ملک کی 24 ریاستوں کے 529 اضلاع میں کل ملاکر 14.13 کروڑ راشن کارڈ ہیں، جس میں سے اب تک میں 8.49 کروڑ راشن کارڈ پر ہی اناج دیا گیا ہے۔ اس کا مطلب ہے کہ اب بھی 5.64 کروڑ راشن کارڈ پر اضافی راشن ملنا باقی ہے۔
فوڈ کارپوریشن آف انڈیا کے ایک گودام میں رکھا گیا چاول۔ (فوٹو: پی ٹی آئی)
نئی دہلی: کو رونا وائرس کے بڑھتے انفیکشن کی وجہ سے لاک ڈاؤن کی مدت کو بڑھائے جانے کی وجہ سے کئی اکانومسٹ ، سماجی کارکنوں اور ماہرین نے
تشویش کا اظہار کیا ہے کہ ان حالات میں اگر وقت پر لوگوں کو راشن نہیں ملتا یا کوئی اقتصادی مدد نہیں دی جاتی ہے تو ملک کی بہت بڑی آبادی کے بھوک مری یا غریبی میں جانے کا خطرہ ہے۔
کئی کارکنوں نے یہ بھی کہا ہے کہ اس وبا میں کچھ مہینوں کے لیے راشن بالکل مفت کر دیا جانا چاہیے اور ان لوگوں کو بھی راشن دیا جائے، جن کے پاس راشن کارڈ یا کوئی اور آئی ڈی نہیں ہے۔اس کو لے کرمرکز کی دلیل ہے کہ انہوں نے پردھان منتری غریب کلیان یوجنا(پی ایم جی کے وائی)کا اعلان کیا گیا ہے، جس کے تحت تین مہینے(اپریل جون)کے لیے ہرشخص کو پانچ کیلو اضافی اناج مفت میں دیا جائےگا۔ حالانکہ یہ یوجنا پوری طرح سے زمین پر اترتی دکھائی نہیں دیتی ہے۔
مرکز کے
ڈپارٹمنٹ آف فوڈ اینڈ پبلک ڈسٹری بیوشن کے اعدادوشمار کے مطابق 23 اپریل تک میں 24 ریاستوں میں کل مختص کے مقابلے تقریباً 60 فیصدی راشن کا بٹوارہ ابھی تک ہوا ہے۔مرکزی حکومت نے اپریل مہینے کے لیے پی ایم جی کے وائی کے تحت 36 ریاستوں/یونین ٹریٹری کو 40.48 لاکھ میٹرک ٹن راشن مختص کیا تھا۔ اس میں سے 23 اپریل تک میں 24 ریاستوں/یونین ٹریٹری میں18.81 لاکھ میٹرک ٹن راشن کا ہی بٹوارہ ہوا ہے۔
ان 24 ریاستوں/یونین ٹریٹری کوکل ملاکر 30.53 لاکھ ٹن اناج مختص کیا گیا تھا۔ اس طرح ان ریاستوں میں کل مختص کے مقابلے تقریباً 60 فیصدی اناج کا ہی ابھی تک بٹوارہ کیا گیا ہے۔ اپریل کا مہینہ ختم ہونے کو ہے، لیکن ابھی بھی ان ریاستوں میں لگ بھگ 40 فیصدی اناج کا بٹوارہ کیا جانا باقی ہے۔
ان میں آندھرا پردیش، بہار، چنڈی گڑھ، چھتیس گڑھ، دمن اور دیو، گووا، گجرات، ہریانہ، ہماچل پردیش، جموں کشمیر، کیرل، مدھیہ پردیش، مہاراشٹر، منی پور، میزورم، نگالینڈ، اڑیسہ ، پنجاب، راجستھان، سکم، تلنگانہ، تریپورہ، اتراکھنڈ اور اتر پردیش شامل ہیں۔
باقی کی12 ریاستوں/یونین ٹریٹری کےاعداد وشمارڈپارٹمنٹ آف فوڈ اینڈ پبلک ڈسٹری بیوشن کے ڈیش بورڈ پر
دستیاب نہیں ہیں۔ یہ صاف نہیں ہے کہ ان ریاستوں نے اضافی راشن کابٹوارہ شروع ہی نہیں کیا ہے یا پھر ان کے اعدادوشمار ڈیش بورڈ پر اپ لوڈ نہیں ہوئے ہیں۔ اگر ان سبھی ریاستوں کے بھی اعدادوشمارآتے ہیں تو اضافی راشن کے بٹوارے کی تصویر اور صاف ہو سکےگی۔
