لاک ڈاؤن کی وجہ سے جگہ جگہ پھنسے مہاجر مزدوروں کے لئے حکومت کے ذریعے بسیں چلانے کے بعد نوئیڈا، فریدآباد، گڑگاؤں وغیرہ جگہوں پر کام کرنے والے نیپالی مزدوربھی اپنے ملک کے لئے روانہ ہوئے۔ یہ سونولی تک تو پہنچ گئے لیکن دونوں طرف کی سرحدبند ہونے کی وجہ سے 326 نیپالی شہری ہندوستان کی طرف پھنسے ہوئے ہیں۔
ہندوستان-نیپال سرحد پر نو مینس لینڈ میں پھنسے نیپالی مزدور، جن کوبعد میں ہندوستانی سرحد میں لے جایا گیا۔(فوٹو : راجیش جیسوال)
کورونا انفیکشن کی وجہ سے ہندوستان کی بین الاقوامی سرحدیں سیل ہیں۔ اس کی وجہ سے ہندوستان سے نیپال جانے کی کوشش کر رہے 326 نیپالی مزدور 22 گھنٹے تک بارڈرکے ‘ نو مینس لینڈ ‘ پر قید رہے۔ان کو نیپالی سکیورٹی اہلکاروں نے نیپال کے اندر داخل نہیں ہونے دیا۔ وہ واپس ہندوستانی سرحد میں بھی نہیں آ پا رہے تھے۔ منگل کی رات 8.30 بجے ان نیپالی مزدوروں کو ہندوستانی سرحد میں لاکر نوتنواں انٹر کالج لے جایا گیا۔
سوموار کی رات جب ان نیپالی شہریوں نے نیپال میں داخل ہونے کی کوشش کی، تب نیپال کے سکیورٹی اہلکاروں نے ان پر لاٹھی چارج کر دیا تھا، جس سے ناراض ہوکرانہوں نے نعرے بازی کی تھی۔ادھر 100 سے زیادہ ہندوستانی بھی نیپالی سرحد میں پھنسے ہوئے ہیں، جن کوبارڈر سے ہٹاکر نیپال کے اندر لے جایا گیا ہے۔
منگل کو پورا دن دونوں ملک کے افسر نیپالی اور ہندوستانی شہریوں کواپنے-اپنے ملک جانے دینے کے بارے میں بات چیت کرتے رہے لیکن کوئی فیصلہ نہیں ہوسکا۔ہندوستان میں 25 مارچ سے ملک گیر لاک ڈاؤن ہے۔ نیپال نے اس کے ایک دن پہلے24 مارچ سے 31 مارچ تک لاک ڈاؤن کرنے کا اعلان کیا تھا۔ اب نیپال حکومت نے لاک ڈاؤن کی مدت کو ایک اپریل تک بڑھا دیا ہے۔
نیپال میں سکیورٹی اہلکار لاک ڈاؤن پر سختی سے عمل کرانے کی کوشش کر رہےہیں۔ دونوں ملک میں لاک ڈاؤن کی وجہ سے یوپی کے مہراج گنج ضلع میں واقع سونولی بارڈر پر آمد ورفت بند ہے۔ دونوں ممالک کی طرف کے بیریئر گرے ہوئے ہیں۔حالانکہ اس دوران سبزی، رسوئی گیس جیسی ضروری چیزوں والی گاڑیوں کوہندوستان سے نیپال جانے دیا جا رہا ہے۔
سونولی بارڈر سے بڑی تعداد میں لوگوں کی آمد ورفت ہوتی ہے۔ ہندوستان سےبڑی تعداد میں مال گاڑی بھی نیپال میں جاتی ہیں۔لاک ڈاؤن کی وجہ سے جگہ جگہ پھنسے مہاجر مزدوروں کے لئے جب 29 مارچ کو یوپی حکومت کے ذریعے 1000 بسیں چلائی گئیں، تو نوئیڈا، فریدآباد، گڑگاؤں وغیرہ مقامات پر کام کرنے والے نیپالی مزدور بھی اپنے ملک کے لئے روانہ ہو گئے۔
بس اور دیگر ذرائع سے یہ سونولی تو پہنچ گئے لیکن بارڈر بند ہونے کی وجہ سےوہ ہندوستانی سرحد میں پھنس گئے۔ ان نیپالی شہریوں کی تعداد 326 ہے۔یہ 29 مارچ کی صبح سے سونولی بس اسٹینڈ کے شیڈ میں رہ رہے تھے اور بارڈرکھلنے کا انتظار کر رہے تھے۔ سوموار کی رات 9.30 بجے کے قریب وہ سرحد کی طرف بڑھ چلے۔
ہندوستانی سرحد پر تعینات پولیس اور ایس ایس بی نے ان کو جانے دیا لیکن نیپالی سکیورٹی اہلکاروں نے ان کو لاک ڈاؤن کا حوالہ دیتے ہوئے روک دیا۔کافی دیر تک جب یہ نیپالی شہری اپنے ملک میں داخل نہیں ہو سکے تو وہ نعرےبازی کرنے لگے۔ وہ جبراً نیپال میں داخل ہونے کی کوشش بھی کرنے لگے۔
یہ دیکھ کر نیپالی سکیورٹی اہلکاروں نے ان پر لاٹھی چارج کیا اور ان کو نومینس لینڈ کی طرف دھکیلتے ہوئے بیریئر گرا دیا۔ سوموار کی رات سے لےکر منگل کی رات8.30 بجے تک یہ نیپالی مزدور نو مینس لینڈ پر بیٹھے رہے۔ادھر نیپال سرحد میں 100 سے زیادہ ہندوستانی بارڈر پر انتظار کر رہے تھے کہ ہندوستان میں داخل ہونے دیا جائےگا۔
نو مینس لینڈ ہندوستان اور نیپال سرحد کو طے کرنے والی 10 گز کی پٹی ہے، جس کے دونوں طرف دونوں ممالک کے کسٹم، پولیس، امریگیشن اور سکیورٹی اہلکاروں کی پوسٹ ہیں۔منگل کی شام سے دونوں ملک کے افسر نیپالی اور ہندوستانی شہریوں کواپنے-اپنے ملک میں جانے دینے کے بارے میں بات چیت کرتے رہے لیکن کوئی حل نہیں نکلا۔
مہراج گنج کے ڈی ایم اور ایس پی بھی اس مسئلے کو حل کرنے کے لئے بارڈر آئےتھے۔ رات تک کوئی فیصلہ نہیں ہونے پر آخرکار نیپالی مزدوروں کو ہندوستانی سرحد میں نوتنوا انٹر کالج لایا گیا۔ادھر نیپالی سرحد میں رکے ہندوستانیوں کو بھی نیپالی افسر کسی شیلٹر ہوم میں لے گئے۔
(مضمون نگار گورکھپور نئوزلائن ویب سائٹ کے مدیر ہیں۔ )