دہلی کے گارگی کالج کی سالانہ تقریب کے دوران 6 فروری کو طالبات کے ساتھ چھیڑچھاڑ ہوئی۔ الزام ہے کہ پولیس چھیڑچھاڑ کے معاملے کو خاموش تماشائی بنی دیکھتی رہی۔
نئی دہلی: دہلی یونیورسٹی کے گارگی کالج میں سالانہ تقریب کے دوران گزشتہ 6 فروری کو کیمپس میں طالبات کے ساتھ چھیڑچھاڑ کا واقعہ سامنے آیا ہے۔ وومین کمیشن نے بھی گارگی کالج کے کیمپس میں طالبات سے چھیڑچھاڑ کے مدعے پر نوٹس لیا ہے۔ کمیشن کی صدر ریکھا شرما نے سوموار کو کالج کا دورہ کیا اور طالبات سے واقعہ کے بارے میں جانکاری لی۔
این ڈی ٹی وی خبر کے مطابق ،پروگرام کے دوران کچھ لوگ کالج میں گھس گئے اور طالبات کے ساتھ بدسلوکی کی۔ لیکن وہاں حفاظت کے لئے موجود پولیس والے چھیڑچھاڑ کے اس واقعہ کو کھڑے ہوکر دیکھتے رہے۔ طالبات اور کالج کے پروفیسروں نے اس مسئلے کو سوشل میڈیا پر اٹھایا ہے۔
کالج کی طالبات نے الزام لگایا ہے کہ ان کے سالانہ کالج فیسٹ کے دوران کیمپس میں زبردستی گھس آئے لوگوں نے ان کا جنسی استحصال کیا جبکہ وہاں کھڑے محافظ اور پولیس والے دیکھتے رہے، کچھ نہیں کیا۔چشم دید گواہ اور طالبات اور اساتذہ کے سوشل میڈیا اکاؤنٹ پر پوسٹ کئے گئے کئی ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ جمعرات کی شام 6:30 بجے کالج کے فیسٹ کے دوران نشے میں دھت لوگ جنوبی دہلی کے کالج کے گیٹ کے پاس اکٹھا ہوتے ہیں اور جبراً اندر گھس جاتے ہیں۔
ایک اسٹوڈنٹ نے این ڈی وی کو بتایا، وہ کالج کے طالب علم نہیں تھے۔ وہ تقریباً30-35 سال کے لوگ تھے۔ ان میں سے آدھے نشے میں تھے۔ ہمارے پاس ان کے ویڈیوز ہیں، جن میں وہ کیمپس کے اندر سگریٹ پی رہے ہیں۔طالبہ نے بتایا کہ ان لوگوں نے خواتین کا استحصال کیا، پورے کیمپس میں ان کا پیچھا کیا۔ طالبہ نے بتایا، ‘ میں نے خواتین، فرسٹ ایئر کی طالبات کو میدان میں بیہوش دیکھا جن کی خبر لینے والا کوئی نہیں تھا۔ یہ ایک میڈیکل ایمرجنسی جیسی حالت تھی۔ ‘
طالبہ نے بتایا کہ ‘ انتظامیہ نے اس کو روکنے کے لئے کچھ بھی نہیں کیا۔ ریپڈ ایکشن فورس (آر اے ایف)کے جوان کیمپس کے ٹھیک سامنے کھڑے تھے۔ انہوں نے کچھ بھی نہیں کیا۔ ہمارے پاس ویزولس ہیں۔ ‘طالبہ نے بتایا، بھیڑ اتنی زیادہ تھی کہ ہم باہر نہیں جا سکتے تھے۔ مجھے تین بار پکڑا گیا اور میں 40 منٹ تک اندر ہی پھنسی رہی۔ جب میں باہر نکلکر ایک خالی جگہ گئی، ایک آدمی مجھے دیکھکر مشت زنی کرنے لگا۔ جیسے ہی میں وہاں سے بھاگی، فرسٹ ایئر کی ایک اسٹوڈینٹ دوڑتی ہوئی میرے پاس آئی اور کہا کہ 5-6 لوگ اس کو گھیر رہے ہیں۔
