دہلی میں نظام الدین ویسٹ کے ایک مرکز میں 13 مارچ سے 15 مارچ تک ہوئے اجتماع میں حصہ لینے والے کچھ لوگوں میں کو رونا وائرس کا انفیکشن پھیل گیا ہے۔ فوج اور دہلی پولیس نے نظام الدین ویسٹ میں ایک مخصوص علاقے کی گھیرا بندی کی ہے۔ اجتماع میں شامل 153 لوگ ایل این جی پی میں بھرتی ہیں ۔قومی راجدھانی میں انفیکشن کے معاملے بڑھ کر 97 ہو گئے ہیں۔
دہلی کے نظام الدین ویسٹ کے مرکز سے لوگوں کو ہاسپٹل اور کوارنٹائن سینٹر میں بھرتی کرایا جا رہا ہے۔ (فوٹو: پی ٹی آئی)
نئی دہلی: تلنگانہ میں ان چھ لوگوں کی کو رونا وائرس کی وجہ سے موت ہو گئی ہے، جنہوں نے دہلی کے نظام الدین علاقے واقع مرکز میں 13 مارچ سے 15 مارچ کے بیچ اجتماع میں شرکت کی تھی۔قابل ذکر ہے کہ خواجہ نظام الدین اولیا کی مشہور درگاہ کے نزدیک واقع مرکز میں کئی اجتماع ہوئے جن میں سعودی عرب، انڈونیشیا، دبئی، ازبیکستان اور ملیشیا سمیت دوسرے ممالک کے مبلغین نے حصہ لیا۔ملک بھر کے مختلف حصوں سے تقریباً 600 ہندوستانیوں نے بھی اس میں حصہ لیا۔
ایک سرکاری ریلیز کے مطابق، ‘دہلی میں نظام الدین علاقے کے مرکز میں 13 مارچ سے 15 مارچ تک ایک اجتماع میں حصہ لینے والے کچھ لوگوں میں کو رونا وائرس انفیکشن پھیل گیا ہے۔’اس میں کہا گیا ہے، ‘اس اجتماع میں شریک ہونے والوں میں تلنگانہ کے کچھ لوگ بھی تھے۔’
بیان میں بتایا گیا ہے کہ جن چھ لوگوں کی موت ہوئی ہے، ان میں سے دو کی موت گاندھی ہاسپٹل میں ہوئی، ایک ایک شخص کی موت دو نجی ہاسپٹل میں اور ایک شخص کی موت نظام آباد اور ایک شخص کی موت گڑھ وال شہر میں ہوئی۔اس میں بتایا گیا ہے کہ کلکٹروں کے قیادت میں اسپیشل ٹیم نے ہلاک ہونے والوں کے رابطہ میں آئے لوگوں کا پتہ لگا لیا ہے اور انہیں ہاسپٹل میں بھرتی کرایا گیا ہے۔
دہلی پولس اور پیرا ملٹری فورس کے جوانوں نے کچھ دن پہلے منعقد ایک اجتماع میں شامل ہونے کے بعد کئی لوگوں میں کو رونا وائرس کے علامات دکھنے کی وجہ سے سوموار کو نظام الدین ویسٹ میں ایک مخصوص علاقے کی گھیرا بندی کر دی۔حکام نے بتایا کہ انڈونیشیا اور ملیشیا سمیت دوسرے ممالک کے 2000 سے زیادہ لوگوں نے ایک سے 15 مارچ تک تبلیغی جماعت میں حصہ لیا تھا۔ حالانکہ مقامی لوگوں نے کہا کہ اس مدت کے بعد بھی بڑی تعداد میں لوگ جماعت کے مرکز میں ٹھہرےرہے۔
بیان کے مطابق، تلنگانہ سرکار نے اجتماع میں شریک ہونے والے لوگوں سے اتھارٹی کو اس کی جانکاری دینے کو کہا ہے۔ سرکار ان کی مفت جانچ اور علاج کرائےگی۔حالانکہ جوائنٹ پولیس کمشنر(جنوبی رینج)دیویش شریواستو نے کہا کہ تبلیغی جماعت میں تقریباً 300 سے 400 لوگوں نے حصہ لیا تھا۔
انہوں نے بتایا، ‘ہم نے مرکز کی عمارت کو باقی علاقے سے الگ کر دیا جہاں اجتماع ہوا تھا۔ ہم محکمہ صحت کو لوگوں کو جانچ کے لیے نکالنے میں مدد کر رہے ہیں۔’ایک دوسرےسینئر پولیس افسر نے کہا کہ ادارے کوپابندیوں کی خلاف ورزی کرنے کے معاملے میں نوٹس جاری کی گئی ہے۔
پولیس کے ایک سینئر افسر نے کہا، ‘جب ہمیں پتہ چلا کہ اس طرح کاانعقاد کیا گیا تھا، تو ہم نے انہیں کو رونا وائرس کے پھیلاؤ کوروکنے کے لیے نافذ بند اور پابندیوں کی خلاف ورزی کے لیے نوٹس دیا۔’پورے علاقے کا گھیراؤ کر لیا گیا ہے جس میں تبلیغی جماعت کامرکز اوررہائش شامل ہیں۔ پولیس کسی بھی طرح کی خلاف ورزی پر نظر رکھنے کے لیے ڈرون کا استعمال کر رہی ہے۔
