کانگریس کی مجلس عاملہ کی بیٹھک میں چار مدعوں پر تجویز پاس کی گئی، جن میں شہریت قانون، این آر سی کے احتجاج کو دبانے کی سرکار کی کوشش، ملک کی بگڑتی معیشت، جموں وکشمیر میں سرکار کی پابندی کے چھ مہینے پورے ہونے اور کھاڑی میں ایران اور امریکہ کے بیچ تنازعہ کی وجہ سے بن رہے حالات شامل ہیں۔
نئی دہلی: شہریت قانون (سی اےاے)، این آر سی اور این پی آر کی کھل کر مخالفت کر رہی کانگریس جلد ہی ان مدعوں کے ساتھ یونیورسٹی میں طلبا پر حملے، اقتصادی بحران، بے روزگاری، زرعی بحران اورخاتون کے تحفظ جیسے عوامی مدعوں کو لےکر بڑے پیمانے پر عوامی رابطہ مہم چلائےگی اور نریندر مودی سرکار کو گھیرےگی۔
کانگریس ذرائع کے مطابق، سنیچر کو ہوئی کانگریس کی سی ڈبلیوسی کی بیٹھک میں یہ کہا گیا کہ مودی سرکار کے خلاف پارٹی کے رہنما اور کارکن عوام کے بیچ جائیں اور ان مدعوں کو لےکر سرکار کی پالیسیوں کو بے نقاب کریں۔
این ڈی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق، سی ڈبلیوسی کی بیٹھک میں چار مدعوں پر تجویز پاس کی گئی۔ کانگریس نے شہریت قانون اور این آر سی کے خلاف احتجاج کو دبانے کی سرکار کی کوششوں کے خلاف تجویز پاس کی ہے۔
اس کے علاوہ ملک کی بگڑتی معیشت، جموں وکشمیر میں سرکار کی پابندی کے چھ مہینے پورے ہونے اور کھاڑی میں ایران اور امریکہ کے بیچ تنازعہ کی وجہ سے بن رہے حالات کو لےکر تجویز پاس کی گئی ہے۔کانگریس صدر سونیا گاندھی نے کہا کہ جے این یو اور دوسرے اداروں پرنوجوانوں اورطلباپر حملے کے کے لیے اعلیٰ سطحی کمیشن بنائی جانی چاہیے۔
سی ڈبلیوسی کی بیٹھک میں سونیا گاندھی نے کہا کہ ‘نئے سال کی شروعات جدوجہد، مطلق العنانیت، اقتصادی مسائل اورجرائم سے ہوئی ہے۔کانگریس صدرنے سی اےاے کو متعصب اورتقسیم کرنے والا قانون قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس کا مقصد ہندوستان کے لوگوں کومذہبی بنیاد پر بانٹنا ہے۔
انہوں نے کہا کہ جے این یو، جامعہ ملیہ اسلامیہ اور کچھ دوسری جگہوں پر نوجوانوں اورطلبا پر حملے کی جانچ کے لیے خصوصی اختیارات والی کمیشن کی تشکیل کی جائے۔پارٹی کی سبھی فرنٹل تنظیم، محکمہ اور ریاستی کانگریس کمیٹیاں الگ الگ پروگرام کی بنیاد پرعوام سے رابطہ کریں گے اور ان مدعوں کو اٹھائیں گے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ 13 جنوری کو یکساں نظریات والی پارٹیوں کی بیٹھک میں بھی ان مدعوں پر تفصیل سے چرچہ ہوگی اور مودی سرکار کو پارلیامنٹ کے آئندہ بجٹ سیشن کے دوران اور سڑک پر بھی گھیرنے کے لیے ان پارٹیوں کو ساتھ لینے کی کوشش ہوگی۔اپوزیشن پارٹیوں کی اس بیٹھک کے بعد کانگریس اس عوام رابطہ مہم کا مکمل خاکہ پیش کر سکتی ہے۔
کانگریس کے ایک سینئر رہنما نے بتایا، ‘سی اے اےکے مدعے پر پارٹی پہلے سے ہی الگ الگ پروگرام ، پریس کانفرنس، دھرنامظاہرہ کے ذریعے آواز اٹھا رہی ہے لیکن اب سی اےاے، این آر سی اور این پی آر کے مدعوں کے ساتھ ہی عوامی مدعوں کو بھی بڑے پیمانے پر عوام کے بیچ اٹھایا جائےگا۔’
سی ڈبلیوسی کی بیٹھک میں کانگریس صدرنے واضح طور پر کہا کہ سی اےاے کا مقصد ملک کے لوگوں کو مذہبی پر بانٹنا ہے اور 2020 کا این پی آر، این آر سی کی ایک چھپی ہوئی شکل ہے۔کانگریس کی اعلیٰ سطحی اکائی نے سی اے اےکو واپس لینے اور این پی آر کی کارروائی پر روک لگانے کی مانگ کی ہے۔
سی ڈبلیوسی کے ایک ممبر نے کہا، ‘عوام کو سرکار کے تقسیم کرنےوالے ایجنڈے کے بارے میں واقف کرانے کے ساتھ ہی نوجوانوں اورطلبا پر منصوبہ بندحملے،اقتصادی بحران ، بےروزگاری، زرعی بحران اور خاتون کے تحفظ کے مدعوں کو زورشور سے اٹھانے کی ضرورت ہے۔’انہوں نے کہا، ‘سبھی پی سی سی اور پارٹی کی فرنٹل تنظیم اورمحکمہ عوامی مدعوں پر بڑے پیمانے پر عوام کے بیچ جائیں گے۔’
معلوم ہو کہ سی ڈبلیوسی کی سنیچر کو دو گھنٹے سے زیادہ چلی بیٹھک میں سی اے اےکے خلاف احتجاج اور جے این یو سمیت کئی دوسری یونیورسٹی میں طلبا پر حملے کے بعد بنے حالات، معیشت میں سستی، جموں وکشمیر کی صورتحال اورمغربی ایشیا کے موجودہ حالات پر چرچہ کی گئی۔اس کے ساتھ ہی جے این یو اور کئی دوسری یونیورسٹی میں تشدد کی مذمت کرتے ہوئے ایک تجویز بھی پاس کی گئی۔
(خبررساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)