سر گنگا رام اسپتال کے ڈائریکٹر میڈیکل نے کہا ہے کہ اسپتال کا آکسیجن اسٹاک کچھ گھنٹے اور چلے گا، وینٹی لیٹر اور بی آئی پی اے پی مشینیں بھی مؤثر طور پر کام کام نہیں کر رہی ہیں۔ اسپتال کے ذرائع کے مطابق، گزشتہ چوبیس گھنٹوں میں ہوئی 25 موتوں میں سے کچھ کی ممکنہ وجہ آکسیجن کا کم دباؤ ہو سکتی ہے۔
سر گنگا رام ہاسپٹل، فوٹو بہ شکریہ ویب سائٹ
نئی دہلی: دہلی کے سر گنگا رام اسپتال میں شدید طور پربیمار25مریضوں کی موت ہو گئی۔ذرائع نے یہ جانکاری دیتے ہوئے اس کے پیچھے ممکنہ وجہ آکسیجن کی کمی کو بتایا ہے۔سر گنگا رام اسپتال کے ڈائریکٹر میڈیکل نے جمع کوصبح تقریباً ساڑھے آٹھ بجے بتایا ہے کہ اسپتال میں آکسیجن کا اسٹاک اگلے دو گھنٹے اور چلےگا، وینٹی لیٹر اور بی آئی پی اے پی مشینیں بھی مؤثر طور پر کام نہیں کر رہی ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ شدید طور پر بیماردیگر60 مریضوں کی جان بھی خطرے میں ہیں اور شدید بحران کا اندیشہ ہے۔
ڈائریکٹر نے بتایا کہ اسپتال کے آئی سی یو اور ایمرجنسی میں غیر مشینی طریقے سے وینٹی لیشن بحال کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔اسپتال کے ایک ذرائع نے کہا، ‘پچھلے 24 گھنٹوں میں ہوئے ان 25اموات میں سے کم از کم کچھ کی ممکنہ وجہ آکسیجن کا کم دباؤ ہو سکتی ہے۔’
انڈین ایکسپریس کے مطابق،سر گنگا رام اسپتال میں510 کووڈ 19 مریض بھرتی ہیں۔ اسپتال نے اپنے بیان میں کہا، ‘آکسیجن کی فوراً ضرورت ہے۔ سرکاریں مدد کریں۔’اسپتال کو بدھ دیر رات آکسیجن کی سپلائی ملی تھی، اس وقت اسپتال نے کہا تھا کہ سپلائی کچھ گھنٹوں تک چلےگی۔
سر گنگا رام اسپتال کے بورڈ کے ڈائریکٹر ڈاکٹر ڈی ایس رانا نے کہا، ‘آئی ناکس کے ٹرک اپنے راستے پر ہیں اور ہم ان کے آنے کا انتظار کر رہے ہیں۔ ہمیں صرف آکسیجن کی بلاتعطل اور وقت پر فراہمی کی ضرورت ہے۔’اسی بیچ شہر کے دو دیگر اسپتالوں میکس سمارٹ اسپتال اور میکس اسپتال ساکیت نے بھی کہا کہ ان کے پاس ایک گھنٹے سے کم آکسیجن کی سپلائی ہے۔
اسپتال نے ایک بیان میں کہا، ‘میکس اسمارٹ اسپتال اور میکس اسپتال ساکیت میں ایک گھنٹے سے بھی کم وقت کا آکسیجن بچا ہے۔ اسپتالوں میں بھرتی700سے زیادہ مریضوں کو فوراً مدد کی ضرورت ہے۔ آئی ناکس نے آکسیجن فراہمی کا وعدہ کیا ہے اس کا انتظار کر رہے ہیں۔’
دو گھنٹے سے بھی کم وقت میں اسپتال نے ایک اور بیان جاری کیا جس میں کہا گیا تھا کہ اسے آکسیجن ملی ہے۔ دہلی سرکار نے دو میٹرک ٹن ایمرجنسی آکسیجن کی فراہمی کی ہے۔دونوں اسپتالوں نے اپنے بیان میں کہا، ‘ہمارے پاس 700 کووڈ 19 مریضوں سمیت700 دیگر مریض بھرتی ہیں۔’
میکس اسمارٹ اسپتال نے کہا کہ ان کے یہاں کووڈ 19 بستر بھر گئے ہیں۔ میکس ہیلتھ کیئر نے اعلان کیا کہ دہلی این سی آر کے سبھی اسپتالوں میں آکسیجن کی فراہمی مستحکم ہونے تک نئے مریضوں کے داخلہ کوملتوی کر رہا ہے۔
بڑھتے کووڈ انفیکشن کے بیچ دہلی کے اسپتالوں کو آکسیجن کی کمی کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔
جمعرات کو میکس اسپتال کی آکسیجن سپلائی سے متعلق عرضی پرشنوائی کرتے ہوئے دہلی ہائی کورٹ نے کہا تھا کہ مرکز دہلی میں
