اعظم گڑھ ضلع میں سماجی فلاح وبہبود محکمہ کے ذریعہ چلائے جا رہے راجکیہ آشرم پدھتی بالیکا انٹر کالج کی پرنسپل پر دلت طالبات نے ذات سے متعلق الفاظ کا استعمال کرنے کا الزام لگایا ہے۔
نئی دہلی: اتر پردیش کے اعظم گڑھ کے ایک گرلس بورڈنگ اسکول کی دلت طالبات نے پرنسپل کے خلاف امتیازی سلوک اور ذات سے متعلق الفاظ کا استعمال کرنے کا الزام لگایا ہے۔ اس تعلق سے ضلع انتظامیہ نے جمعرات کو جانچکے حکم دئے ہیں۔انڈین ایکسپریس کے مطابق، ریاست کے سماجی فلاح وبہبود محکمہ کے ذریعے چلائے جا رہےضلع کے میہہ نگر کے گور گاؤں کے راجکیہ آشرم پدھتی بالیکا انٹر کالج میں طالبات کے لئے ایک ہاسٹل بھی ہے۔
میہہ نگر تحصیل کے سب ڈویزنل مجسٹریٹ (ایس ڈی ایم) دشینت کمار موریہ نے کہا کہ اگر پرنسپل قصوروار پائی جاتی ہیں تو ضلع انتظامیہ ان کے خلاف کارروائی کرےگا۔
انہوں نے کہا، ‘ کلاس نوویں کی دو طالبات کے درمیان بدھ کو کچھ تنازعہ ہوا تھا۔ اس پر دونوں لڑکیاں پرنسپل کے پاس گئیں، ان میں سے ایک دلت کمیونٹی سے تھی۔ دلت طالبہ نے الزام لگایا کہ پرنسپل راگنی سنگھ نے اس کے ساتھ بد سلوکی کی اور اس کی بات نہیں سنی۔ پانچ دلت طالبات نے مجھے تحریری شکایت دی ہے، جن کا کہنا ہے کہ وہ اسکول میں امتیازی سلوک کا سامنا کر رہی ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ ان کو صبح کی پرارتھنا کے دوران پیچھے کی قطاروں میں کھڑا کرنے اور کلاس میں پیچھے بیٹھنے کو مجبور کیا جاتا ہے۔ ‘
موریہ نے کہا کہ جمعرات کو وہ اسکول گئے تھے اور ضرورت پڑنے پر طالبات کو مناسب کارروائی کا بھروسہ دیا ہے۔انہوں نے کہا کہ وہ معاملے کی جانچکر رہے ہیں۔اعظم گڑھ کے سماجی فلاح وبہبود محکمہ کے ڈپٹی ڈائریکٹر سریش چندر پال نے کہا، ‘ اگر الزامات سچ ثابت ہوتے ہیں تو ہم کارروائی کریںگے۔ میں نے بدھ کو طالبات سے بات کی تھی۔ ‘
ان کا کہنا ہے کہ اسکول میں 303 طالبات ہیں، جن میں سے 183 دلت کمیونٹی سے ہیں۔ 87 دیگر پسماندہ طبقہ (او بی سی) اور 33 جنرل کٹیگری سے ہیں۔انہوں نے کہا کہ یہ ایک رہائشی اسکول ہے، جس میں پسماندہ طبقے کے طالب علموں کے لئے ریزرویشن ہے۔دلت تنظیم بھیم آرمی کے نمائندوں نے جمعرات کو پرنسپل کے خلاف مظاہرہ بھی کیا۔
بھیم آرمی کے قومی ترجمان منجیت سنگھ نوٹیال نے کہا، ‘ دلت طالب علموں کو باقاعدہ پڑھائی سے دور رکھا جاتا ہے۔ ان کے ساتھ امتیازی سلوک کیا جاتا ہے۔ طالب علموں نے ہمارے نمائندوں کو بتایا کہ اونچی ذات کی طالبات کے لئے الگ کمرے ہیں۔ ہم نے ایک ٹیم جمعرات کو اسکول بھیجی تھی اور وہ جمعہ کو رپورٹ جمع کریںگے۔ اگر ضلع انتظامیہ کوئی کارروائی نہیں کرتی ہے تو ہم آندولن شروع کریںگے۔ ‘
طالبات کی تحریری شکایت میں دلت طالبات کے ساتھ یکساں سلوک اور پرنسپل کو برخاست کرنے کی مانگ کی گئی ہے۔پانچ دلت طالبات کے ذریعے لکھی گئی شکایت میں کہا گیا ہے، ‘ پرنسپل گندی زبان میں ہمارے ساتھ بات کرتی ہیں۔ وہ ہمارے رشتہ داروں کو بھی گالی دیتی ہیں اور ان کے لئے ذات سے متعلق الفاظ کا استعمال کرتی ہیں۔ پرنسپل کے آفس سے ڈاکٹر بی آر امبیڈکر کی تصویر بھی ہٹا دی گئی ہے۔ ہمیں اسکول سے نکالنے کی دھمکی دی گئی ہے اور اسکول آنے والے کسی بھی افسر سے اس کے بارے میں بات کرنے پر خمیازہ بھگتنے کی دھمکی دی گئی ہے۔ ‘
ان پانچوں طالبات میں سے ایک نے فون پر بتایا کہ پرنسپل کھانا بانٹتے وقت بھی امتیازی سلوک کرتی ہیں۔طالبہ نے کہا، ‘ اونچی ذات کے بچوں کے لئے خاص کھانا پروسا جاتا ہے۔ ‘
پرنسپل راگنی نایک نے ان سبھی الزامات سے انکار کرتے ہوئے اس پر کچھ بھی تبصرہ کرنے سے منع کر دیا۔