گجرات کے وزیر داخلہ ہرش سنگھوی نے ریاستی اسمبلی میں کہا کہ بھوپیندر پٹیل کی قیادت والی گجرات حکومت نے ریاست میں 108 مزاروں کو منہدم کر دیا ہے۔ دوارکا سے شروع ہونے والی انسداد تجاوزات مہم پوربندر، احمد آباد، سورت، پاوا گڑھ، گر سومناتھ اور جام نگر تک پہنچ چکی ہے۔
گجرات کے وزیر داخلہ ہرش سنگھوی۔ (تصویر بہ شکریہ: فیس بک)
نئی دہلی: گجرات کے وزیر داخلہ ہرش سنگھوی نے بدھ (21 فروری) کو اسمبلی میں کہا کہ بھوپیندر پٹیل کی قیادت والی گجرات حکومت نے ریاست میں 108 مزاروں کو منہدم کر دیا ہے۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ ‘سازش کے حصے’ کے طور پر سامنےآنے والے کسی بھی تجاوزات کے خلاف مہم جاری رہے گی۔
ہوم اور ٹرانسپورٹ کے محکموں کے بجٹ کے مطالبات پر بحث کے دوران سنگھوی نے (ایلس برج سے) بی جے پی ایم ایل اے امت شاہ کی پہلی تقریر کا حوالہ دیا، جنہوں نے احمد آباد کے جمال پور میں ایک جین ڈیراسر (مندر) سے مورتیوں کو منتقل کرنے کے بارے میں کی بات کی تھی، جب ریاست میں کانگریس کی حکومت تھی۔
انڈین ایکسپریس کی رپورٹ کے مطابق سنگھوی نے کہا، ‘امت بھائی نے جو بات بتائی تھی… انہوں نے کہا تھا کہ جمال پور میں ایک ڈیراسر کو ہٹا دیا گیا تھا۔ اب دادا (بھوپیندر پٹیل) کا بلڈوزر ریاست کے کونے کونے میں گھوم رہا ہے، تاکہ سازش کرتے ہوئے کسی مندر یا ‘دیو استھان’ کو نہ ہٹایا جا سکے۔ کوئی نہیں جانتا کہ یہ (بلڈوزر) کہاں جائے گا۔’
انہوں نے کہا، ‘مجموعی طور پر (ریاست میں) 108 مزاروں کو منہدم کر دیا گیا ہے اور ریاستی املاک کو آزاد کرایا گیا ہے… سومناتھ کے ارد گرد تجاوزات کو ہٹا دیا گیا ہے۔ دادا کا یہ بلڈوزر 20 فٹ چوڑی سڑک اور 80 میٹر چوڑی سڑک میں داخل ہو سکتا ہے۔’
سنگھوی نے مزید کہا کہ ‘بلڈوزر’ ایسے کسی بھی تجاوزات کو گرانے کے لیے تیار ہیں، جو ایک سازش کا حصہ ہے۔
حکومت نے 74 کروڑ روپے کی لاگت سے تاریخی اپرکوٹ قلعہ کی تزئین و آرائش کی ہے۔ اس کا افتتاح گزشتہ ستمبر میں بھوپیندر پٹیل نے کیا تھا۔
سنگھوی نے کہا کہ دوارکا سے شروع کی گئی انسداد تجاوزات مہم پوربندر، احمد آباد، سورت، پاوا گڑھ، گر سومناتھ اور جام نگر تک پہنچ گئی ہے۔
نوراتری کا ذکر کرتے ہوئے، جب حکومت نے تہوار کے نو دنوں کے دوران لوگوں کو رات بھر گربا کرنے کی اجازت دی تھی، وزیر نے کہا، ‘نوراتری کو پوری رات منانے کی اجازت دی گئی تاکہ گجرات کے لوگ دیوی کی پوجا کر سکیں اور رات بھر راس کھیل سکیں۔ سپریم کورٹ اور (گجرات) ہائی کورٹ اور اس کے ڈر کو ذہن میں رکھتے ہوئے، ہم نے یقینی طور پر (موسیقی کی) آواز کو کم کر دیا تھا۔’
وزیر نے کہا، ‘میں نے (تب) بیان دیا تھا کہ اگر میری ریاست کے لوگ گربا نہیں کر سکتے تو کیا وہ پاکستان میں ایسا کریں گے؟ اس بیان کے اگلے ہی دن ایک فریق کے لوگوں نے ہائی کورٹ میں پی آئی ایل کی عرضی دائر کی۔ ریاست کے لوگ دیر رات تک گربا کریں تو انہیں دقت ہے۔ کیا لوگ دیر تک گربا نہیں کر سکتے؟ ہمیں اس صورتحال کا سامنا کرنا پڑا۔’
وہ احمد آباد کے ایک رہائشی کی طرف سے ہائی کورٹ میں دائر کی گئی شکایت کا حوالہ دے رہے تھے، جس میں سنگھوی کی زبانی طور پر پولیس کو آدھی رات کی آخری تاریخ کے بعد گربا منعقد کرنے کی اجازت دینے کی خبروں پر اعتراض تھا۔
اپنی 1 گھنٹہ 40 منٹ کی تقریر میں سنگھوی نے ہوم اور ٹرانسپورٹ محکموں کے بجٹ کے مطالبات پر ایوان سے منظوری مانگی۔ محکمہ ٹرانسپورٹ کے مطالبات کو اتفاق رائے سے منظور کرلیا گیا جبکہ محکمہ داخلہ سے متعلق مطالبات کو اکثریت سے پاس کیا گیا۔