بہارپولیس نے ریاست کے سکریٹریوں سے ایسے معاملے جہاں سوشل میڈیا کے ذریعےلوگوں اوراداروں کی جانب سےسرکار پر ناپسندیدہ تبصرہ کیا گیا ہو ان کے نوٹس میں لانے کی گزارش کی ہے تاکہ سائبرکرائم کےتحت متعلقہ شخص کے خلاف کارروائی کی جائے۔
نئی دہلی: نتیش کمار کی قیادت والی بہار سرکار نے فیصلہ کیا ہے کہ جو بھی ان کی سرکار، وزیروں اور حکام کے خلاف سوشل میڈیا پرمبینہ‘قابل اعتراض تبصرہ’ کرےگا، اس کے خلاف سخت کارروائی ہوگی اور یہ سائبرکرائم کے مانا جائےگا۔
گزشتہ21 جنوری کو بہار پولیس کی اقتصادی جرائم کی یونٹ میں پولیس کے ایڈیشنل ڈائریکٹر جنرل نیر حسنین خان نے ریاستی سرکار کے تمام چیف سکریٹری /سکریٹری کوخط لکھ کر کہا کہ وہ ایسے معاملوں کو ان کے نوٹس میں لائیں جہاں سوشل میڈیا کے ذریعےلوگوں اور اداروں کی جانب سے سرکار پر ناپسندیدہ تبصرہ کیا گیا ہوتاکہ اسے لےکرمناسب کارروائی کی جا سکے۔
خان نے کہا، ‘مذکورہ موضوع کے سلسلے میں ایسی جانکاریاں لگاتار سامنے آ رہی ہیں کہ فرد/اداروں کی جانب سے سوشل میڈیا/انٹرنیٹ کےذریعے سرکار، معزز وزرا،رکن پارلیامان، ایم ایل اےاور سرکاری افسران کے بارے میں قابل اعتراض/غیر مہذب اور گمراہ کن تبصرےکیے جاتے ہیں۔’
انہوں نے مزید کہا، ‘یہ قانون کے خلاف اور برعکس ہے اورسائبر کرائم کےتحت آتا ہے۔ اس کام کے لیے ایسےافراد،گروپ کے خلاف قانون کے مطابق کارروائی ہوگی۔’
ایڈیشنل ڈائریکٹر جنرل پولیس نے سیکرٹریوں سے کہا، ‘لہذا آپ سب سے درخواست ہے کہ مذکورہ نوعیت کے معاملےنوٹس میں آنے پر برائے مہربانی اقتصادی جرائم کی یونٹ کومفصل معلومات کے ساتھ آگاہ کریں تاکہ ایسے معاملے میں یونٹ کی جانب سےنوٹس لےکر جانچ کےبعد متعلقہ شخص/گروپ کےخلاف قانون کے مطابق مؤثر کارروائی کی جا سکے۔’
سرکار کے اس قدم کو تنقید کا نشانہ بنایا جارہا ہے، اس کو احتجاج کی آواز کو دبانے اور سرکار کی پالیسیوں پر سوال اٹھانے سے روکنے والے قدم کے طو رپر دیکھا جا رہا ہے۔ویسے یہ کسی سے چھپا نہیں ہے کہ سرکار کے خلاف تبصرے اورتنقید کو لےکر وزیر اعلیٰ نتیش کمار نے کئی موقع پر اپنا غصہ ظاہر کیا ہے، لیکن یہ پہلا موقع ہے جب سرکار نے ایسے معاملوں میں کارروائی کرنے کے لیے قدم اٹھایا ہے۔
हिटलर के पदचिन्हों पर चल रहे मुख्यमंत्री की कारस्तानियां
*प्रदर्शनकारी चिह्नित धरना स्थल पर भी धरना-प्रदर्शन नहीं कर सकते
*सरकार के ख़िलाफ लिखने पर जेल
*आम आदमी अपनी समस्याओं को लेकर विपक्ष के नेता से नहीं मिल सकते
नीतीश जी, मानते है आप पूर्णत थक गए है लेकिन कुछ तो शर्म किजीए pic.twitter.com/k6rtriCJ3x
— Tejashwi Yadav (@yadavtejashwi) January 22, 2021
بہار میں اپوزیشن کے رہنما تیجسوی یادو نے نتیش کمار پر حملہ بولتے ہوئے اس فیصلے کو لےکر ان کا موازنہ ہٹلر سے کیا ہے۔یادو نے کہا، ‘ہٹلر کے نقش قدم پر چل رہے وزیر اعلیٰ کی کارستانیاں،مظاہرے کی جگہ پر بھی مظاہرہ نہیں کر سکتے، سرکار کے خلاف لکھنے پر جیل اور عام آدمی اپنی پریشانیوں کو لےکراپوزیشن کےرہنما سے نہیں مل سکتے۔ نتیش جی، مانتے ہیں آپ پورے طور پر تھک گئے ہے لیکن کچھ تو شرم کیجیے۔’
انہوں نے آگے کہا، ‘جمہوریت کو جنم دینے والےبہار میں سنگھی وزیر اعلیٰ نتیش کمار جمہوریت کی ہی دھجیاں اڑا رہے ہیں۔ ایسے کارنامے ہی کیوں کرتے ہیں کہ شرمندہ ہونا پڑے؟ آپ نے اپنے ضمیراور اصول ونظریات کا سودا توبی جے پی اورسنگھ سے کر لیا لیکن عام لوگوں کےبنیادی حقوق کو ہرگز ختم نہیں کرنے دیں گے۔ سمجھ جائیے۔’
اس کے علاوہ کانگریس نے بھی اس قدم کو تنقید کا نشانہ بنایا ہے اور کہا، ‘اپنے خلاف اٹھنے والی آواز کو دبانے کے لیے تاناشاہی پر اتر آئی ہے نتیش سرکار۔’
अपने खिलाफ उठने वाली आवाज को दबाने के लिए तानाशाही पर उतर आई है नीतीश सरकार pic.twitter.com/nIPqfbpDZA
— Congress (@INCIndia) January 22, 2021
وہیں مقتدرہ این ڈی اے نے اس خط کی حمایت کی ہے اور کہا ہے کہ سوشل میڈیا پر زہر اگلنے والوں پر لگام لگانا ضروری تھا۔
جنتا دل(یونائٹیڈ)کے ترجمان راجیو رنجن پرساد نے ایک بیان جاری کرکے کہا، ‘یہ ایک خوش آئند قدم ہے۔ سوشل میڈیا کو ایک میڈیم سمجھا جاتا تھا جو معلومات کوبڑے پیمانے پرپھیلاکر لوگوں کے فکری سطح کو بہتر بنانےمیں مدد کرےگا۔ لیکن ہم ان منچوں پر آئے دن ایسی باتیں دیکھ رہے ہیں، جو نفرت انگیزاور غیر مہذب لفظوں سے بھری پڑی ہیں۔’
بی جے پی ترجمان نکھل آنند نے بھی اس سےاتفاق کیا۔ انہوں نے کہا، ‘اظہار رائے کی آزادی کا یہ مطلب نہیں ہے کہ کوئی حد نہیں ہے۔ سوشل میڈیا کے استعمال پر کوئی گائیڈ لائن اور ریگولیشن ہونا چاہیے۔ ملک اور سماج کے مفادات کو برقرار رکھا جانا چاہیے۔’
(خبررساں ایجنسی بھاشاکے ان پٹ کے ساتھ)