پولیس کے مطابق، نگاؤں ضلع کے ڈھینگ اسمبلی حلقہ سے آل انڈیا یونائٹیڈ ڈیموکریٹک فرنٹ کے ایم ایل اے امین الاسلام کا ایک مبینہ آڈیو کلپ سوشل میڈیا پر وائرل ہوا تھا، جس میں وہ ریاست میں کو رونا کا علاج کر رہے اسپتالوں اور کورنٹائن سینٹروں کے بارے میں قابل اعتراض تبصرہ کر رہے ہیں۔
نئی دہلی: آسام کے ڈھینگ اسمبلی حلقہ کے آل انڈیا یونائٹیڈ ڈیموکریٹک فرنٹ (اے آئی ڈی یوایف) کے ایم ایل اے کو مبینہ طور پر اسپتالوں کی صورت حال پر قابل اعتراض تبصرہ کرنے کے لیے گرفتار کیا گیا ہے۔
خبررساں ایجنسی پی ٹی آئی کے مطابق ،پولیس نے بتایا کہ آسام کے ایک اپوزیشن ایم ایل اے کو منگل کو کو رونا وائرس متاثرین کا علاج کرنے والے اسپتالوں کی سہولیات اورحالت کے بارے میں قابل اعتراض تبصرہ کرنے کے لیے گرفتار کیا گیا ہے۔
ریاستی پولیس کےچیف بھاسکر جیوتی مہنت نے بتایا کہ امین الاسلام، ڈھینگ اسمبلی حلقہ سے آل انڈیا یونائٹیڈ ڈیموکریٹک فرنٹ (اے آئی ڈی یوایف)کے ایم ایل اے ہیں۔ انہوں نے اسپتالوں کو حراست کیمپوں سے بھی بدتر بتایا تھا۔انہوں نے بتایا کہ ایک آڈیو کلپ، جو اسلام اور ایک دوسرے شخص کے بیچ ٹیلی فون پر ہوئی بات چیت کی ریکارڈنگ ہے، سوشل میڈیا میں وائرل ہو رہی تھی جس میں اسلام نے مبینہ طور پر آسام میں کورنٹائن خدمات اور اسپتالوں کے بارے میں قابل اعتراض تبصرہ کیا ہے۔
آڈیو کلپ کے بارے میں
چھپی خبروں کے مطابق، اسلام نے مبینہ طور پر یہ الزام بھی لگایا کہ نظام الدین سے واپس آئے لوگوں کو کورنٹائن سینٹروں میں ٹارچر کیا جا رہا ہے اور صحت مند لوگوں کو انجکشن دےکر انہیں بیمار اور کورو نا سے متاثر مریض کے طور پر دکھایا جا رہا ہے۔
ساتھ ہی وہ یہ بھی کہہ رہے ہیں کہ وہاں کی حالت حراستی کیمپوں سے بھی بدتر ہے۔بتا دیں کہ آسام کے حراست کیمپوں میں ‘مشکوک یا غیر ملکی قرار دیےگئے’ لوگوں کو رکھا جاتا ہے۔ یہ سینٹرآسام کے چھ اضلاع کی سینٹرل جیل میں بنے ہیں۔مہنت نے بتایا، ‘امین کے خلاف مجرمانہ سازش اور مختلف کمیونٹی کے بیچ تنازعہ پیدا کرنے کے لیے آئی پی سی کی مختلف دفعات کے تحت معاملہ درج کیا گیا ہے۔’
پولیس چیف نے کہا کہ آسام اسمبلی کے اسپیکر کو ایم ایل اے کی گرفتاری کی جانکاری دی گئی ہے۔آسام میں اب تک کو روناانفیکشن کے 26 معاملے سامنے آئے ہیں۔ منگل کو مرکزی حکومت کی جانب سے دی گئی جانکاری کے مطابق ملک میں اب تک اس انفیکشن کے 4421 معاملے سامنے آ چکے ہیں، جن میں 114 لوگوں کی موت ہوئی ہے۔ 326 لوگ علاج کے بعد صحت یاب ہوئے ہیں۔
(خبررساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)