معاملہ چھتیس گڑھ کےسرگجا ضلع کا ہے۔سوشل میڈیا پر وائرل ہوئے ویڈیو میں کئی گاؤں والے ایک جگہ پر مسلمانوں کا سماجی اور معاشی بائیکاٹ کرنے کا حلف لیتے ہوئےنظر آ رہے ہیں۔ سرگجا کےپولیس سپرنٹنڈنٹ نے کہا کہ پولیس نے معاملے کی جانچ شروع کر دی ہے۔ویڈیو میں نظر آنے والے افراد کی شناخت کے بعد مقدمہ درج کیا جائے گا۔
نئی دہلی: چھتیس گڑھ کےسرگجا ضلع میں مارپیٹ کے واقعہ کے بعد گاؤں والوں نے مبینہ طور پر مسلمانوں کے بائیکاٹ کرنے کا حلف لیا ہے۔ واقعہ کا ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہونے کےبعد ضلعی انتظامیہ نے معاملے کی جانچ شروع کر دی ہے۔
پولیس حکام نے جمعہ کو بتایا کہ پولیس کو اطلاع ملی ہے کہ اس مہینے کی 5 تاریخ کو لُندرا تھانہ حلقہ کے تحت کنڈی کلا گاؤں میں لوگوں نے مسلمانوں کے ساتھ کسی بھی طرح کا رشتہ نہ رکھنے کا حلف لیا۔
انہوں نے کہا کہ واقعہ کاویڈیوسامنے آنے کے بعد پولیس معاملے کی جانچ کر رہی ہے۔
سوشل میڈیا پروائرل اس ویڈیو میں کئی گاؤں والے ایک جگہ پر حلف لیتے ہوئے نظر آ رہے ہیں۔ ویڈیو میں ایک شخص ان سے حلف لینے کے لیے کہہ رہا ہے اور گاؤں والے ہاتھ اٹھا کر اس کو دہرا رہے ہیں۔
This video is from Surguja in Chhattisgarh where some Hindutva people are taking oath.
We Hindus will not buy goods from any Muslim shopkeeper.
We Hindus will not sell or rent our land to any Muslim.
We hindu will not work with Muslims. Is Tarah se nafrat failayi ja rahi hai pic.twitter.com/rvekkMdnGD
— Rubina Afaque (@RubinaAfaqueIND) January 6, 2022
مبینہ ویڈیو میں لوگ یہ کہتے ہوئے سنائی دیتے ہیں کہ ،ہم عہد کرتے ہیں کہ آج سے ہم ہندو کسی بھی مسلمان دکاندار سے کسی بھی طرح کا سامان نہیں خریدیں گے اور نہ ہی انہیں کسی طرح کا سامان فروخت کریں گے۔ آج سے ہم کسی مسلمان کو اپنی زمین لیزپریا فروخت نہیں کریں گے۔
مبینہ ویڈیو میں کہا جا رہا ہے، اگر کسی کے پاس زمین لیز پر ہے تو ہم اسے فوراً واپس کروا ئیں گے۔ جو ہاکر یا پھیری والے ہمارے گاؤں میں آتے ہیں، ہمارے علاقے میں آتے ہیں، گاؤں میں اس کی جانچ پڑتال کے بعد اگر وہ ہندو نکلا تبھی اس سے سامان خریدا جائے گا، ورنہ نہیں۔
سرگجا ضلع مجسٹریٹ سنجیو جھا نے جمعہ کو کہا کہ ویڈیو سامنےآنے کے بعدضلع کے ایڈیشنل سپرنٹنڈنٹ آف پولیس اور سب ڈویژنل مجسٹریٹ نے 6 جنوری کو گاؤں کا دورہ کیا اور صورتحال کا جائزہ لیا۔
ضلع کے ایڈیشنل سپرنٹنڈنٹ آف پولیس وویک شکلا نے بتایا کہ اس مہینے کی ایک تاریخ کو پڑوسی بلرام پور ضلع کےآرا گاؤں کے کچھ لوگ نئے سال کا جشن منانے کے لیے کنڈی کلا گاؤں گئے تھے اور اس دوران مقامی لوگوں کے ساتھ جھگڑا ہوگیا تھا۔
انہوں نے بتایا کہ دوسرے دن کنڈی کلا گاؤں کے وریندر یادو نے پولیس میں شکایت درج کرائی کہ آرا کے الیاس بی ڈی سی، مجید، سراج، فضل، سہیل اور کچھ دوسرے لوگ گاؤں پہنچے اور گھر میں گھس کر ان کی (ویریندر) اور بھتیجی سمیت گھر کے دو افراد کی پٹائی کردی ۔
پولیس اہلکار نے بتایا کہ شکایت کے بعد پولیس نے چھ ملزمین کو گرفتار کرلیا اور انہیں مقامی عدالت میں پیش کیاگیا، جہاں سے انہیں ضمانت پر رہا کر دیا گیا۔
شکلا نے کہا کہ پہلی نظر میں ایسا لگتا ہے کہ کچھ لوگوں نے اس واقعہ کا فائدہ اٹھاتے ہوئے کنڈی کلا گاؤں کے لوگوں کو ایک میٹنگ منعقد کرنے اور ایک مخصوص کمیونٹی کے خلاف اس طرح کا حلف لینےکے لیے اکسایا ہے۔
پولیس افسر نے کہا کہ پولیس ویڈیو فوٹیج کے ذریعے حلف دلانےوالوں کی شناخت کرنے کی کوشش کر رہی ہے جس کی بنیاد پر مزید کارروائی کی جائے گی۔
ٹائمس آف انڈیا کے مطابق، سرگجا کے ایس پی امیت کامبلے نے بتایا کہ پولیس کو یہ ویڈیو 6 جنوری کو ملا ہے، جس کا مواد انتہائی سنگین نوعیت کا پایا گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ پولیس نے تفتیش شروع کر دی ہے اور بات کرنے والے کی شناخت کے بعد مقدمہ درج کیا جائے گا۔
ایس پی نے کہا، معاملے کی جانچ کی جا رہی ہے اور پتہ چلا ہے کہ جس جگہ پر ویڈیو شوٹ کیا گیا ہے وہ سرگجا کے لندرا کے کنڈی کلا گاؤں ہے۔ یہ جانچ کرنا ضروری ہے کہ کیا ویڈیو سے چھیڑ چھاڑ نہیں کی گئی تھی۔
انہوں نے کہا، جانچ کے بعد مناسب کارروائی کی جائے گی کیونکہ مواد اشتعال انگیز اور حساس نوعیت کا ہے۔
(خبررساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)