ان کمیٹیوں کو ذمہ داری دی گئی ہے کہ وہ کورونا وبا سے مختلف علاقوں میں ہورہے مسائل کی پہچانکریں اور اس کا مؤثر حل نکالیں۔
نئی دہلی: کورونا وائرس وبا سے پیدا ہوئے سنگین حالات کے درمیان وزارت داخلہ نے گزشتہ اتوار کو 11 الگ الگ اعلیٰ سطحی کمیٹیاں بنائی ہیں۔یہ کمیٹیاں صحت خدمات میں اصلاح، معیشت کو پٹری پر لوٹانے اور 21 دن کا لاک ڈاؤن ختم ہونے کے بعد لوگوں کی پریشانیوں کو جتنا ممکن ہو سکے جلد سے جلد دور کرنے کا حل نکالیںگیں۔
کل 11 میں سے نو کمیٹیوں کی رہنمائی سکریٹری سطح کے افسر، ایک کمیٹی کی رہنمائی نیتی آیوگ کے ممبر اور باقی ایک کمیٹی کی رہنمائی نیتی آیوگ کے سی ای او کے ذریعے کی جائےگی۔ملک میں کورونا وائرس کے پھیلاؤ کو منضبط کرنے کی کوشش 24-25 مارچ کی نصف شب سے 21 دن کا لاک ڈاؤن نافذ کر کے کی گئی ہے۔ اس دوران ضروری خدمات کو چھوڑکر دیگر سرگرمیوں پر روک لگا دی گئی ہے۔ لوگوں کو گھروں میں رہنے کو کہا گیا ہے۔
ڈیزاسٹر مینجمنٹ ایکٹ ، 2005 کے تحت ہوم سکریٹری اجئے کمار بھلا کے ذریعے تشکیل دی گئی 11 کمیٹیاں مختلف پہلوؤں کو دیکھیںگی۔ تمام کمیٹیوں میں وزیر اعظم دفتر اور کابینہ سیکرٹریٹ کے سینئر افسر شامل ہوںگے۔
Here's the order issued by the Union Home Secretary under the Disaster Management Act, 2005 constituting 11 empowered groups for ensuring a comprehensive and integrated response to #COVID19. #CoronaUpdate #IndiaFightsCorona https://t.co/NVyFCK3odS pic.twitter.com/hkN5OfKm4M
— The Leaflet (@TheLeaflet_in) March 29, 2020
حکومت کے اس قدم کو ملک میں کورونا وائرس کے پھیلاؤ کو دیکھتے ہوئے مختلف مورچے پر ابھرے چیلنج سے پیدا شدہ ہنگامی حالت سے نپٹنے کی سمت میں سرگرمی کے ساتھ کئے جا رہے پہلوں کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔ یہ گروپ حفظان صحت سمیت اپنے اپنے علاقوں میں کم سے کم ممکنہ وقت میں حالات کو معمول پر لانے کی حکمت عملی پر بھی کام کریںگے۔
اقتصادی معاملوں کے سکریٹری اتانو چکرورتی کی صدارت میں ‘معیشت اور فلاحی کام ‘ کمیٹی بنائی گئی ہے۔ یہ کمیٹی منظم اور غیر منظم علاقے سمیت مختلف علاقوں کے خدشات کو دور کرےگی۔ کورونا وائرس کے پھیلنے اور اس کے بعد لاک ڈاؤن کی وجہ سے اس علاقے پر سب سے زیادہ اثر پڑا ہے۔
ذرائع نے کہا کہ معیشت میں سرگرمیوں کو کم سے کم وقت میں واپس پٹری پر لانے کے بارے میں بھی کمیٹی تجویز پیش کر سکتی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ غریبوں کے لئے فلاحی اسکیموں پر خاص طور سے زور دیا جائےگا۔ لاک ڈاؤن کی وجہ سے اس طبقہ پر سب سے زیادہ برا اثر پڑا ہے۔دو دیگر ورک گروپ نیتی آیوگ کے ممبر وی کے پال اور انوائرمنٹ سکریٹری سی کے مشرا کی رہنمائی میں بنائے گئے ہیں۔ یہ گروپ میڈیکل ایمرجنسی، دواؤں کی بنا رکاوٹ فراہمی، میڈیکل آلات اور اسپتالوں کی دستیابی کے بارے میں تیاری پر کام کریںگے۔
یہ گروپ ملک بھر میں عوامی کارجوئی اور دیگر سرکاری ایجنسیوں کی میڈیکل سہولیات سمیت تمام اسپتالوں کی جانکاری جمع کریںگے۔ ان میں ایمرجنسی میں پولیس فورس اور فوج کو بھی شامل کیاجا ئے گا۔ سرکاری اسکولوں، یونیورسٹیوں اور ریلوے سمیت کئی سرکاری ایجنسیاں پہلے ہی علیحدگی وارڈ دستیاب کرانے کے لئے اپنی وابستگی کااظہار کر چکی ہیں۔
وی کے پال اور سی کے مشرا کی رہنمائی میں بنائی گئی کمیٹی سے وزارت صحت اور فیملی ویل فیئر کا بوجھ کم ہونے کی امید کی جا رہی ہے۔ وزارت صحت پہلے ہی کووڈ-19 بحران سے نپٹنے کے کام میں لگی ہے۔ اس کے علاوہ لاجسٹکس ایک دیگر اہم شعبہ ہے جس کی دیکھ ریکھ ایک دیگرورک گروپ، جس کی رہنمائی فارماسوٹیکل کے سکریٹری پی ڈی وگھیلا کریںگے۔ سامان، دوا، میڈیکل آلات، ڈاکٹروں اور دیگر خدمات کی آمد ورفت اور دیکھ ریکھ کی ذمہ داری اس گروپ پر ہوگی۔
ہرایک گروپ میں کم سے کم چھے ممبر ہیں جس میں ایک افسر پی ایم او سے اور کابینہ سیکرٹریٹ سے ہے، تاکہ کسی بھی مشورہ پر جسے منظور کیا گیا ہے اس پر بہتر ہم آہنگی اور بنا کسی تاخیر کے عمل کیا جا سکےگا۔
(خبر رساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)