لوگوں کو آئسولیشن سینٹر تک لے جانے کے لیے بسوں کو تیار رکھا گیا ہے۔ علاقے کے ان ہوٹلوں کو سیل کر دیا گیا ہے جن میں جماعت کے لوگ ٹھہرے تھے۔خبررساں ایجنسی اے این آئی کے مطابق، مرکز سے لوگوں کو ہاسپٹل اور کوارنٹائن میں بھیجنے کا سلسلہ جاری ہے۔ اب تک تقریباً 1034 لوگوں کو یہاں سے شفٹ کیا گیا ہے۔ ان میں سے 334 لوگ ہاسپٹل میں بھرتی کرائے گئے ہیں، جبکہ 700 لوگوں کو کوارنٹائن سینٹر میں رکھا گیا ہے۔
انڈین ایکسپریس کی رپورٹ کے مطابق، تلنگانہ میں ان لوگوں کی موت کے علاوہ آندھر پردیش، تمل ناڈو،انڈمان نکوبار ، کشمیر اور اتر پردیش میں کو رونا وائرس کے کچھ معاملے اس اجتماع سے جڑے ہوئے ہو سکتے ہیں۔
اس بیچ آندھر پردیش منسٹری آف ہیلتھ اینڈ فیملی ویلفیئر نے بتایا ہے کہ دہلی کے نظام الدین علاقے میں ہوئے اجتماع میں شامل لوگوں میں سے 17 دیگر میں کو رونا وائرس کے انفیکشن کا پتہ چلا ہے۔ اس کے ساتھ ہی ریاست میں یہ تعداد بڑھ کر 40 ہو گئی ہے۔
انتظامیہ سے لوگوں کو گھر بھیجنے کی گزارش کی تھی:نظام الدین مرکزانتظامیہ
انڈین ایکسپریس کی رپورٹ کے مطابق، نظام الدین مرکز کی طرف سے کہا گیا ہے کہ 31 مارچ تک ٹرین خدمات پر روک لگنے کے بعدمختلف ریاستوں سے آئے لوگ اسی مرکز میں پھنس گئے تھے۔یہ بھی کہا گیا ہے کہ سب ڈویژنل مجسٹریٹ سے ایک گاڑی پاس مہیا کرانے کی گزارش کی گئی تھی، تاکہ پھنسے ہوئے لوگوں کو ان کے گھر بھیجا جا سکے، لیکن اب تک اجازت نہیں مل پائی ہے۔
مرکز انتظامیہ کی طرف سے کہا گیا ہے، ‘رات نو بجے جنتا کرفیو (22 مارچ)ہٹنے سے پہلے ہی دہلی کے وزیراعلیٰ نے 23 مارچ کی صبح چھ بجے سے 31 مارچ 2020 تک لاک ڈاؤن کا اعلان کر دیا تھا۔اس سے اجتماع میں شامل ہونے والے لوگوں کے گھر جانے کے امکانات اور کم ہو گئے۔’
کہا گیا ہے، ‘اس چیلنجنگ حالات کے باوجود مرکز انتظامیہ کی طرف سے تقریباً 1500 لوگوں کو آمد و رفت کے دستیاب وسائل سے واپس بھیجا گیا ہے۔اس کے بعد 23 مارچ کو لاک ڈاؤن تین ہفتے کے لیے بڑھا دیا گیا۔’
دہلی میں انفیکشن کے 25 نئے معاملے آئے سامنے، نظام الدین کے 153 لوگ ایل این جے پی میں بھرتی
قومی راجدھانی میں کو رونا وائرس انفیکشن کے 25 نئے معاملے سامنے آنے کے بعد دہلی میں اس مہلک وائرس سے متاثر لوگوں کی تعداد بڑھ کر 97 ہو گئی ہے۔دہلی صحت محکمہ نے بتایا کہ اتوار رات تک شہر میں متاثر لوگوں کی تعداد 72 تھی، جن میں سے دو لوگوں کی موت ہو گئی ہے۔افسروں نے سنیچر کو کہا تھا کہ یمن کے 60 سالہ شہری کی جمعرات کو ایک پرائیویٹ ہاسپٹل میں موت ہو گئی تھی اور یہ دہلی میں اس مہلک وائرس سے ہونے والی دوسری موت تھی۔
انھوں نے بتایا کہ 97 مریضوں میں سے 89 ایل این جے پی اسپتال، جی ٹی بی اسپتال، آرایم ایل اسپتال، صفدرجنگ اسپتال اور راجیو گاندھی سپر اسپیشلٹی اسپتال سمیت مختلف اسپتالوں میں بھرتی ہیں۔ایل این جے پی کےمیڈیکل سپرنٹنڈنٹ ڈاکٹر جے سی پاسی نے کہا، ‘نظام الدین علاقے سے اتوار کو ایل این جے پی اسپتال میں 85 لوگ اور آج 68 لوگ لائے گئے۔ یعنی اسپتال کے الگ الگ وارڈوں میں نظام الدین کے 153 لوگ بھرتی ہیں اور ان کی جانچ کی جا رہی ہے۔’
ذرائع نے بتایا کہ وزیراعلیٰ اروند کیجریوال نے اجتماع کی قیادت کرنے والے مولانا کے خلاف ایف آئی آر درج کرنے کا حکم دیا ہے۔افسروں نے کہا کہ بڑی تعداد میں لوگوں میں کو رونا وائرس کی علامت دکھنے کے بعد دہلی پولیس، سی آر پی ایف کے افسروں اور میڈیکل ٹیم اتوار کی رات علاقے میں پہنچی۔
پولیس نے کہا کہ کووڈ- 19 کی علامت کے ساتھ 200 سے زیادہ لوگوں کو دہلی کے محکمہ صحت نے مختلف اسپتالوں میں بھرتی کرایا۔
(خبر رساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)