کو رونا وائرس سے تحفظ کے پیش نظرمرکزی حکومت کی جانب سے24 مارچ کی آدھی رات سے سبھی گھریلو اڑانوں پر روک لگا دی گئی ہے۔انٹرنیشنل اڑانوں پر پہلے ہی پابندی لگائی جا چکی ہے۔
نئی دہلی: کو رونا وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے ملک بھر میں سبھی گھریلو اڑانوں کو بند کیا جا رہا ہے۔ سوموار کوحکام نے جانکاری دی ہے۔منگل 24 مارچ کو رات 12 بجے سے اڑانوں پر روک لگائی گئی ہے۔ کارگو فلائٹ پر یہ پابندی نافذ نہیں ہوگی۔مرکزی حکومت کے ذریعےانٹرنیشنل اڑانوں پر پہلے ہی روک لگائی جا چکی ہے۔
اس سے پہلے کو رونا سے بچاؤ کے لیےانڈین ریلوے نے سبھی مسافر گاڑیوں اور سبھی میٹرو ریل خدمات کو 31 مارچ تک روک دیا تھا۔ حالانکہ اس دوران مال گاڑیاں چلتی رہیں گی۔اتوارکو دہلی سرکار کے ذریعےسبھی اضلاع کو لاک ڈاؤن کرنے کے کے اعلان کے ساتھ گھریلو اڑانوں کی آمد ورفت کو روکنے کی بات بھی کہی گئی تھی۔
حالانکہ ان کے اعلان کے کچھ دیر بعد ہی ڈی جی سی اےنے اس کو پلٹتے ہوئے کہا تھا کہ گھریلو اڑانوں کی آمد ورفت جاری رہےگی۔دہلی سرکار کی جانب سے وزیر اعلیٰ اروند کیجریوال نے تقریباً 6.30 بجے یہ اعلان کیا تھا کہ 23 مارچ کو صبح چھ بجے سے 31 مارچ کو رات 12 بجے تک راجدھانی میں لاک ڈاؤن رہےگا، اس بیچ پرائیویٹ بسیں، آٹو، ای رکشہ سمیت کسی بھی سرکاری گاڑی کی اجازت نہیں دی جائےگی۔
ساتھ ہی انہوں نے یہ بھی کہا تھا کہ اس مدت میں دہلی میں سبھی گھریلو/انٹرنیشنل فلائٹس کے آنے پر روک ہوگی۔
حالانکہ اس اعلان کے کچھ دیر بعد ہی وزارت کے ترجمان نے بتایا تھا کہ اندرا گاندھی انٹرنیشنل ہوائی اڈہ کام کرتا رہےگا۔
انڈین ایکسپریس کی رپورٹ کے مطابق وزارت کے ذرائع نے بتایا تھا کہ سرکار کی ہدایت ناقابل قبول مانی جائےگی کیونکہ یہ اس کا موضوع نہیں ہے۔ ریاستی حکومت سڑک کے ذریعے سے قومی راجدھانی میں داخلہ ممنوع کر سکتی ہے، لیکن اڑانوں کے آنے جانے کو روکنے کا حق مرکز کے ہی پاس ہے۔
ڈی جی سی اےچیف ارون کمار کا کہنا تھا، ‘یہ موضوع مرکزی حکومت کے تحت آتا ہے اور ان کا فیصلہ یہ ہے کہ اندرا گاندھی ہوائی اڈے سے آنے جانے والی گھریلو اڑانیں جاری رہیں گی اور ایئرپورٹ کام کرتا رہےگا۔’وہیں، دوسری جانب دہلی سرکار کے افسروں کا کہنا تھا کہ یہ فیصلہ ایل جی کو بتاکر لیا گیا تھا۔
سرکار کے ایک سینئرافسر نے بتایا، ‘وہ مرکز کے نمائندہ ہیں۔ انہوں نے اس حکم پر دستخط کئے تھے اور وہ پریس کانفرنس میں موجود بھی تھے۔ ہماراحکم بالکل صاف ہے۔ ہمیں لگتا ہے کہ اڑانیں جاری نہیں رہنی چاہیے۔ ہمیں پوری طرح سے لاک ڈاؤن کرنا ہوگا۔’