سی اے جی کی رپورٹ کا حوالہ دیتے ہوئے کانگریس لیڈر سپریہ شرینتے نے بھارت مالا پروجیکٹ، دوارکا ایکسپریس وے اور آیوشمان بھارت جیسے سات منصوبوں میں گھوٹالے کا الزام لگایا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں لگتا ہے کہ وزیر اعظم نریندر مودی ان گھوٹالوں کے لیے براہ راست ذمہ دار ہیں، اور ان کی جوابدہی طے کی جانی چاہیے۔
کانگریس لیڈرسپریہ شرینتے۔ (فوٹوبہ شکریہ: یوٹیوب ویڈیو گریب)
نئی دہلی: وزیر اعظم نریندر مودی کی جانب سےیوم آزادی کی اپنی تقریر میں بدعنوانی پر اپوزیشن جماعتوں کو نشانہ بنانے کے ایک دن بعد کانگریس نے بدھ کو مختلف منصوبوں میں بے ضابطگیوں کے حوالے سےکمپٹرولر اینڈ آڈیٹر جنرل (سی اے جی) کی رپورٹ کا حوالہ دیتے ہوئے ان کی خاموشی پر سوال اٹھائے ہیں۔
دہلی میں کانگریس ہیڈکوارٹر میں ایک پریس کانفرنس کے دوران سوشیل میڈیا اور ڈیجیٹل پلیٹ فارم کی صدر سپریہ شرینتے نے سات مثالیں دیں، جن میں سی اے جی نے عوامی منصوبوں کی لاگت میں اضافے اور عوامی پیسے کی بربادی کی جانب اشارہ کیا ہے۔
دی ہندو کی ایک رپورٹ کے مطابق انھوں نے کہا، ‘میرے خیال میں ان گھوٹالوں کی تحقیقات ہونی چاہیے اور جوابدہی طے کی جانی چاہیے۔ ہمیں لگتا ہے کہ وزیر اعظم نریندر مودی ان گھوٹالوں کے لیے واضح طور پر ذمہ دار ہیں اور ان کا احتساب ہونا چاہیے۔’
قومی شاہراہوں کی تعمیر کے ایک بڑےمنصوبہ ‘بھارت مالا پروجیکٹ’ کے بارے میں شرینتے نے کہا کہ لاگت بڑھائی گئی تھی، ٹینڈر کا عمل ناقص تھا اور سیکورٹی صلاح کارمقرر نہیں کیے گئے تھے۔
انہوں نے کہا کہ دہلی–گڑگاؤں سرحد پر
دوارکا ایکسپریس وے کے معاملے میں اس کے دو کلومیٹر کی تعمیر کی لاگت تقریباً 18 کروڑ روپے فی کلومیٹر سے بڑھ کر 250 کروڑ روپے فی کلومیٹر ہو گئی۔
انہوں نے کہا کہ پانچ ٹول پلازہ کے رینڈم آڈٹ کے بعد سی اے جی نے پایا کہ نیشنل ہائی ویز اتھارٹی آف انڈیا (این ایچ اے آئی) نے نظر ثانی شدہ چارجز کو لاگو نہ کرنے کی وجہ سے سڑک استعمال کرنے والوں سے غلط طریقے سے 132 کروڑ روپے وصول کیے ہیں۔
انہوں نے سوال اٹھایا،یہ تب ہے جب صرف پانچ ٹول پلازہ کا آڈٹ کیا گیاتھا۔ سوچیے اگر اس ملک کے ہر ٹول پلازہ کا آڈٹ ہو جائے تو اس گھوٹالے کاخلاصہ کیا ہوگا؟
فلیگ شپ ہیلتھ انشورنس اسکیم
آیوشمان بھارت کے آڈٹ کا حوالہ دیتے ہوئے کانگریس لیڈرشرینتے نے کہا کہ اسکیم کے 7.5 لاکھ استفادہ کنندگان کو ایک ہی موبائل نمبر کے ساتھ سے رجسٹرڈ کیا گیا تھااور 88670مردہ لوگوں کے نام پر نئے علاج کے لیے انشورنس دعووں کی ادائیگی کی گئی تھی۔
شرینتے نے ناقص انجن ڈیزائن پربھی سی اے جی کی رپورٹ کا حوالہ دیا، جس سے ہندوستان ایروناٹکس لمیٹڈ کو 159 کروڑ روپے کا نقصان ہوا۔ رپورٹ کی بنیاد پر انہوں نے الزام لگا یا کہ ایودھیا کے ترقیاتی پروجیکٹ میں بے ضابطگیوں اور سوچھ بھارت مشن کے لیے ہورڈنگس لگانے کے لیے دیہی ترقیات کی وزارت کے تحت پنشن فنڈز کا غلط استعمال ہوا ہے۔
انہوں نے کہا،’حقیقت تو یہ ہے کہ آج میڈیا خاموش ہے۔ ایک، دو نہیں بلکہ سات گھوٹالے سی اے جی کی رپورٹ میں اجاگر ہوئے ہیں اور وزیر اعظم نے خاموشی اختیار کر رکھی ہے۔’