سال 2015 کے دہلی اسمبلی الیکشن میں 67 سیٹیں جیتنے والی عام آدمی پارٹی کو اس بار 62 سیٹیں حاصل ہوئی ہیں۔ وہیں، بی جے پی کو اس بار 8 سیٹیں ملی ہیں۔ پچھلے الیکشن میں زیرو پر رہی کانگریس اس باربھی کھاتہ نہیں کھول سکی اور اس کے 63 امیدواروں کی ضمانت ضبط ہو گئی۔
نئی دہلی: سال 2015 کے دہلی اسمبلی الیکشن میں 67 سیٹیں جیتنے والی عام آدمی پارٹی کو اس بار 62 سیٹیں حاصل ہوئی ہیں۔ وہیں، بی جے پی کو اس بار 8 سیٹیں ملی ہیں۔ پچھلے الیکشن میں زیرو پر رہی کانگریس اس باربھی کھاتہ نہیں کھول سکی اور اس کے 63 امیدواروں کی ضمانت ضبط ہو گئی۔
ووٹ فیصد کی بات کریں توعآپ 53.65 فیصدی ووٹوں کے ساتھ سب سے بڑی پارٹی ہے۔ وہیں، بی جے پی 38.42 فیصدی ووٹوں کے ساتھ دوسرے نمبر پر ہے۔ 2015 کے اسمبلی الیکشن میں نو فیصدی سے زیادہ ووٹ حاصل کرنے والی کانگریس کو 4.28 ووٹ حاصل ہوئے ہیں۔
وزیراعلیٰ اروند کیجریوال ، نائب وزیر اعلیٰ منیش سسودیا کے ساتھ ہی راگھو چڈھا، آتشی اور دلیپ پانڈے جیت گئے ہیں۔نائب وزیر اعلیٰ اور حکومت کے تعلیمی ایجنڈے کی قیادت کرنے والے سسودیا نے روندر سنگھ نیگی کو 3000 سے زیادہ ووٹ کے فرق سے ہرایا۔شروعاتی رجحان میں کبھی سسودیا آگے تو کبھی نیگی آگے بڑھتے ہوئے دکھ رہے تھے۔ سسودیا کو 2013 میں 11000 ووٹ اور 2015 میں 28000 ووٹ کے فرق سے جیت ملی تھی۔
ووٹوں کی گنتی کے سلسلے میں پولنگ بوتھ کی سخت سکیورٹی کے انتظامات کیے گئے ہیں ۔ اگزٹ پول میں حکمراں عام آدمی پارٹی (عآپ ) کی جیت کا اندازہ لگایا گیا ہے۔
اسمبلی کی 70 سیٹوں کے لیے گزشتہ سنیچر کوووٹنگ ہوئی تھی، جہاں 672 امیدوار میدان میں تھے۔ 593 مردامیدواروں اور 79 خواتین امیدواروں کی سیاسی تقدیر ای وی ایم میں قید ہو گئی۔ووٹنگ کےتقریباً24 گھنٹے بعد الیکشن نے اتوار کو اعلان کیا تھا کہ حتمی ووٹنگ فیصد62.59 رہی جو 2015 کے مقابلے میں پانچ فیصدی کم ہے۔ اس نے کہا کہ اس نے اعدادوشمار کے لیے متعینہ کارروائی کی پیروی کی۔عام آدمی پارٹی نے تاخیر کو لےکر سوال بھی اٹھائے۔
اس بار سب سے زیادہ ووٹنگ بلی ماران سیٹ پر 71.6 فیصد ہوئی۔ سب سے کم ووٹنگ دہلی چھاؤنی میں ہوئی، جہاں پر 45.4 فیصدووٹر ہیپولنگ بوتھ تک پہنچے۔
