سی ایس ڈی ایس – لوک نیتی کے ذریعے عوام کے درمیان انتخابی ایشوز پر کیے گئے ایک سروے میں لوگوں نے بے روزگاری، مہنگائی اور ترقی کو 2024 کے لوک سبھا انتخابات کے لیے تین سب سے زیادہ اہم ایشو مانا ہے۔
(علامتی تصویر: Wikimedia Commons/Ekta Parishad)
نئی دہلی: سی ایس ڈی ایس-لوک نیتی کی جانب سے کیے گئے ایک سروے میں جواب دہندگان نے بے روزگاری، افراط زر اور ترقی کو 2024 کے لوک سبھا انتخابات کے لیے سب سے زیادہ تین اہم ایشو مانا ہے۔
ان میں بے روزگاری اور مہنگائی حکمران بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے لیے درد سر پیدا کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے۔
دی ہندو کے مطابق، رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ جواب دہندگان جو ‘ترقی’ کو ایک ایشو سمجھتے ہیں، امکان ہے کہ وہ بی جے پی کو ووٹ دے سکتے ہیں۔
بے روزگاری – جوریاستوں کے اسمبلی کے انتخابات میں بھی ایک بڑے مسئلے کے طور پر ابھری تھی – وقت کے ساتھ شدت اختیار کر رہی ہے اور ہندوستان کی نوجوانوں کی آبادی کو نمایاں طور پر متاثر کر رہی ہے، جیسا کہ انٹرنیشنل لیبر آرگنائزیشن کی ایک حالیہ
رپورٹ میں بتایا گیا تھا۔ رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ 2022 میں کل بے روزگار آبادی میں بے روزگار نوجوانوں کا حصہ 82.9 فیصد تھا۔
اس سروے میں پایا گیا ہے کہ
تقریباً تین-پانچویں (60 فیصد) جواب دہندگان محسوس کرتے ہیں کہ پچھلے پانچ سالوں کے مقابلے میں نوکری پانا زیادہ مشکل ہو گیا ہے، جو نوکری بازار میں موجودہ چیلنجز کو اجاگر کرتے ہیں۔ صرف 12 فیصد نے کہا کہ انہیں نوکری حاصل کرنا آسان لگتا ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا کہ دیہی جواب دہندگان نے بے روزگاری اور مہنگائی کا زیادہ ذکر کیا۔
وزیر اعظم نریندر مودی کے لیے جہاں ‘وکاس’ ایک اہم مسئلہ ہے، وہیں 10 میں سے 2 رائے دہندگان کا خیال ہے کہ ملک میں پچھلے پانچ سالوں میں کوئی ترقی نہیں ہوئی ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا، ‘…پری پول سروے سے پتہ چلا ہے کہ 32 فیصد ووٹرز کا خیال ہے کہ پچھلے پانچ سالوں میں ترقی ‘صرف امیروں کے لیے’ ہوئی ہے۔’
ترقیاتی اقدامات کے حوالے سے بھی شکوک و شبہات کا احساس پایا گیا۔
رپورٹ میں کہا گیا کہ ‘صرف 8 فیصد جواب دہندگان’ نے بدعنوانی اور ایودھیا میں رام مندر کو اہم ایشو بتایا۔ تاہم، زیادہ تر رائے دہندگان میں یہ تاثر پایا جاتا ہے کہ مودی حکومت کے گزشتہ پانچ سالوں میں بدعنوانی میں اضافہ ہوا ہے۔
دریں اثنا، کم از کم امدادی قیمت کی ضمانت کو لے کر کسانوں کے احتجاج جیسے ایشوز کی بازگشت سنائی دے رہی ہے۔ 63 فیصد کسانوں نے کہا کہ کسانوں کے مطالبات حقیقی ہیں، جبکہ صرف 11 فیصد نے اس تحریک کو سازش قرار دیا۔