سی آئی سی نے کہا کہ اس معاملے کے حقائق اورتمام اسٹیک ہولڈرس کے ذریعے کمیشن کے سامنے پیش کیے گئے جوابات سے پتہ چلتا ہے کہ کورونا سے متعلق بےحد ضروری جانکاری کو وزارت کے کسی بھی محکمہ کے ذریعے مہیا نہیں کرایا جا سکا ہے۔
نئی دہلی: ملک بھر میں تیزی سے بڑھتے کوروناانفیکشن کے معاملے اور مریضوں کو اسپتال میں بھرتی کرانے کے لیے دردر کی ٹھوکریں کھاتے لوگوں کی خبروں کے بیچ سینٹرل انفارمیشن کمیشن(سی آئی سی) نے اس بات پر تشویش کا اظہار کیا ہے کہ کووڈ 19 سے علاج کے لیے اسپتالوں کی مکمل جانکاری کہیں بھی ایک جگہ پر دستیاب نہیں ہے۔
کمیشن نے معاملے کو بے حد ضروری کے زمرہ میں رکھتے ہوئے مرکزی وزارت صحت کوہدایت دی ہے کہ وہ 15 دن کے اندرملک بھر کے سبھی کووڈ 19 علاج مراکز، اسپتالوں وغیرہ کی جانکاری اپنے ویب سائٹ پر اپ لوڈ کریں۔کمیشن نے وزارت صحت کے سکریٹری کو صلاح دی کہ وہ ایک نوڈل افسر کی تقرری کریں جس کا کام ان معاملوں کو دیکھنا ہوگا اور وزارت کی ویب سائٹ پر ایسی تمام جانکاری اپ لوڈ کی جائے۔
RTI IMPACT | The Central Information Commission, in response to a complaint by CHRI's Venkatesh Nayak, has issued an advisory to @MoHFW_INDIA to designate a nodal officer & publish list of all COVID treatment facilities in the country within 15 days.https://t.co/zgboEDXeWD pic.twitter.com/C2vEJjaOJs
— Commonwealth Human Rights Initiative (CHRI) (@CHRI_INT) June 7, 2020
معلوم ہو کہ حال میں ایسی کئی خبریں آئی ہیں جہاں صحیح جانکاری دستیاب نہیں ہونے کی وجہ ے کورونا مریض کے اہل خانہ کو کئی جگہوں کا چکر کاٹنا پڑا۔ کچھ معاملوں میں تو اسپتالوں کی تلاش کے دوران ہی مریض کی موت ہو گئی۔آر ٹی آئی کارکن وینکٹیش نایک نے ایک آر ٹی آئی دائر کرکے کورونا سے علاج کے لیے بنائے گئے ضلع وار اسپتالوں یا سینٹروں کی تعداد، ان کا پتہ اور اسپتال یا سینٹروں کے ٹیلی فون نمبر کی جانکاری مانگی تھی۔
انہوں نے وزارت صحت سے یہ بھی پوچھا تھا کہ کس بنیاد پر ان اسپتالوں کو کورونا مریضوں کی جانچ کے لیے لسٹ کیا گیا ہے۔ اس کے علاوہ نایک نے ضلع وار ایسے اسپتالوں کا نام بتانے کو کہا کہ جن سے کورونا مریضوں کی جانچ کرنے کی اجازت کو واپس لے لیا گیا ہے۔
چونکہ مانگی گئی جانکاری افرادکی زندگی اور آزادی سے متعلق ہے اس لیےیہ جانکاری 48 گھنٹے کے اندر دی جانی چاہیے تھی۔حالانکہ وزارت صحت نے ایسا نہیں کیا اور اس کےسینٹرل پبلک انفارمیشن افسر نے اس آر ٹی آئی درخواست کو آئی سی ایم آر اور ڈائریکٹوریٹ جنرل آف ہیلتھ سروس (ڈی جی ایچ ایس)کو ٹرانسفر کر دیا۔
نایک نے تقریباً ایک ہفتے انتظار کیا لیکن کوئی جواب نہیں ملا۔ چونکہ یہ جانکاری بے حد ضروری تھی اس لیے نایک نے پہلی اپیل دائر کرنے کے بجائے سی آئی سی میں وزارت صحت کے خلاف شکایت دائر کی اور مانگی گئی جانکاری جلد مہیا کرانے کی مانگ کی۔اس معاملے کو لےکرچیف انفارمیشن کمشنر بمل جلکا نے ایک جون کو شنوائی کی اور موجودہ حالات کو لےکرشدیدتشویش کااظہار کیا۔
کمیشن نے کہا، ‘یہ بالکل صاف ہے کہ کووڈ 19 وبا کااثر بہت دور تک ہے اور سبھی اسٹیک ہولڈرس کو اس بات سے واقف ہونا چاہیے کہ ایسے وقت میں صحیح اعدادوشمار اور ریکارڈمینجمنٹ کی ضرورت ہے۔’جلکا نے کہا، ‘یہ ریکارڈس بیماری کا پتہ لگانے اور ویکسین بنانے میں شامل ریسرچ اورتعلیمی اداروں کے لیے بھی کافی اہم ہو سکتے ہیں۔ کووڈ 19 مہاماری کو دیکھتے ہوئے پہلے سے کہیں زیادہ سرکاری ریکارڈ کا صحیح طریقے سے مینجمنٹ ضروری ہے۔’
چیف انفارمیشن کمشنر نے کہا کہ اس معاملے کے حقائق اور تمام ا سٹیک ہولڈرس کے ذریعے کمیشن کے سامنے پیش کئے گئے جوابات سے پتہ چلتا ہے کہ کورونا سے متعلق بے حد ضروری جانکاری کو وزارت کے کسی بھی محکمہ کے ذریعے مہیا نہیں کرایا جا سکا ہے۔ حقیقت یہ ہے کہ آر ٹی آئی درخواست کو وزارت کے ایک محکمہ سے دوسرے محکمہ میں ٹرکایا گیا۔
بمل جلکا نے کہا، ‘اس لیے آر ٹی آئی میں مانگی گئی جانکاریوں کو مرتب کرنے، سمیٹنے اور پبلک اتھارٹی کی ویب سائٹ پر اپ لوڈ کرنے کے لیے وزارت صحت/ڈائریکٹوریٹ جنرل آف ہیلتھ سروس میں ایک نوڈل اتھارٹی کی تقرری کی شدید ضرورت ہے۔’کمیشن نے کہا کہ ایک مضبوط، زبردست اورمؤثر ڈاکیومینٹیشن سسٹم بنانے اور اسے اپ ڈیٹ کرنے کی شدید ضرورت ہے، جو نہ صرف سرکار کے لیے بلکہ سائنسدانوں، ریسرچ کرنے والوں، ماہر تعلیم، مؤرخ، قانون سازوں وغیرہ کے لیے بھی مفیدہوگا۔