ذکیہ جعفری کے شوہراور کانگریس کے ایم پی رہے احسان جعفری 28 فروری 2002 کو احمد آباد میں گلبرگ سوسائٹی قتل عام میں مارے گئے 68 افراد میں شامل تھے۔ سپریم کورٹ نے جمعہ کو ذکیہ کی عرضی خارج کر دی۔سپریم کورٹ 5 اکتوبر 2017 کو ہائی کورٹ کی میٹرو پولیٹن مجسٹریٹ کورٹ کے فیصلے کو چیلنج کرنے والی ان کی اپیل کی سماعت کر رہی تھی، جس میں اس وقت کے وزیر اعلیٰ نریندر مودی اور 63 دیگر کو گجرات فسادات سے متعلق معاملوں میں کلین چٹ دےدی گئی تھی۔
نئی دہلی: کانگریس کے ایم پی رہے مرحوم احسان جعفری اور ذکیہ جعفری کے بیٹے تنویر جعفری نے جمعہ کو کہا کہ وہ 2002 کے گجرات فسادات کے معاملے میں اس وقت کے وزیر اعلیٰ نریندر مودی اور دیگر کو ایس آئی ٹی کی جانب سےکلین چٹ دیے جانے کے خلاف عرضی کو خارج کرنے کے سپریم کورٹ کےفیصلے سے مایوس ہیں۔
احسان جعفری کو فسادات کے دوران قتل کر دیا گیا تھا۔ احسان کی اہلیہ ذکیہ نے مودی اور 63 دیگر کو کلین چٹ دینے والی ایس آئی ٹی کی رپورٹ کو چیلنج کرتے ہوئے عرضی داخل کی تھی۔
تنویر جعفری نے کہا، میں عدالت کے فیصلے سے مایوس ہوں۔ چونکہ میں ملک سے باہر ہوں اس لیے فیصلے کا مطالعہ کرنے کے بعد تفصیلی بیان دوں گا۔
تنویر کے وکیل کے مطابق، تنویر اس وقت حج کی ادائیگی کے لیے مکہ مکرمہ میں ہیں جبکہ ذکیہ اپنی بیٹی کے ساتھ امریکہ میں ہیں۔
حج کے لیے مکہ گئےتنویر نے انڈین ایکسپریس کو بتایا،میں نے ان سے (اپنی والدہ)بھی فیصلے کے بارے میں بات کی اور انھوں نے کہا کہ انھیں اللہ پر پورا بھروسہ ہے۔ میں بھی دعا کروں گا کہ ہمیں انصاف ملے۔
سورت میں رہنے والے تنویر نے کہا کہ وہ اس قانونی لڑائی کو دیکھ رہے تھے، کیونکہ ان کی 82 سالہ والدہ کو سماعت میں دشواری تھی اور وہ زیادہ دیر تک کھڑی نہیں رہ سکتی تھیں اورزیادہ دیر تک چل بھی نہیں سکتی تھیں۔
تنویر نے کہا، میں یہاں عبادت کررہا تھا جب میرے دوست نے مجھے فون کر کے فیصلےکے بارے میں بتایا۔ میں نے بنیادی تفصیلات دیکھی ہیں اور پایا ہےکہ اس میں 450 سے زیادہ صفحات ہیں۔ مجھے اسے دیکھنے اور سمجھنے میں وقت لگے گا۔
انہوں نے کہا کہ واپسی کے بعد اس حوالے سے مزید لائحہ عمل طے کریں گے۔
گجرات میں کانگریس کے سینئر لیڈر ارجن مودھواڈیا نے کہا کہ سپریم کورٹ کے فیصلے کو قبول کرنے کے علاوہ کوئی چارہ نہیں ہے۔
انہوں نے کہا،فسادات کے دوران بہت سے لوگوں کو زندہ جلا دیا گیا تھا۔ ان میں سے ایک ہماری پارٹی کے سابق ایم پی احسان جعفری تھے۔ ان کی اہلیہ ذکیہ 85 سال کی عمر میں بھی انصاف کی امید میں مقدمہ لڑ رہی تھیں۔ اب ان کے پاس سپریم کورٹ کے فیصلے کو ماننے کے علاوہ کوئی چارہ نہیں ہے۔
سماجی کارکن تیستا سیتلواڈ نے اپنے ردعمل میں کہا، ذکیہ جعفری کیس کا فیصلہ آج (جمعہ) کو سنایا گیا اور فیصلہ صرف دو منٹ میں آ گیا۔ سپریم کورٹ نے 8 فروری 2012 کی ایس آئی ٹی رپورٹ کو پوری طرح سے قبول کر لیا ہے۔ 15 اپریل 2013 کو دائر کی گئی احتجاجی درخواست کو یکسر خارج کر دیا گیا۔ سپریم کورٹ نے کہا ہے کہ قانون کی حکمرانی کی کوئی خلاف ورزی نہیں ہوئی، اس لیے اپیل خارج کی جاتی ہے۔
سیتلواڑ نے پوری قانونی لڑائی کے دوران ذکیہ جعفری کا ساتھ دیا۔
ذکیہ کے شوہر احسان جعفری 28 فروری 2002 کو احمد آباد کی گلبرگ سوسائٹی میں ہلاک ہونے والے 68 افراد میں شامل تھے۔ اس سے ایک دن پہلے گودھرا میں سابرمتی ایکسپریس کے ایک کوچ میں آگ لگا دی گئی تھی، جس میں 59 افراد ہلاک ہوگئے تھے۔ ان واقعات کے بعد ہی گجرات میں فسادات پھوٹ پڑے تھے۔
سپریم کورٹ کی تشکیل کردہ ایس آئی ٹی نے آٹھ فروری 2012 کو مودی اور 63 دیگر کو کلین چٹ دیتے ہوئے ایک کلوزر رپورٹ داخل کی تھی، جس میں اعلیٰ سرکاری افسران بھی شامل تھے،اور اس میں یہ کہا گیا تھا کہ ان کے خلاف ‘مقدمہ چلانے کے قابل کوئی ثبوت’ نہیں تھا۔
میٹروپولیٹن مجسٹریٹ کی عدالت، جہاں شکایت درج کی گئی تھی، اس نے اس کلین چٹ کی حمایت کی تھی۔
ذکیہ نے ایس آئی ٹی کی رپورٹ کے خلاف گجرات ہائی کورٹ میں عرضی داخل کی تھی،جسے ہائی کورٹ نے 2017 میں مسترد کر دیا تھا۔ اس کے بعدانہوں نے ایس آئی ٹی کی رپورٹ کو قبول کرنے کے خلاف سپریم کورٹ میں فسادات کے پیچھے ایک بڑی سازش کا الزام لگاتے ہوئے ایک احتجاجی عرضی دائر کی تھی، جسے اس نے جمعہ کو خارج کر دیا۔
(خبررساں ایجنسی بھاشاکے ان پٹ کے ساتھ)