کانگریس نے کہا ہے کہ محکمہ انکم ٹیکس نے انکم ٹیکس ریٹرن داخل کرنے میں تاخیر کے بعد اس کے بینک کھاتوں کو فریز کر دیا ہے اور نقد شراکت میں مبینہ طور پر 45 دن کی تاخیر کے باعث وصولی کے طور پر 210 کروڑ روپے کا مطالبہ کیا ہے۔ کانگریس صدر ملیکارجن کھڑگے نے کہا کہ وہ اس ناانصافی اور تاناشاہی کے خلاف لڑیں گے۔
کانگریس لیڈر اجئے ماکن۔ (تصویر بہ شکریہ: فیس بک)
نئی دہلی: ہندوستان کی سب سے بڑی اپوزیشن جماعت کانگریس نے جمعہ (16 فروری) کو کہا کہ محکمہ انکم ٹیکس (بھارتی جنتا پارٹی کی حکمرانی والی مرکزی حکومت کے کنٹرول میں کام کرنے والے محکمے) نے اس کے بینک کھاتوں کو فریز کر دیا ہے اور اپنے اراکین پارلیامنٹ سے انکم ٹیکس ریٹرن داخل کرنے اور نقد شراکت میں مبینہ 45 دن کی تاخیر پر وصولی کے طور پر 210کروڑ روپے کا مطالبہ کیا ہے۔
تاہم، اس سلسلے میں پریس کانفرنس کرنے کے فوراً بعد پارٹی نے کہا کہ ان کے بینک اکاؤنٹ اَن فریز کر دیے گئے ہیں۔ ایک ویڈیو پیغام میں کانگریس لیڈر وویک تنکھا نے کہا کہ انکم ٹیکس اپیل ٹریبونل نے کانگریس پارٹی کے اکاؤنٹس کو ‘آگے کی شنوائی ہونے تک’ اَن فریز کر دیا ہے۔
کانگریس کے خزانچی اجئے ماکن نے سوشل سائٹ ایکس پر ایک بیان میں کہا ہے کہ محکمہ انکم ٹیکس اور انکم ٹیکس اپیلیٹ ٹریبونل (آئی ٹی اے ٹی) نے عدالت میں بتایا کہ پارٹی کو اس کے بینک کھاتوں میں 115 کروڑ روپے کے لیین کو یقینی بنانا ہوگا۔
انہوں نے کہا، ‘ہم اس سے زیادہ رقم خرچ کر سکتے ہیں۔ اس کا مطلب ہے کہ 115 کروڑ روپے فریز کر دیے گئے ہیں۔ یہ 115 کروڑ روپے ہمارے کرنٹ اکاؤنٹس میں رکھی گئی رقم سے کہیں زیادہ ہے۔’
جمہوریت کو فریز کر دیا گیا ہے: کانگریس
نئی دہلی میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ماکن نے کہا کہ کانگریس اور یوتھ کانگریس دونوں کے کھاتوں کو فریز کر دیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ حقیقت میں یہ جمہوریت ہی ہے، جو ہندوستان میں ‘فریز ‘ ہو گئی ہے۔
اس کارروائی کے وقت کی طرف اشارہ کرتے ہوئے ماکن نے کہا، ‘ہندوستان میں جمہوریت مکمل طور پر ختم ہو چکی ہے۔ پرسوں (14 فروری) ہمیں پتہ چلا کہ جو چیک ہم جاری کر رہے ہیں، وہ بینکوں کی طرف سے ادا نہیں کیے جا رہے۔ جب ہم نے اس کا جائزہ لیا تو ہمیں بتایا گیا کہ ملک کی اہم اپوزیشن جماعت کے تمام اکاؤنٹس فریز کر دیے گئے ہیں۔ انڈین نیشنل کانگریس کا کھاتہ بند کر دیا گیا ہے۔ کانگریس پارٹی کے کھاتے فریز نہیں کیے گئے بلکہ جمہوریت کو فریز کردیا گیا ہے۔’