آکسیجن کی بلاتعطل فراہمی اورنقل وحمل کو یقینی بنائے۔
عدالت نے کہا تھا کہ مرکز کے آکسیجن مختص آرڈرپر سختی سے عمل ہونا چاہیے اور ایسا نہ کرنے پر مجرمانہ کارروائی کا سامنا کرنا پڑےگا۔ اگردہلی میں میڈیکل آکسیجن کی سپلائی متاثر ہوتی ہے تو اس کے لیے ذمہ دار مقامی حکام کو مجرمانہ طور پر جوابدہ مانا جائےگا۔
اس سے پہلےہائی کورٹ نے 21 اپریل کو مرکزی حکومت اور نجی صنعتوں کی سخت تنقید کی تھی اور مرکز کی
سرزنش کرتے ہوئے حکم دیا تھا کہ وہ کووڈ 19 کے علاج میں آکسیجن کی کمی کا سامنا کر رہے یہاں کے اسپتالوں کو ‘فوراً’ آکسیجن دستیاب کرائے۔
عدالت نے کہا تھا،‘یہ قومی ایمرجنسی ہے اور دیکھ کر ایسا لگتا ہے کہ آپ کے لیے انسانی زندگی کوئی معنی نہیں رکھتی۔ ہم حیران ہیں کہ سرکار کو سچائی نظر ہی نہیں آ رہی ہے… چل کیا رہا ہے؟ سرکار کو اصلیت دکھائی کیوں نہیں دے رہی ہے؟’
چھ اسپتالوں میں آکسیجن ختم، سات کے پاس پانچ گھنٹے سے بھی کم کا اسٹاک: سسودیا
اس سے پہلے دہلی کے ڈپٹی سی ایم منیش سسودیا نےوزیر صحت ہرش وردھن کو جمعرات کو بتایا کہ قومی راجدھانی کے چھ اسپتالوں میں آکسیجن ختم ہو گئی ہے جبکہ سات اسپتالوں کے پاس پانچ گھنٹے سے بھی کم کا اسٹاک بچا ہوا ہے۔
مرکزی وزیر کو لکھے گئے خط میں سسودیا نے نشان زد کیا ہے کہ سروج سپر اسپیشیالٹی اسپتال، شانتی مکند، تیرتھ رام شاہ اسپتال، یو کے نرسنگ ہوم، راٹھی اسپتال اور سینٹم اسپتال کے پاس آکسیجن کا اسٹاک ختم ہو گیا ہے۔
انہوں نے لکھا ہے کہ بابا صاحب امبیڈکر اسپتال، بی ایل کے اسپتال، ہولی فیملی اسپتال، اوکھلا اندر پرستھ اپولو اسپتال، میکس سپراسپیشیالٹی اسپتال (پٹ پڑگنج)، وینکٹیشور اسپتال اور شری بالاجی ایکشن میڈیکل انسٹی ٹیوٹ کے پاس پانچ گھنٹے سے بھی کم کا اسٹاک بچا ہوا ہے۔
سسودیا نے خط میں کہا ہے، ‘اتر پردیش اور ہریانہ میں پولیس اور انتظامیہ کے سینئر افسر آکسیجن لے کر آنے والے ٹینکروں کو روک رہے ہیں اور انہیں وقت پر دہلی کے اسپتالوں میں پہنچنے میں دیری کر رہے ہیں۔’انہوں نے کہا، ‘میں آپ سے گزارش کرتا ہوں کہ مرکزی حکومت کے ذریعے دہلی کو ملا آکسیجن کا کوٹا بنا دیری کے منزل پر پہنچانا یقینی بنائیں تاکہ مریضوں کی زندگی کی حفاظت کی جا سکے۔’
بدھ کی رات سے جمعرات کی صبح تک شہر کے کئی چھوٹے اسپتالوں کو آکسیجن سپلائی کی کمی سے جوجھنا پڑا، یہاں تک کہ بڑے اسپتالوں کو بھی جان بچانے والی گیس کی سپلائی رات کو ہوئی ہے۔مرکز نے جمعرات کو صوبوں کو ہدایت دی کہ وہ میڈیکل آکسیجن کی بلاتعطل پیداوار،سپلائی اوربین ریاستی نقل وحمل کو یقینی بنائیں۔
وزارت نے یہ بھی کہا کہ اس حکم کی خلاف ورزی پر متعلقہ ضلع کے ضلع مجسٹریٹ اورایس پی جوابدہ ہوں گے۔
کووڈ 19مریضوں کی بڑھتی تعدادکی وجہ سے آکسیجن کی مانگ میں اضافہ کے بعد کچھ صوبوں کے ذریعے دیگر صوبوں کو میڈیکل آکسیجن کی فراہمی متاثر کیے جانے کی خبروں کے پس منظر میں ہوم سکریٹری اجے بھلا نے سخت ڈیزاسٹر مینجمنٹ ایکٹ ، 2005 کے تحت یہ حکم جاری کیا۔
حکم کی خلاف ورزی کرنے والوں کو ایک سال تک قید، جرمانہ یا دونوں ہو سکتے ہیں۔
(خبررساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)