معاملہ جنوب-مشرقی دہلی کا ہے، جہاں ایک کشمیری خاتون نے الزام لگایا ہے کہ ان کی غیرموجودگی میں مکان مالکن نے گھر میں گھس کر فرنیچر ہٹائے، پیسے اورسامان چوری کیا۔ساتھ ہی پولیس اہلکار کی موجودگی میں ان کے ساتھ بدتمیزی کی گئی۔ معاملے میں دہلی ویمن کمیشن نے پولیس کو نوٹس جاری کیا ہے۔
ایسٹ آف کیلاش میں بنا فیمسٹ۔ (فوٹو بہ شکریہ: hikersbay)
نئی دہلی:جنوب-مشرقی دہلی کی ایک خاتون نے الزام لگایا ہے کہ ‘کشمیری’ ہونے کی وجہ سے ان کی مکان مالکن نے انہیں‘دہشت گرد’ کہا اور ان کی غیرموجودگی میں ان کے فرنیچر ہٹا دیے۔
خاتون کی شکایت پرپولیس نے معاملہ درج کرنے کے بعد یہ جانکاری دی۔ واقعہ بدھ کا ہے۔ سرینگر کی رہنے والی خاتون نے شکایت میں الزام لگایا ہے کہ ان کی مکان مالکن ایک شخص کے ساتھ گھر میں داخل ہوئیں اور ان کے کشمیر سے ہونے کی وجہ سے انہیں ‘دہشت گرد’ کہا۔
این ڈی ٹی وی کے مطابق، یہ واقعہ ایسٹ آف کیلاش کا ہے۔ متاثرہ خاتون نور کا کہنا ہے کہ انہوں نے دہلی کے ایسٹ آف کیلاش میں فیمسٹ لگزری ہومز میں مکان کرایے پر لیا تھا۔ کرایے کو لےکر بدھ کو مکان مالکن اور ان کے معاون جبراً ان کے گھر میں داخل ہوئے۔ان کا سامان لے گئے، ان کے ساتھ بدتمیزی کی گئی اور یہ سب کچھ دہلی پولیس کے ایک اہلکار کی موجودگی میں ہوا۔
نور نے 14اکتوبر کو ایک ٹوئٹ کر کےکہا، ‘پولیس کے سامنے مکان مالکن اور ایک آدمی، جس کو میں نے پہلے کبھی نہیں دیکھا تھا، میرے گھر میں گھس آئے، مجھے اور میری دوست کو ‘دہشت گرد’ کہا کیونکہ ہم کشمیر سے ہیں، وہ بھی ایک پولیس اہلکار کے سامنے۔ انہوں نے ہمارا فرنیچر توڑ دیا اور پیسے چرا لیے۔’
انہوں نے آگے لکھا، ‘انہوں نے پھر ہم پر اس فرنیچر کی چوری کا الزام لگایا، جو انہوں نے خود ہماری غیرموجودگی میں وہاں سے ہٹایا تھا۔ انہوں نے ہمیں گالیاں دیں اور اکسایا۔’نور نے یہ بھی کہا ہے کہ مکان مالکن نے انہیں دھمکایا کہ وہ سگریٹ سے ان کا چہرہ جلا دیں گی اور انہیں بالکنی سے نیچے پھینک دیں گی۔
ادھر،فیمسٹ کی مالکن ترونا مکھیزا نے کہا ہے، ‘جب یہ شورو غل کر رہے تھے اور یہ لوگ دھمکی دے رہے تھے تو میرے دوست نے یہ بات کہی کہ ‘آپ لوگ آکر دہشت گردی پھیلا رہے ہو۔’
انڈین ایکسپریس کے مطابق، ترونا نے بھی نور کے خلاف شکایت درج کروائی ہے، جس کی جانچ چل رہی ہے۔
قابل ذکر ہے 22 سال کی نور ایم ٹی یونیورسٹی سے پڑھائی مکمل کرنے کے بعد پانچ مہینے پہلے اس گھر میں شفٹ ہوئی تھیں اور اپنی بڑی بہن اور دوستوں کے ساتھ رہتی ہیں۔