انہوں نے مزید کہا، ‘حکومت انتخابات کے اعلان سے دو ہفتے قبل اہم اپوزیشن جماعت کے اکاؤنٹس فریز کرکے کیا ثابت کرنا چاہتی ہے؟ صرف کانگریس ہی نہیں، یوتھ کانگریس کے اکاؤنٹس بھی کل (جمعرات – 15 فروری) کی شام فریز کر دیے گئے ہیں۔’
‘محکمہ انکم ٹیکس نے کھاتےفریز کرکے 210 کروڑ روپے کی وصولی کرنے کو کہا ہے’
اجے ماکن نے کہا، ‘انکم ٹیکس ڈپارٹمنٹ نے یوتھ کانگریس اور کانگریس کے کھاتوں کو فریز کرنے اور 210 کروڑ روپے کی وصولی کے لیے کہا ہے۔ یہ بڑے کاروباروں یا کارپوریٹ اکاؤنٹس یا کارپوریٹ بانڈ کا پیسہ نہیں ہے۔ یہ وہ پیسہ ہے جو ہم نے آن لائن کراؤڈ فنڈنگ کے ذریعے اکٹھا کیا تھا۔’
انہوں نے کہا کہ یوتھ کانگریس کی رقم ممبر سازی مہم کے ذریعہ اکٹھی کی گئی۔
انہوں نے کہا، ‘اور یہ پیسہ حکومت نے فریز کر دیا ہے۔ کارپوریٹ بانڈ کا پیسہ جسے سپریم کورٹ نے غیر آئینی قرار دیا ہے، اب بی جے پی کے پاس ہے اور وہ اسے خرچ کر رہے ہیں۔ ہندوستان میں جمہوریت کیسے زندہ رہے گی؟ جمہوریت ختم ہوگئی ہے۔’
انہوں نے مزید کہا، ‘اگر انتخابات کا اعلان ہونے سے دو ہفتے قبل کسی سیاسی جماعت کے اکاؤنٹس فریز کر دیے جائیں تو اس سے زیادہ تشویشناک اور کوئی بات نہیں ہو سکتی۔ کیا یہ یک جماعتی سیاسی نظام ہوگا؟ کیا کسی دوسری جماعت کو زندہ رہنے کا حق نہیں ہوگا؟’
‘انکم ٹیکس ریٹرن میں تاخیر کی وجہ سے اکاؤنٹس فریز کیے گئے’
پارٹی نے کہا ہے کہ مالی سال 2018-2019 کے لیے دیر سے داخل کردہ انکم ٹیکس ریٹرن کے سلسلے میں ان کے کھاتےفریز کیے گئے ہیں۔
پارٹی کے مطابق، ‘بینک اکاؤنٹس فریز کرنے کی وجہ اور وقت اس سے زیادہ مضحکہ خیز نہیں ہو سکتا۔ انہوں نے مالی سال 2018-19 میں داخل کردہ انکم ٹیکس ریٹرن کی بنیاد پر 210 کروڑ روپے کی وصولی طلب کی ہے۔ اس کی دو وجوہات ہیں، ہمیں 31 دسمبر 2019 تک ریٹرن فائل کرنا تھا اور شاید یہ 45 دن کی تاخیر سے فائل کیا گیا۔’
پارٹی نے مزید کہا، ‘دوسری وجہ یہ ہے کہ 2018-19 انتخابی سال تھا اور اس سال کانگریس پارٹی کے پاس 199 کروڑ روپے کی رسیدین تھیں، جو انتخابات میں خرچ کی گئیں۔ اس میں سے 1440000 روپے ہمارے ایم پی اور ایم ایل اے نے نقد دیے۔ اور چونکہ یہ نقد رقم میں دیا گیا تھا، اس لیے ہم پر 210 کروڑ روپے کا جرمانہ عائد کیا گیا ہے۔ اب پانچ سال بعد انتخابات کے اعلان سے عین پہلے ہمارے اکاؤنٹس فریز کر دیے گئے ہیں۔’
