پنجاب کے وزیر صحت بلبیر سنگھ سدھو نے مرکزی وزیر صحت ڈاکٹر ہرش وردھن کو خط لکھکر کہا ہے کہ اس مہینے ریاست میں بڑی تعداد میں این آر آئی واپس آئےہیں، جن میں سے زیادہ تر میں کورونا کی علامت ہے، جس سے پنجاب میں متاثرین کی تعدادتشویش ناک طورپر بڑھ سکتی ہے۔
نئی دہلی:دنیا بھر میں کورونا کے قہر کی وجہ سے مختلف ممالک سے بڑی تعداد میں این آر آئی پنجاب میں اپنے گھروں کو واپس لوٹے ہیں، جس سے ریاست میں کورونا وائرس کے پھیلنے کا خطرہ بڑھ گیا ہے۔این ڈی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق، امریندر سنگھ حکومت نے اس صورت حال سے نپٹنے کےلئے مرکزی حکومت سے مدد کی اپیل کی ہے اور حفاظت، صفائی اور طبی تیاریاں یقینی بنانے کے لئے 150 کروڑ روپے مانگے ہیں۔
ریاست کے وزیر صحت بلبیر سنگھ سدھو نے مرکزی وزیر صحت ڈاکٹر ہرش وردھن کولکھے خط میں کہا ہے، ‘ ملک بھر میں پنجاب میں سب سے زیادہ این آر آئی ہیں، جن میں سے صرف نوے ہزار اس مہینے ریاست میں واپس آئے ہیں۔ ان میں سے زیادہ تر میں کووڈ-19کی علامت ہے اور جو بیماری کو آگے پھیلا رہے ہیں کووڈ-19 کے مریضوں کی تعدادتشویش طور پربڑھنے والی ہے۔
سدھو نے آگے لکھا ہے کہ حکومت اس سے نپٹنے کے لئے زمینی سطح پر جاکر کام کررہی ہے۔ آئی سی یو، آئسولیشن وارڈ وغیرہ بنائے جا رہے ہیں، ساتھ ہی زیادہ ڈاکٹروں،ماہرین، میڈیکل اسٹاف کی ضرورت ہے، وینٹی لیٹر، آلات، دوائیاں جیسی ضروریات بھی ہیں۔اس کے لئے ریاستی حکومت نے مرکز سے 150 کروڑ روپے کی مدد مانگی ہے، جس سےپنجاب کی ہیلتھ سروس کو مضبوط کیا جا سکے۔معلوم ہو کہ اب تک پنجاب میں کورونا وائرس سے ایک موت ہوئی ہے اور 27 پازیٹومعاملے سامنے آچکے ہیں۔
دینک بھاسکر کے مطابق، منگل کو جالندھر میں 3 اور موہالی میں 80 سال کی ایک خاتون کی رپورٹ پازیٹو ملی ہے۔چنڈی گڑھ میں 42 مشتبہ سے 7 کی رپورٹ پازیٹو ملی ہے۔ منگل کو ایک بچے سمیت پانچ لوگوں کی رپورٹ پازیٹو آئی۔ اس سے پہلے سوموار کو ریاست میں 3 مریض پازیٹوپائے گئے تھے۔
کورونا متاثرہ ممالک سے ہندوستان لوٹے 1331 این آر آئی لوگوں کی لسٹ میں 80فیصد سے زیادہ پنجاب سے متعلق ہیں۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق بڑی تعداد میں آئے این آرآئی سے انفیکشن کا خطرہ بڑھ گیا ہے کیونکہ ان میں سے زیادہ تر نے اسکرینگ نہیں کروائی ہے۔اس سے پہلے سوموار کو کورونا وائرس کے خطرہ کے مدنظر پنجاب حکومت نے پوری ریاست میں کرفیو کا اعلان کیا تھا۔ کرفیو کے دوران ضروری خدمات کو چھوٹ دینے کی بات کہی گئی تھی۔
معلوم ہو کہ حفاظت کے مدنظر ملک کے مختلف شہر میں لاک ڈاؤن کا اعلان کیا گیاہے۔ کورونا وائرس کی وجہ سے کرفیو لگانے والی پنجاب پہلی ریاست رہی۔وزیراعلیٰ امریندر سنگھ نے کہا تھا کہ ضرورت مندوں کے لئے مفت کھانا، رہنے اوردوائیوں کا انتظام کرنے کی ہدایت دی ہے اور وزیراعلیٰ راحت فنڈ کے لئے 20 کروڑروپے جاری کر دئے ہیں۔ اس کے علاوہ ڈپٹی کمشنر اور ایس ڈی ایم کو ضرورت مندوں کےلئے مدد بڑھانے کی بھی ہدایت دی گئی ہیں۔
انہوں نے یہ بھی کہا تھا کہ اس وائرس کی وجہ سے لوگوں کے ذریعہ معاش کو ہورہے نقصان کو دیکھتے ہوئے پنجاب کیڈر کے تمام آئی اے ایس افسر اور پنجاب احتیاط محکمہ کے تمام افسر اپنی ایک دن کی تنخواہ وزیراعلیٰ راحت فنڈ میں جمع کریںگے۔اس کے ساتھ ہی وزیراعلیٰ سنگھ نے یہ بھی کہا تھا کہ کسی بھی آدمی کو ایک خاص وقت اور مقصد کےلئے ہی خاص حالات میں کرفیو کے دوران چھوٹ دی جائےگی۔
بتا دیں کہ لاک ڈاؤن اور کرفیو کی حالت میں فرق ہوتا ہے۔ لاک ڈاؤن کے وقت لوگ ضروری سامان وغیرہ لینے باہر نکل سکتے ہیں لیکن کرفیو میں ایسا نہیں ہوتا۔ کرفیوکے دوران باہر نکلنے پر گرفتاری یا جرمانہ ہو سکتے ہیں۔حکومت نے پہلے انفیکشن کو روکنے کے مقصد سے لاک ڈاؤن کیا تھا۔ جب لوگوں نےاس پر عمل نہیں کیا، اس کے بعد سوموار کو پوری ریاست میں کرفیو لگایا گیا۔
کرفیو لگنے کے بعد ریاست میں اس کی خلاف ورزی کے 48 معاملے درج ہوئے، جن میں سب سے زیادہ 26 چنڈی گڑھ کے پاس موہالی کے تھے۔