منی پور میں پرتشدد جھڑپوں پر اپنے پہلے عوامی بیان میں وزیر داخلہ امت شاہ نے کہا کہ چھ سالوں سے ہم سب پرامن طریقے سے ایک ساتھ آگے بڑھے ہیں۔ ایک بھی بند نہیں تھا، ایک بھی ناکہ بندی نہیں تھی۔عدالت کے ایک فیصلےکی وجہ سے جو تنازعہ ہوا ہے،اس کو بات چیت اور پرامن طریقے سےحل کیا جائے گا۔
امت شاہ۔ (فوٹوبہ شکریہ: Facebook/@amitshahofficial)
نئی دہلی: اس ماہ کے شروع میں منی پور میں ہونے والی پرتشدد جھڑپوں کے بارے میں اپنے پہلے عوامی بیان میں مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ نے جمعرات کو منی پور ہائی کورٹ کے اس فیصلےکو مورد الزام ٹھہرایا، جس میں ریاستی حکومت کو میتیئی کمیونٹی کو شیڈول ٹرائب (ایس ٹی) کا درجہ دینےکے لیے اقدامات کرنے کو کہا گیا تھا۔
امت شاہ نے کہا، عدالت کے ایک فیصلے کی وجہ سے منی پور میں کچھ جھڑپیں ہوئی ہیں۔
شاہ نے کہا، ‘میں منی پور کے تمام بھائیوں اور بہنوں سے اپیل کرتا ہوں، چھ سالوں سے ہم سب ایک ساتھ پرامن طریقے سے آگے بڑھے ہیں۔ ایک بھی بند نہیں تھا، ایک بھی ناکہ بندی نہیں تھی۔ عدالت کےایک فیصلے کی وجہ سے جو تنازعہ ہوا ہے، اسے آج بات چیت اور پرامن طریقے سے حل کیا جائے گا۔ نریندر مودی حکومت کی یہ پالیسی ہے کہ کسی کے ساتھ ناانصافی نہ ہو۔
انڈین ایکسپریس کی ایک رپورٹ کے مطابق، امت شاہ نے یہ بات گوہاٹی کے اپنے دورے کے دوران کہی، جہاں انہوں نے ایک نیشنل فارنسک سائنس یونیورسٹی کا سنگ بنیاد رکھا اور مختلف سرکاری محکموں میں نئے بھرتی ہونے والے 44703 امیدواروں کو تقرری کے لیٹر تقسیم کیے۔
وہ 27 مارچ کو منی پور ہائی کورٹ کے سنگل جج کےفیصلے کا حوالہ دے رہے تھے، جس میں ریاستی حکومت کو ہدایت دی گئی تھی کہ وہ مرکز کو ایک سفارش بھیجے تاکہ منی پور کی ایس ٹی فہرست میں میتیئی کمیونٹی کو شامل کیا جائے۔
اس سے پہلےسپریم کورٹ نے کہا تھا کہ سنگل بنچ کا فیصلہ ‘بالکل غلط’ ہے، لیکن اس نے اس پر روک لگانے سے انکار کر دیا تھا، یہ نوٹ کرتے ہوئے کہ یہ معاملہ ریاست میں ایک ڈویژن بنچ کے سامنے زیر التوا تھا۔
ہائی کورٹ کےفیصلے کے بعد ریاست میں اکثریتی میتیئی کمیونٹی کو شیڈول ٹرائب (ایس ٹی) کا درجہ دینے کے معاملے پر کشیدگی 3 مئی کو اس وقت پرتشدد ہو گئی، جب اس کے خلاف ریاست بھر میں ‘آدی واسی یکجہتی مارچ’ نکالے گئے ۔
ریاست بھر میں جھڑپوں میں کم از کم 75 افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔ شاہ نے کہا کہ وہ چند دنوں میں منی پور کا دورہ کریں گے۔
انہوں نے کہا، ‘میں مرکزی حکومت کی جانب سے آپ کو یقین دلانا چاہتا ہوں کہ سب کو انصاف ملے گا اور ہم تشدد میں ملوث افراد کو نہیں بخشیں گے۔ میں خود چند دنوں کے بعد منی پور جاؤں گا اور وہاں تین دن رہوں گا، منی پور میں امن قائم کرنے کے لیے سب سے بات کروں گا، لیکن امن صرف منی پور کے لوگ ہی لا سکتے ہیں۔
انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ شمال–مشرق نے پچھلے نو سالوں میں امن کی طرف بڑے قدم اٹھائے ہیں اور منی پور میں تنازعہ ایک گمراہی ہے۔
شاہ نے کہا کہ مودی جی کی قیادت میں آسام میں امن، ترقی اور خوشحالی کا ایک نیا دور آیا ہے۔ پورے شمال–مشرق میں بنیادی ڈھانچے کی ترقی اور اس کے ساتھ زمینی رابطے کو بہت اہمیت دی گئی ہے۔ ہم نے تمام مسلح گروپوں سے بات چیت کی ہے اور انہیں ایک ایک کرکے قومی دھارے میں لانے کاکام کیا ہے۔
انہوں نے مزید کہا، نریندر مودی حکومت اور شمال–مشرق کی حکومتوں نے شمال–مشرق میں تقریباً 8000 نوجوانوں کو مرکزی دھارے میں لانے کا کام کیاہے۔ مجھے یقین ہے کہ پورے شمال–مشرق میں بہت بڑی تبدیلی آئی ہے۔ منی پور میں عدالت کے فیصلے کی وجہ سے کچھ جھڑپیں ہوئی ہیں۔
دریں اثنا، وزیر مملکت برائے داخلہ نتیانند رائے بی جے پی کے شمال–مشرقی انچارج سمبت پاترا کے ساتھ جمعرات کو امپھال پہنچے۔ رائے نے کہا کہ شاہ چار روزہ دورے پر 29 مئی کو امپھال پہنچیں گے۔ انہوں نے لوگوں سے مرکز پر اعتماد رکھنے کی اپیل کی اور یقین دلایا کہ سب کو انصاف فراہم کیا جائے گا۔
میتیئی برادری کا مسئلہ ایک بار پھر اس وقت سامنے آیا، جب 27 مارچ کو منی پور ہائی کورٹ نے ریاستی حکومت کو ہدایت دی کہ وہ میتیئی برادری کو درج فہرست قبائل میں شامل کرنے کے سلسلے میں مرکز کو سفارش پیش کرے۔
ایسا مانا جاتا ہے کہ اس فیصلے سے منی پور کے غیرمیتیئی باشندے جو پہلے سے ہی درج فہرست قبائل کی فہرست میں شامل ہیں،میں کافی بے چینی پیدا کر دی تھی، جس کے نتیجے میں 3 مئی کو نکالے گئے ایک احتجاجی مارچ کے دوران
نسلی تشدد دیکھنے کو ملا۔
گزشتہ 17 مئی کو
سپریم کورٹ نے منی پور ہائی کورٹ نے ریاستی حکومت کو درج فہرست قبائل کی فہرست میں میتیئی کمیونٹی کو شامل کرنے پر غور کرنے کی ہدایت کے خلاف ‘سخت ریمارکس’ دیے تھے۔ عدالت عظمیٰ نے اس فیصلے کو حقائق کی رو سے بالکلیہ غلط قرار دیا تھا۔
اس سے قبل 8 مئی کو ہوئی سماعت کے دوران
سپریم کورٹ نے منی پور میں تشدد کو ‘انسانی مسئلہ’ قرار دیا تھا۔ عدالت نے کہا تھا کہ کسی کمیونٹی کو شیڈول کاسٹ (ایس سی) یا شیڈول ٹرائب (ایس ٹی) کے طور پر نامزد کرنے کا اختیار ہائی کورٹ کے پاس نہیں ہے، بلکہ صدر کے پاس ہے۔
منی پور میں میتیئی کمیونٹی آبادی کا تقریباً 53 فیصد ہے اور زیادہ تر وادی امپھال میں رہتی ہے۔آدی واسی ، جن میں ناگا اور کُکی شامل ہیں، آبادی کا 40 فیصد ہیں اور زیادہ تر پہاڑی اضلاع میں رہتے ہیں، جو وادی کے علاقے کے چاروں طرف واقع ہیں۔
ایس ٹی کا درجہ ملنے سے میتیئی سرکاری ملازمتوں اور تعلیمی اداروں میں ریزرویشن کے حقدار ہوں گے اور انہیں جنگلاتی زمین تک رسائی کا حق حاصل ہوگا، لیکن ریاست کی
موجودہ قبائلی برادریوں کو خدشہ ہے کہ اس سے ان کے لیے دستیاب ریزرویشن کم ہو جائے گا اور صدیوں سے وہ جن زمینوں پر آباد ہیں ، وہ خطرے میں پڑ جائیں گی۔