مبینہ طور پر کالج انتظامیہ کی طرف سے مناسب رد عمل نہیں ملنے پر طالبات نے سوشل میڈیا کا سہارا لیا۔
نوبھارت ٹائمس کے مطابق، طالبات کا الزام ہے کہ پرنسپل اور کالج انتظامیہ نے ان کی کوئی مدد نہیں کی۔ طالبات نے بتایا کہ فیسٹ کے آخری دن جمعرات دوپہر بعد 3 بجے سے رات 9 بجے تک لڑکیوں سے چھیڑچھاڑ اور فحش حرکتیں ہوئیں۔ جیمر کی وجہ سے وہ فون کرکے شکایت بھی نہیں کر پائیں۔
ایک طالبہ نے بتایا، میں اور میری دوست پرنسپل کے پاس گئیں اور مدد کے لئے کہا۔ مگر انہوں نے کہا کہ اسی وجہ سے میں فیسٹ آرگنائز کرنا پسند نہیں کرتی۔ تمہیں لوگوں کو فیسٹ چاہیے ہوتے ہیں۔ گو بیک! میں اپنے لیول پر اس معاملے کو دیکھ رہی ہوں۔ ‘
خبر رساں ایجنسی اے این آئی کے مطابق، پرنسپل ڈاکٹر پرومیلا کمار نے سوموار کو کہا، ‘ ہم نے ایک اعلیٰ سطح کی فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی تشکیل کی ہے جو شکایت گزار، چشم دید گواہ اور متعلقہ جانکاری رکھنے والے دیگر لوگوں سے ملاقات کرےگی۔کمیٹی ایک طےشدہ وقت میں ایک رپورٹ تیار کرےگی اور شکایت گزار کی حسب خواہش پولیس کے پاس جمع کرےگی۔ ‘
انہوں نے کہا، ‘ادارہ جلد سے جلد پولیس کے پاس شکایت درج کرائےگا تاکہ سازشی کو سزا مل سکے۔ ہم ایک ایسا حفاظتی پروٹوکال متعین کریںگے جس سے دوبارہ ایسا واقعہ نہ ہوا ہوں۔ ‘
حالانکہ، اس سے پہلے ان کاکہنا تھا کہ ان کو ایسی کوئی بھی شکایت نہیں ملی ہے۔
انہوں نے کہا تھا، ‘ ہم نے اپنے سی سی ٹی وی چیک کئے ہیں، ایسا کچھ نہیں دکھا۔ نہ مجھے، نہ میری فیکلٹی کو۔ ہمارے پاس پوری سکیورٹی کا انتظام تھا۔ گارڈس تھے، کمانڈو تھے، باؤنسرس تھے اور پولیس بھی تھی۔ خاتون پولیس تھی، سول ڈریس میں بھی پولیس تھی۔ ہمارے 200 اسٹاف بھی فیسٹ میں ڈیوٹی میں لگے تھے۔ میں اس معاملے میں سوموار کو طالبات سے بات چیت کروںگی۔ ‘
جنوبی دہلی کے ڈی سی پی اتل ٹھاکر کا کہنا ہے کہ ان کو اس بارے میں ابھی تک کوئی شکایت نہیں ملی ہے۔گارگی کالج میں طالبات سے چھیڑچھاڑ کا معاملہ آج پارلیامنٹ میں بھی اٹھا۔ آسام سے کانگریس کے رکن پارلیامان گورو گگوئی نے طالبات سے چھیڑچھاڑ کا مدعا اٹھایا۔ انہوں نے مرکزی انسانی وسائل کے وزیر رمیش پوکھریال نشنک سے سوال پوچھتے ہوئے کہا کہ گارگی کالج کی سالانہ تقریب طالبات کے لئے تکلیف دہ بن گئی۔ کیمپس میں باہری لوگ جبراً گھسے، طالب علموں کے ساتھ چھیڑچھاڑ کی۔ وزارت اس معاملے میں کیا کارروائی کرنے جا رہی ہے۔