نور کا کہنا ہے کہ وہ بدھ کو اپنے رشتہ دار کے یہاں گئی ہوئی تھیں جب مکھیزا نے انہیں فون کرکے کہا کہ کوئی ان کے گھر میں گھس کر سب فرنیچر لے گیا ہے۔ وہ جب گھر لوٹیں تو گھر کا تالا ٹوٹا تھا اور قیمتی سامان غائب تھے۔ ان کی مکان مالکن بھی وہیں تھی۔ اس کے بعد ان کے بیچ بحث ہوئی۔
پولیس کے ایک سینئر افسرنے بتایا،‘مکان مالکن نے پی سی آر کو فون کیا تھا۔ ایک خاتون کے گھر میں چوری کے بارے میں ہمیں پی سی آر کال ملی تھی۔ جائے وقوع پر پہنچنے پر پتہ چلا کہ گھر دو بہنوں کو کرایے پر دیا گیا تھا۔ دونوں سرینگر کی رہنے والی ہیں۔ ’
افسرنے کہا کہ کرایہ دار نے الزام لگائے کہ ان کی مکان مالکن نے گھر کا تالا توڑا اور فرنیچر ہٹا دیااور کپڑے اور 20 ہزار روپے چوری کر لیے۔ڈپٹی کمشنرآف پولیس (جنوب-مشرقی )آر پی مینا نے کہا کہ شکایت کی بنیاد پر آئی پی سی کی مختلف دفعات میں امر کالونی تھانے میں معاملہ درج کیا گیا ہے اور معاملے کی جانچ جاری ہے۔
مینا نے بتایا کہ وہاں مکان مالکن اور کرایہ دار کے بیچ جھگڑا تھا۔ خاتون کی شکایت پر مکان مالکن کے خلاف غیر قانونی طور پرگھر میں داخل ہونے ، مارپیٹ،نازیبا الفاظ کہنے، چوری کرنے سمیت مختلف دفعات میں معاملہ درج کر لیا ہے۔
پولیس حکام کا کہنا ہے کہ مکان مالکن نے بھی لڑکی پر جون سے کرایہ اور بجلی بل نہ دینے کا الزام لگایا ہے اور کہا ہے کہ اس کی وجہ سے فلیٹ کا بجلی کنیکشن بھی کٹ گیا ہے۔این ڈی ٹی وی کے مطابق، مکان مالکن کا کہنا ہے کہ اگست کے بعد سے ان لوگوں نے کرایہ اور بجلی بل دینا بند کر دیا تھا۔
وہیں نور نے بتایا کہ اس گھر کا کرایہ55 ہزار روپے ہے۔ جب ایک جون کو مکان کرایے پر لیا تھا، تو پہلے مہینے کا بجلی بل 6 ہزار روپے آیا تھا۔ دوسرے مہینے یہ بڑھ کر 33 ہزار روپے پر پہنچ گیا۔ پھر اگست میں60 ہزار روپے کا بجلی کا بل آیا، تو پتہ لگا کہ وہاں کامرشیل میٹر لگا ہوا ہے۔
ساتھ ہی نور کا یہ بھی کہنا ہے کہ وہ ہر مہینے پورا کرایہ دیتے تھے، جس کے ثبوت ان کے پاس ہیں۔
دہلی ویمن کمیشن نے اس سلسلے میں پولیس کو نوٹس جاری کیا ہے اور کارروائی رپورٹ، ایف آئی آر کی کاپی اور معاملے میں کوئی گرفتاری ہوئی ہے یا نہیں، اس بارے میں جانکاری مانگی ہے۔
کمیشن کی صدرسواتی مالیوال نے ٹوئٹ کرکے کہا، ‘دہلی میں ایک کشمیری لڑکی پر مکان مالکوں کے ذریعے مارپیٹ اور بدتمیزی کا واقعہ سامنے آیاہے۔ ہم دہلی پولیس کو نوٹس جاری کر رہے ہیں، معاملے میں ایف آئی آر ہو اور جلد سے جلد قصورواروں پر کارروائی ہو۔’
(خبررساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)