پولنگ بوتھ مشرقی دہلی کے سی ڈبلیوجی اسپورٹس کمپلیکس،مغربی دہلی کے این ایس آئ یٹی، ساؤتھ -ایسٹ دہلی کے میرابائی انسٹی ٹیوٹ آف ٹکنالولاجی اور جے بی پنت انسٹی ٹیوٹ آف ٹکنالوجی، سینٹرل دہلی میں سر سی وی رمن آئی ٹی آئی، دھیرپور اور شمالی دہلی کے بوانا میں راجیو گاندھی اسٹیڈیم اور دوسری جگہیں ہیں۔
حکام کے مطابق گنتی کے لیے 33 آبزرور ہوں گے۔ سکیورٹی اہلکاروں نے اسٹرانگ روم کی سخت نگرانی کی جہاں الکٹرونک ووٹنگ مشینیں رکھی گئی ہیں۔دہلی کے چیف الیکشن افسررنبیر سنگھ نے ووٹنگ سے ایک دن پہلے کہا تھا کہ سبھی ای وی ایم کا تجزیہ کیا گیا اور وہ فل پروف اور چھیڑ چھاڑ سے پرے ہیں۔
اگزٹ پول میں عآپ کی آسان جیت کا ااندازہ لگایا گیا ہے جو ترقی کے مدعے کے ساتھ الیکشن میں اتری تھی جبکہ اس کے حریف بی جے پی نے اپنی تشہیر سی اےاے مخالف مظاہرے اور’ راشٹرواد’ کے ارد گرد سمیٹ رکھا تھا۔بائیس سال بعد اقتدارمیں پہنچنے کے لیے بے چین بی جے پی نے دہلی میں زور وشورسے تشہیری مہم چلایا اور خود وزیر داخلہ امت شاہ نے ہندتو اور راشٹرواد کے مدعے پر اپنی پارٹی کے تشہیر کی قیادت کی۔
کچھ اگزٹ پول میں اشارہ دیا گیا ہے کہ پارٹی 2015 کا ریکارڈ دوہرا سکتی ہے جب اس نے 70 اسمبلی سیٹوں میں سے 67 پر جیت کا پرچم پھہرایا تھا۔انڈیا ٹوڈے ایکسس کے اگزٹ پول کے مطابق عآپ کو 59-68 اور بی جے پی کو 2-11 سیٹ مل سکتی ہیں۔ وہیں، اے بی پی سی ووٹر کےمطابق عآپ کو 49-63 اوربی جے پی کو 5-19 سیٹ مل سکتی ہیں۔
ٹائمس ناؤاسپوس کے مطابق کیجریوال کی کرسی برقرار رہ سکتی ہے اورعآپ کو 47 اور بی جےپی کو 23 سیٹ مل سکتی ہیں۔ ری پبلک- جن کی بات کے اگزٹ پول کے مطابق عآپ کو 48-61 اور بی جےپی کو 9-21 سیٹ ملنے کے آثار ہیں۔ٹی وی 9 بھارت ورش سیسرو کے مطابق عآپ کو 52-64 اور بی جےپی کو 6-16 سیٹ مل سکتی ہیں۔ وہیں، نیتا نیوز- ایکس کے مطابق عآپ کے کھاتے میں 53-57 اوربی جےپی کے کھاتے میں 11-17 سیٹ آ سکتی ہیں۔
اے بی پی کے جائزے میں کہا گیا کہ عآپ کا ووٹ فیصد50.4 اور بی جے پی کا ووٹ فیصد36 ہو سکتا ہے۔ وہیں، انڈیا ٹوڈے -ایکسس پول کے مطابق دونوں پارٹیوں کے لیے یہ اعداد 56 اور 35 فیصد کا ہو سکتا ہے۔سال2015 کے دہلی اسمبلی انتخاب میں عآپ نے 67 سیٹوں کے ساتھ بڑی جیت حاصل کی تھی اور بی جے پی کے کھاتے میں صرف تین سیٹ آئی تھیں۔ تب دونوں پارٹیوں کا ووٹ فیصد54.3 اور 32.3 فیصد تھا۔
(خبررساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)