ان 24 ریاستوں کے 529 اضلاع میں کل ملاکر 14.13 کروڑ راشن کارڈ ہیں، جس میں سے ابھی تک میں 8.49 کروڑ راشن کارڈ پر ہی راشن دیا گیا ہے۔ اس کا مطلب ہے کہ ابھی بھی 5.64 کروڑ راشن کارڈ پر اضافی راشن ملنا باقی ہے۔اس فہرست میں شامل آندھرا پردیش، چنڈی گڑھ، چھتیس گڑھ، گووا اور تلنگانہ نے اضافی راشن مختص کے مقابلے 90 فیصدی سے زیادہ راشن بانٹ دیا ہے۔ وہیں اتر پردیش، تریپورہ اور راجستھان نے 80 فیصدی سے زیادہ اضافی راشن کا بٹوارہ کر دیا ہے۔
اسی طرح بہار نے تقریباً 60 فیصدی، ہریانہ نے 51 فیصدی، مہاراشٹر نے تقریباً 73 فیصدی راشن کابٹوارہ 23 اپریل تک میں کر دیا ہے۔ حالانکہ ابھی بھی کئی ریاستوں میں راشن کے بٹوارے میں کافی دیری ہو رہی ہے۔اتراکھنڈکل مختص کاتقریباً 13 فیصدی ہی راشن ابھی تک بانٹ پایا ہے۔ اسی طرح منی پور نے 30 فیصدی، مدھیہ پردیش نے 20 فیصدی، کیرل نے 33 فیصدی، جموں کشمیر نے 20 فیصدی اور ہماچل پردیش نے تقریباً 27 فیصدی ہی اضافی راشن ابھی تک بانٹا ہے۔
کچھ ریاستوں کی حالت اس سے بھی زیادہ خراب ہے۔ اڑیسہ ابھی تک کل مختص کا ایک فیصدی بھی نہیں بانٹ پایا ہے۔ اڑیسہ کو 161798.08 ٹن اناج مختص کیا گیا تھا۔ اس میں سے ریاست نے 23 اپریل تک میں 3515.02 ٹن ہی اناج بانٹا ہے۔اسی طرح پنجاب کو 70725 ٹن راشن مختص کئے گئے تھے لیکن اس میں ریاست ابھی تک 94.76 ٹن راشن بانٹ پایا ہے، جو کہ مختص کے مقابلے ایک فیصدی بھی نہیں ہے۔
یہی حال نگالینڈ، میزورم اور سکم کا بھی ہے، جہاں ابھی تک پانچ فیصدی سے بھی کم اضافی راشن کا بٹوارہ ہوا ہے۔معلوم ہو کہ ملک کے مختلف حصوں سے غریب اور مزدور طبقے کو کھانا نہ مل پانے کی خبریں آ رہی ہیں۔ اس لیے وباکے وقت میں بھی راشن کے بٹوارہ میں دیری کرنامرکز اور ریاستی سرکاروں پر سوالیہ نشان کھڑے کرتا ہے۔
ریگو لر اناج کا بھی پورابٹوارہ نہیں
پردھان منتری غریب کلیان یوجنا کے علاوہ جو راشن ریگولر بنٹتا تھا وہ بھی ابھی تک پورا نہیں بٹ پایا ہے۔ نیشنل فوڈ سیکورٹی ایکٹ(این ایف ایس اے)کے تحت ریگولر راشن بٹوارہ کے لیے مرکز نے اس مہینے کے لیے کل 43.94
لاکھ ٹن راشن مختص کیا تھا۔ڈپارٹمنٹ آف فوڈ اینڈ پبلک ڈسٹری بیوشن کے ذریعے اکٹھا کئے گئے اعدادوشمار کے مطابق 29 ریاستوں کے 672اضلاع میں کل 37.29 لاکھ ٹن راشن کا بٹوارہ ہوا ہے، جو کہ ان ریاستوں کے لیے مختص راشن کا 89.52 فیصدی ہے۔ اس طرح ابھی بھی ریگولر راشن کا پورا بٹوارہ نہیں ہوا ہے۔
ان 29 ریاستوں/یونین ٹریٹری میں کل 22.60 کروڑ راشن کارڈ ہیں۔ اس میں سے 18.54 کروڑ راشن کارڈ پر ہی اس مہینے کاریگولر راشن ملا ہے۔ اس کا مطلب ہے کہ ابھی بھی چار کروڑ سے زیادہ راشن کارڈوں پر ہر مہینے ملنے والا اناج نہیں ملا ہے۔