعد عدالت نے درخواست پر پولیس کو
نوٹس جاری کیا۔
جہاں نیوز کلک کے وکیل ایف آئی آر حاصل کرنے کے لیے جدوجہد کر رہے ہیں، وہیں میڈیا کے کچھ حصوں کو
دستاویز حاصل کرنے میں کوئی پریشانی نہیں ہوئی– جس سے پتہ چلتا ہے کہ پولیس نے ایف آئی آر کو کچھ منتخب لوگوں کو لیک کرنے کا انتخاب کیا ہے۔
جیسا کہ اسکرول نے اپنی خبر میں بتایا ہے کہ ایک ملزم کو ان بنیادوں کے بارے میں مطلع کرنے کا بنیادی حق ہے جس کے تحت اسے گرفتار کیا گیا ہے؛
‘ہندوستانی آئین کے آرٹیکل 22(1) میں کہا گیا ہے؛’گرفتار کیے گئے کسی بھی فرد کو اس طرح کی گرفتاری کی بنیاد کے بارے میں جلد از جلد مطلع کیے بغیر حراست میں نہیں رکھا جائے گا’۔ یہ تقریباً ایک مکمل بنیادی حق ہے، جو موجودہ کیس میں لاگو نہیں کیا گیا ہے۔
نیوز کلک کے وکیلوں نے ایف آئی آر کے جواز کو عدالت میں چیلنج کرنے کا منصوبہ بنایا ہے، لیکن ایف آئی آر کی کاپی کے بغیر ایسا کرنے سے قاصر ہیں۔
نیوز کلک اور اس کے ملازمین اور سے وابستہ لوگوں کے خلاف کارروائی کی ملک بھر میں میڈیا حقوق کے اداروں نے تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔ میڈیا کی اٹھارہ تنظیموں نے بھی چیف جسٹس آف انڈیا ڈی وائی چندر چوڑ کو
خط لکھ کر پریس کی آزادی پر جاری حملوں کے حوالے سے تشویش کا اظہار کیا ہے۔