کرناٹک اسمبلی انتخابات کے لیے اپنے منشور میں کانگریس نے بجرنگ دل پر پابندی لگانے کا وعدہ کیا ہے۔ اس پر تنقید کرتے ہوئے وزیر اعظم نریندر مودی نے کہا کہ پارٹی نے پہلے بھگوان رام کو تالے میں بند کیا تھا اور اب یہ جئے بجرنگ بلی کا نعرہ لگانے والوں کو بند کرنا چاہتی ہے۔
کرناٹک میں ایک انتخابی ریلی میں نریندر مودی۔ (فوٹو بہ شکریہ: فیس بک/بی جے پی کرناٹک اور کانگریس)
نئی دہلی: کانگریس نے منگل کو وزیر اعظم نریندر مودی پر ہنومان کا بجرنگ دل سے موازنہ کرکے ہندو عقیدت مندوں کے مذہبی جذبات کو ٹھیس پہنچانے کا الزام لگایا اور ان سے
معافی مانگنے کا مطالبہ کیا۔
کانگریس ترجمان پون کھیڑا نے ایک پریس بریفنگ میں کہا کہ وزیر اعظم کے لیے اس طرح کا موازنہ کرنا ‘شرمناک’ ہے۔ انہوں نے اسے ہنومان کے کروڑوں بھکتوں کی توہین قرار دیا۔
کھیڑا نے کہا، وزیراعظم بھگوان ہنومان میں ہمارے عقیدے کی توہین کر رہے ہیں۔ انہیں ملک سے معافی مانگنی چاہیے کیونکہ انہوں نے ہمارے مذہبی جذبات کو مجروح کیا ہے۔ کسی نے وزیر اعظم کو بجرنگ بلی کی توہین کرنے کا حق نہیں دیا ہے۔
رپورٹ کے مطابق، اس سے قبل وزیر اعظم مودی نے کرناٹک اسمبلی انتخابات کے لیے کانگریس کے منشور میں بجرنگ دل پر پابندی لگانے کے اس کے وعدے کو تنقید کا نشانہ بنایا تھا۔ انہوں نے کہا تھا کہ پارٹی نے پہلے بھگوان رام کو بند کر دیا تھا اور اب یہ جئے بجرنگ بلی کا نعرہ لگانے والوں پر پابندی لگانا چاہتی ہے۔
ریاست میں 10 مئی کو ہونے والے اسمبلی انتخابات کے لیے اپنے انتخابی منشور میں کانگریس نے کہا کہ وہ بجرنگ دل اور پاپولر فرنٹ آف انڈیا (پی ایف آئی ) جیسے افراد اور تنظیموں کے خلاف سخت اور فیصلہ کن کارروائی کرنے کے لیے پرعزم ہے۔
کانگریس کے منشور میں کہا گیا ہے، ‘ہم سمجھتے ہیں کہ قانون اور آئین مقدس ہیں۔ کوئی بھی شخص یا بجرنگ دل، پی ایف آئی اور دیگر تنظیمیں جو نفرت اور دشمنی پھیلاتی ہیں، چاہے وہ اکثریت کے درمیان کے ہوں یا اقلیتوں کے درمیان کے ہوں، وہ قانون اور آئین کی خلاف ورزی نہیں کر سکتے۔ ہم قانون کے تحت ایسی تنظیموں پر پابندی لگانے کے علاوہ فیصلہ کن کارروائی کریں گے۔