الیکٹورل بانڈز کو غیر آئینی قرار دینے کے فیصلے کے بعد اٹھایا گیاقدم
کانگریس کا دعویٰ
سپریم کورٹ کے الیکٹورل بانڈ اسکیم کو غیر آئینی قرار دینے کے ٹھیک ایک دن بعد سامنے آیا ہے ۔
گزشتہ 15 فروری کو ایک فیصلے میں سپریم کورٹ نے اسٹیٹ بینک آف انڈیا سے الیکشن کمیشن کو الیکٹورل بانڈ کے ذریعے عطیات کی تفصیلات – جس میں ممکنہ طور پر عطیہ دہندگان بھی شامل ہوں گے – اور عطیات وصول کرنے والی سیاسی جماعتوں کی تفصیلات دینے کو کہا ہے۔
الیکٹورل بانڈ اسکیم 2018 کے اوائل میں نریندر مودی حکومت نے متعارف کرائی تھی۔ اس کے توسط سے ہندوستان میں کمپنیاں اور افراد سیاسی جماعتوں کو گمنام چندہ دے سکتے ہیں۔
کانگریس نے مطالبہ کیا ہے کہ اگر کوئی بینک اکاؤنٹ فریز کیا جانا چاہیے تو وہ بی جے پی کا ہونا چاہیے، جس نے ‘غیر آئینی کارپوریٹ بانڈ حاصل کیے ہیں’۔
الیکشن واچ ڈاگ ایسوسی ایشن فار ڈیموکریٹک ریفارمز (اے ڈی آر) کی ایک رپورٹ کے مطابق،
بی جے پی نے مالی سال 2022-23 میں تمام کارپوریٹ عطیات کا تقریباً 90 فیصد حاصل کیا ہے ۔
اے ڈی آر ان درخواست گزاروں میں سے ایک تھا جس نے الیکٹورل بانڈ کو سپریم کورٹ میں چیلنج کیا تھا۔
تاہم، اس پیش رفت پر ایک بیان میں کانگریس صدر ملیکارجن کھڑگے نے کہا کہ پارٹی احتجاج کے لیے سڑکوں پر اترے گی۔ انہوں نے کہا، ‘اقتدار کے نشے میں چور مودی حکومت نے لوک سبھا انتخابات سے عین قبل ملک کی سب سے بڑی اپوزیشن پارٹی – انڈین نیشنل کانگریس – کے بینک اکاؤنٹس فریز کر دیے ہیں۔ یہ جمہوریت پر گہرا دھچکا ہے۔’
انہوں نے کہا، ‘بی جے پی نے جو غیر آئینی دولت جمع کی ہے اسے وہ انتخابات میں استعمال کرے گی، لیکن جو پیسہ ہم نے کراؤڈ فنڈنگ کے ذریعے اکٹھا کیا ہے اسے سیل کر دیا جائے گا۔ اسی لیے ہم نے کہا ہے کہ آئندہ الیکشن نہیں ہوں گے!’
کھڑگے نے مزید کہا، ‘ہم عدلیہ سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ اس ملک میں کثیر جماعتی نظام کو بچائیں اور ہندوستان کی جمہوریت کو محفوظ بنائیں۔ ہم سڑکوں پر نکلیں گے اور اس ناانصافی اور تانا شاہی کے خلاف پوری طاقت سے لڑیں گے۔’
پارٹی لیڈر راہل گاندھی نے کہا، ‘ڈرو مت مودی جی، کانگریس پیسے کی طاقت کا نام نہیں، عوام کی طاقت کا نام ہے۔ ہم تانا شاہی کے سامنے نہ کبھی جھکے ہیں اور نہ کبھی جھکیں گے۔ہندوستان کی جمہوریت کی حفاظت کے لیے کانگریس کا ہر کارکن دل و جان سے لڑے گا۔’
انگریزی میں پڑھنے کے لیے یہاں کلک کریں۔