کویت کے قوانین کے مطابق خلیجی ملک میں تارکین وطن کی طرف سے دھرنا دینا یا مظاہرہ کرنا منع ہے۔ یہاں 10 جون کو تارکین وطن نے پیغمبر اسلام کی حمایت میں مظاہرہ کیا تھا۔ کویت ان چند ممالک میں سے ایک ہے جس نے بی جے پی کے سابق رہنما نوپور شرما اور نوین جندل کے تبصرے پر ہندوستانی سفیر کو طلب کیا تھا۔
کویت کا قومی پرچم۔ (علامتی تصویر: رائٹرس)
نئی دہلی: کویت کی حکومت نے بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے عہدیداروں کی طرف سے پیغمبر اسلام کے خلاف کیے گئے تبصروں کے خلاف احتجاجی مظاہرہ میں حصہ لینے والے تارکین وطن کو گرفتار کرنے اور انہیں ملک بدر کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
واضح ہو کہ خلیجی ملک کے قوانین میں ایسے مظاہروں کی اجازت نہیں ہے۔
انگریزی روزنامہ ‘عرب نیوز’ میں شائع ہونے والی ایک خبر میں ذرائع کے حوالے سے بتایا گیا ہے کہ جمعہ (10 جون) کی نماز کے بعد فحيحيل کے علاقے سے پیغمبر اسلام کی حمایت میں مظاہرہ کرنے والے تارکین وطن کو گرفتار کرنے کی ہدایت دی گئی ہے۔
ملکی قوانین کے مطابق خلیجی ملک میں تارکین وطن کی طرف سے دھرنا یا مظاہرہ ممنوع ہے۔
کویتی اخبار الرائے نے خبر دی ہےکہ ، حکام انہیں گرفتار کرنے اور انہیں ان کے ملک واپس بھیجنے کے لیے جلاوطنی کے مرکز میں لے جا نے کی کارروائی کر رہے ہیں اور ان کو پھر سے کویت آنے کی اجازت نہیں ہو گی۔
خبر میں احتجاجی مظاہرہ میں حصہ لینے والے تارکین وطن کی شہریت کا ذکر نہیں ہے۔
کویت ان ممالک میں سے ایک ہے جس نے بی جے پی کے سابق لیڈروں کے تبصرے پر ہندوستانی سفیر کو طلب کیا تھا۔
کویت کی وزارت خارجہ نے کہا کہ کویت میں ہندوستانی سفیر سبی جارج کو طلب کیا گیا تھا اور ایک سرکاری احتجاجی نوٹ بھیجا گیاتھا، جس میں پیغمبر اسلام کے خلاف حکمراں جماعت کے رہنماؤں کی طرف سے جاری بیانات کے سلسلے میں کو یت حکومت کی ‘واضح نامنظوری اور مذمت’ کا اظہار کیا گیا تھا۔
اس کےبعد وزارت نے ہندوستان کی حکمراں جماعت کی طرف سے جاری اس بیان کا خیر مقدم کیا تھا، جس میں اس نے رہنماؤں کی معطلی کا اعلان کیا تھا۔
معلوم ہو کہ پیغمبر اسلام کے بارے میں تبصرے کے لیے بی جے پی نے 5 جون کو اپنے قومی ترجمان نوپور شرما کو معطل کر دیا تھا اور دہلی یونٹ کے ترجمان نوین جندل کو پارٹی سے نکال دیا تھا۔ پیغمبر اسلام کے خلاف متنازعہ تبصرے کی کئی ممالک نے مخالفت کی تھی۔
خبر رساں ایجنسی
پی ٹی آئی کے مطابق، نئی دہلی میں وزارت خارجہ نے کہا کہ حکومت نے واضح کردیا ہے کہ پیغمبر اسلام کے بارے میں کیے گئے تبصرے حکومت کے خیالات کی عکاسی نہیں کرتے۔
وزارت خارجہ کے ترجمان ارندم باگچی نے حال ہی میں ایک میڈیا بریفنگ میں کہا تھا، ہم نے واضح کر دیا ہے کہ ٹوئٹس اور تبصرے حکومت کے خیالات کی عکاسی نہیں کرتے۔
انہوں نے کہا تھا، یہ بات ہمارے مذاکرہ کاروں کو بتا دی گئی ہے اور یہ بھی حقیقت ہے کہ متعلقہ حکام نے تبصرہ کرنے اور ٹوئٹ کرنے والوں کے خلاف کارروائی کی ہے۔ مجھے نہیں لگتا کہ میرے پاس اس پر مزید کچھ کہنے کے لیے ہے۔
سرکاری اعداد و شمار کے مطابق، کویت میں قانونی طور پر مقیم ہندوستانی شہریوں کی تعداد 2019 میں 10 لاکھ سے تجاوز کر گئی تھی۔ ہر سال کویت میں ہندوستانی کمیونٹی کی تعداد میں پانچ سے چھ فیصد کا اضافہ ہو رہا ہے۔
کویت میں ہندوستانی سفارت خانے کے مطابق، ہندوستانی کمیونٹی کویت میں سب سے بڑی اور سب سے زیادہ پسند کی جانے والی کمیونٹی ہے، دوسری سب سے بڑی تارکین وطن کمیونٹی مصر کی ہے۔
(خبر رساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)