راجیہ سبھا میں مسلمانوں کے خلاف ہیٹ اسپیچ  کا معاملہ اٹھا، چیئرمین نے کمیونٹی کا نام ہٹانے کو کہا

08:32 PM Apr 07, 2022 | دی وائر اسٹاف

راجیہ سبھا میں حزب اختلاف کے لیڈرملیکارجن کھڑگے نے ترنمول کانگریس کےرہنماؤں  کے ساتھ بڑھتی ہوئی قیمتوں،مسلمانوں کے خلاف ہیٹ اسپیچ اور صحافیوں کی ہراسانی کا معاملہ اٹھایا۔

نائب صدر وینکیا نائیڈو (تصویر: پی ٹی آئی)

نئی دہلی: راجیہ سبھا میں اپوزیشن لیڈر ملیکارجن کھڑگے نے 6 اپریل کو ملک کے مختلف حصوں میں مسلمانوں کے خلاف ہیٹ اسپیچ کے  مسئلے کو اٹھایا۔

انہوں نے براڑی میں منعقد حالیہ ہندو مہاپنچایت کا بھی تذکرہ کیا، جہاں ہندوتوا لیڈریتی نرسنہانند نے ضمانت کی شرائط کی خلاف ورزی کرتے ہوئے ایک بار پھر لوگوں سےہتھیار اٹھانے کی اپیل کی  تھی۔

کھڑگے نے سشمیتا دیو اور ترنمول کانگریس کے محمد ندیم الحق کے ساتھ بڑھتی ہوئی قیمتوں اور ہیٹ اسپیچ کے معاملے پر ضابطہ 267 کے تحت نوٹس دیا۔

تاہم جب ایوان کی کارروائی شروع ہوئی تو چیئرمین ایم وینکیا نائیڈو نے کہا کہ انہوں نے ضابطہ 267 کے تحت ان مسائل کو اٹھانے کی اجازت نہیں دی۔

کھڑگے نے اصرار کیا کہ وہ صرف ایک جملہ کہنا چاہیں گے اور نائیڈو نے انہیں بولنے کی اجازت دی۔

کھڑگے نے کہا، جناب، میں نے ملک بھر میں ہیٹ اسپیچ کے بڑھتے ہوئے معاملوں کے سلسلے میں ضابطہ 267 کے تحت نوٹس دیا، اس کےساتھ ہی صحافیوں کو ہراساں کرنے بالخصوص ہندوستان گزٹ، نیوز لانڈری، دی کوئنٹ، آرٹیکل 14 وغیرہ کے صحافیوں کو ہراساں کرنے کے بارے میں نوٹس دیا ہے۔ یہ چلا آرہا ہے اور سوامی (یتی نرسنہانند) ہری دوار سے دہلی تک اشتعال انگیز تقریر کر رہے ہیں۔

کھڑگے نے ہندو مہاپنچایت کا بھی حوالہ دیا اور الزام لگایا کہ اتوار (3 اپریل) کو ایک سوامی نے کہا کہ تمام مسلمانوں کو قتل کر دینا چاہیے۔

اس پر نائیڈو نے ہدایت دی،یہ ریکارڈ پر نہیں جائے گا۔ کسی کمیونٹی کا نام ریکارڈ پر نہیں جائے گا۔

انہوں نے کہا، اگر انہوں نے بے معنی باتیں بھی کہی ہیں تب بھی ہمیں ان باتوں کو نہیں کہنا چاہیے۔ اسے دوبارہ ایوان میں اٹھانا اور پھراس پر بحث کرنا کہ کس نے کیا کہا ہے۔ اس سے مسئلہ حل  نہیں ہونے والا۔ میں نے اس کی اجازت نہیں دی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ،کسی کو بھی کسی کمیونٹی کے خلاف نفرت انگیز تقریر نہیں کرنی چاہیے، چاہے وہ اقلیت ہو یا اکثریت۔ برادریوں کا نام نہ لیا جائے اور کوئی کسی کے خلاف بھی تقریر نہیں  کرنی چاہیے۔

بتا دیں کہ یتی نرسنہانند غازی آباد کے ڈاسنہ مندر میں اپنے خطاب سے لے کر ہری دوار دھرم سنسد تک اپنی مسلم مخالف تقریروں اور سرگرمیوں کی وجہ سے مسلسل تنازعہ میں ہیں۔

ہری دوار دھرم سنسد کے بعدایک بار پھرمسلمانوں کے خلاف لوگوں سے ہتھیار اٹھانے کی ان کی اپیل کے بعد مقدمہ درج کیا گیا تھا۔ ہندوتوا کے حامیوں کی طرف سے شیئر کیے گئے ویڈیو میں انہیں مسلمانوں کے خلاف کھلے عام دھمکیاں دیتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔

تازہ ترین معاملہ دہلی کے براڑی کا ہے، جہاں پولیس کی منظوری کے بغیر ہندو مہاپنچایت کا انعقاد کیا گیا اور نرسنہانند اور دیگر کے ہیٹ اسپیچ کے بعد مقدمہ درج کیا گیا۔

شمال مغربی دہلی کی ڈی سی پی اوشا رنگنانی نے اس معاملے پر ایک بیان جاری کرتے ہوئے کہا تھا کہ ، ڈاسنہ مندر کے پجاری یتی نرسنہانند سرسوتی، سدرشن نیوز کے چیف ایڈیٹر سریش چوہانکے اور دوسرے مقررین نے دونوں برادریوں کے درمیان دشمنی،نفرت اور تعصب کے جذبات کو فروغ دینے والے بیانات دیے۔

براڑی ہندو مہاپنچایت میں شامل کئی صحافیوں پر بھی مبینہ طور پر حملہ کیا گیا اوران کو ہراساں کیا گیا، جس کے بعدآئی پی سی کی دفعہ 323، 341  اور 354  کے تحت مقدمہ درج کیا گیا ہے۔