گرین اور آرینج زون میں نائی کی دکان کھولنے کی اجازت ہوگی: وزارت داخلہ

وزارت داخلہ کی جانب سے کچھ شرطوں کے ساتھ گرین، آرینج اور ریڈ زون میں شراب کی دکانیں کھولنے کی بھی اجازت دی گئی ہے۔ متاثرہ حلقوں میں اس کی اجازت نہیں ہوگی۔

وزارت داخلہ  کی جانب  سے کچھ شرطوں کے ساتھ گرین، آرینج اور ریڈ زون میں شراب کی دکانیں کھولنے کی بھی اجازت دی گئی ہے۔ متاثرہ حلقوں میں اس کی اجازت نہیں ہوگی۔

(فوٹو: رائٹرس)

(فوٹو: رائٹرس)

نئی دہلی:مرکزی وزارت داخلہ نے سنیچر کو صاف کیا کہ چار مئی سے شروع ہو رہے لاک ڈاؤن کے تیسرے مرحلے میں گرین اور آرینج زون میں نائی کی دکانوں اور سیلون کو کھولنے کی اجازت ہوگی۔ اس کے علاوہ ای-کامرس کمپنیاں ان علاقوں  میں غیرضروری  سامان بھی بیچ سکیں گی۔

اس کے علاوہ کچھ شرطوں کے ساتھ کے ساتھ گرین، آرینج اور ریڈ زون میں شراب کی دکانیں کھولنے کی بھی اجازت دی گئی ہے۔ متاثرہ حلقوں  میں اس کی اجازت نہیں ہوگی۔

وزارت داخلہ  نے گزشتہ  ایک مئی کو لاک ڈاؤن دو ہفتے کے لیے بڑھاتے ہوئے اس کو17 مئی تک کر دیا تھا۔ اس نے گرین اور آرینج زون میں کئی پابندیوں  میں ڈھیل دی ہے۔

وزارت کے ایک ترجمان  نے کہا کہ گرین اور آرینج زون میں ای-کامرس کمپنیوں کے ذریعے غیر ضروری سامانوں کی فروخت پر پابندی  نہیں ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ ان علاقوں میں نائی کی دکانیں اور سیلون بھی کھولنے کی اجازت ہوگی۔ یہ چھوٹ چار مئی سے مؤثر ہوں گی جب لاک ڈاؤن کا تیسرامرحلہ  شروع ہوگا۔

ریڈ زون میں ای-کامرس کمپنیوں کو صرف ضروری اشیا کو بیچنے کی اجازت دی گئی ہے۔ نائی کی دکانیں اور سیلون کو ریڈ زون میں کھولنے کی اجازت نہیں ہے۔

گرین، آرینج اور ریڈ زون میں شراب کی ان دکانوں پر اس کو فروخت کرنے کی اجازت دی جاتی ہے، جو الگ ہٹ کرواقع ہوں گے اور ریڈ زون میں یہ دکانیں بازار یا مال میں نہیں ہونی چاہیے۔

شراب کی دکانوں پر گراہکوں کو ایک دوسرے سے کم سے کم چھ فٹ (دو گز کی دوری)بنانی ہوگی اور یہ یقینی بنانا ہوگا کہ دکان پر ایک بار میں پانچ سے زیادہ  لوگ  نہ ہوں ۔

وزارت داخلہ  کے ایک افسر نے ریڈ زون میں گھریلو کام کرنے والوں  کی اجازت پر کہا کہ باہری لوگوں کی آمدورفت کےبارے میں آرڈبلیواے کوفیصلہ کرنا ہے۔

انہوں نے کہا کہ لیکن ہیلتھ پروٹوکال کو گھریلو خادموں  کے ساتھ ساتھ ان کے مالکوں کے ذریعے بھی بنائے رکھا جانا چاہیے اور اگرکوئی انہونی ہوتی ہے تو ا س کی ذمہ داری اس شخص کی ہوگی جس نے گھریلو خادموں کو کام پر رکھا ہے۔

‘ریڈ’،‘آرینج’ اور ‘گرین’ زون کی زمرہ بندی کووڈ 19 کے خطرے کی بنیاد پر کی گئی ہے۔ ایک ضلع کو گرین زون سمجھا جائےگااگر اب تک یا پچھلے 21 دن میں وہاں اس وبا کا کوئی معاملہ سامنے نہیں آیا ہے۔

وزارت صحت کے مطابق،گزشتہ ایک مئی تک ملک میں 130 ریڈ زون ہیں اور سب سےزیادہ19 اتر پردیش میں ہے۔ اس کے بعد مہاراشٹر میں 14 ہیں۔ آرینج زون کی تعداد 284 اور گرین زون کی تعداد 319 ہے۔

قومی راجدھانی دہلی کے سبھی ضلعوں کو ‘ریڈ’ زون کے تحت رکھا گیا ہے۔

ریڈ زون کے ممنوعہ علاقوں  میں ضروری اشیا اورخدمات کے علاوہ طبی سامانوں کی فراہمی کرنے  والے لوگوں کی سرگرمیوں  کے علاوہ کسی بھی سرگرمی  پرپابندی  رہےگی۔

ریڈ زون کے باہری ممنوعہ علاقوں میں رکشہ، ٹیکسی، بس چلانے اور نائی اورا سپا کی دکانوں پر روک رہےگی۔ ایک ریڈ زون کے باہری ممنوعہ علاقوں میں(پابندیوں کے ساتھ) جن چیزوں کی اجازت ہے، وہ اس طرح ہے:

شہری علاقہ: اسپیشل اکانومک زون(ایس ای جے)جیسے شہری علاقوں میں صنعتی اداروں، دوا، طبی آلات وغیرہ جیسی ضروری  اشیا کے پروڈکشن اور ان کی فراہمی، آئی ٹی ہارڈویئر، جوٹ صنعت،پروڈکشن(بشرطیکہ مزدور وہاں پر رہتے ہوں)۔

آس پاس اور رہائشی احاطوں  میں(ضروری  اور غیر ضروری اشیا)کی دکانوں، محلوں میں واقع دکانوں،ضروری اشیا کے لیے ای-کامرس سرگرمیاں، 33 فیصدی اسٹاف کی صلاحیت کے ساتھ نجی دفتروں میں کام کاج اور ایمرجنسی،صحت، صفائی اورسکیورٹی  خدمات کو اجازت دی گئی ہے۔

دیہی علاقوں میں جن سرگرمیوں کی اجازت دی گئی ہے وہ اس طرح ہے:

سبھی صنعتی  اورپروڈکشن سے متعلق سرگرمیاں، شاپنگ مال کو چھوڑکر سبھی دکانیں، سبھی زراعتی، مویشی پروری اور باغبانی سے متعلق  سرگرمیاں ، صحت سے متعلق خدمات، بینکوں سمیت مالی سیکٹر، کوریئر اور ڈاک خدمات، پرنٹ، الکٹرانک میڈیا، آئی ٹی، آئی ٹی ای ایس وغیرہ  کی اجازت دی گئی ہے۔

آرینج زون میں کن چیزوں پر پابندی  ہے؟

وزارت داخلہ کی جانب سے  منظورشدہ  بسوں کے علاوہ بین ریاستی  اور بین ضلع بسوں  کے چلنے پر روک رہےگی۔

جن سرگرمیوں  کی اجازت دی گئی ہے ان میں شامل ہے: ریڈ زون کی منظورشدہ سرگرمیوں کے علاوہ ٹیکسیاں، کیب ایگریگیٹر کی اجازت ہوگی اور اس میں ایک ڈرائیور اور صرف ایک سواری ہوگی۔ صرف محدوود سرگرمیوں کے لیے ایک ضلع سے دوسرے ضلع میں افراد اور گاڑیوں  کی آمدورفت کی اجازت ہوگی۔

گرین زون میں: ملک بھر میں روک لگائی  گئی سرگرمیوں  کو چھوڑکر سبھی سرگرمیوں کی اجازت ہوگی۔ بس اور بس ڈپو کو چلانےکی اجازت ہوگی  لیکن 50 فیصدی  اسٹاف  کی صلاحیت کے ساتھ ایسا کرنا ہوگا۔

لاک ڈاؤن پر عمل  نہیں کرنے پر ایک سال کی قید یا جرمانہ یا دونوں ہو سکتے ہیں۔

ان سرگرمیوں  کی کسی بھی زون میں اجازت نہیں ہوگی

  • ہوائی، ریل، میٹرو یا سڑک سے بین ریاستی آمدورفت پر روک رہےگی۔

  • اسکول، کالج اور دوسرے تعلیمی ، ٹریننگ اور کوچنگ کے کھلنے پرپابندی رہےگی۔

  • ہوٹل اور ریستوراں سمیت گیسٹ ہاؤس سروس بند رہیں گے۔

  • سنیما ہال، مال، جم، کھیل گھر، جہاں لوگ بڑی تعدادمیں جمع ہوتے ہیں، وہ بند رہیں گے۔

  • سماجی ،سیاسی ،ثقافتی اور دوسری سرگرمیاں بند رہیں گی۔

  • مذہبی مقامات اور عبادت گاہوں کوبھی کھولنے کی اجازت نہیں ہوگی۔

  • سبھی غیر ضروری سرگرمیوں کے لیے لوگوں کی آمد ورفت پر شام سات بجے سے صبح سات بجے تک سختی سے پابندی جاری رہےگی۔

  • سبھی زون میں 65 سال سے زیادہ عمر کے افراد، بیمار لوگوں، حاملہ خواتین اور 10 سال سے کم عمر کے بچوں کوضروری خدمات اور صحت کے مقاصد کو چھوڑکر گھر پر ہی رہنا ہوگا۔