واقعہ چھتیس گڑھ کے کوربا ضلع کا ہے۔اس واقعہ سےمتعلق مبینہ وائرل ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ آگ کے چاروں طرف کھڑے ہو کر کچھ لوگ ملک کو ہندو راشٹر بنانے اور مسلمانوں کو کام نہ دینے کا عہد لے رہے ہیں۔ پولیس کے مطابق، کلیدی ملزم ہندو تنظیم سے وابستہ ہے۔
نئی دہلی: چھتیس گڑھ کے ضلع کوربا میں ہندوستان کو کٹر ہندو راشٹربنانے اور صرف ہندوؤں کے ساتھ ہی تعلقات رکھنے سے متعلق ایک ویڈیو وائرل ہونے کے بعد پولیس نے کچھ لوگوں کے خلاف معاملہ درج کیا ہے۔ یہ جانکاری پولیس نے دی۔
کوربا ضلع کے پولیس سپرنٹنڈنٹ بھوج رام پٹیل نےبتایا کہ ضلع کے کوتوالی تھانہ حلقہ کی پولیس نے پرمود اگروال اور دیگر کے خلاف سماجی ہم آہنگی کو بگاڑنے کا مقدمہ درج کیا ہے۔
پٹیل نے بتایا کہ ضلع میں سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو وائرل ہونے کے بعد پولیس نے یہ معاملہ درج کیا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ اس ویڈیو میں پرمود اگروال کی شناخت ہو ئی ہے، جبکہ دیگر کی شناخت کی جا رہی ہے۔
ट्विट पर वीडियो पोस्ट किया गया है जिसमें बाकीमोगरा के प्रमोद अग्रवाल सहित कुछ लोग एकत्रित होकर शपथ लेते हुए सांप्रदायिक सौहार्द्र को बिगाड़ने वाली भाषा पाए जाने से मामले में आरोपी प्रमोद अग्रवाल व अन्य के विरुद्ध धारा153ए भादवी के अंतर्गत अपराध पंजीबद्ध कर विवेचना में लिया गया । pic.twitter.com/13Sj1N6Sbb
— Korba Police (@PoliceKorba) January 22, 2022
انہوں نے بتایا کہ ویڈیو کی جانچ کی گئی تو پتہ چلا کہ ویڈیو کی زبان سماجی ہم آہنگی کو بگاڑ نے والی ہے۔جس کے بعد پولیس نے اگروال اور دیگر کے خلاف آئی پی سی کی دفعہ 153 (اے) کے تحت معاملہ درج کیا۔
ویڈیو میں کچھ لوگ آگ کو شاہد رکھ کر مبینہ طور پر یہ عہد کرتے ہوئے نظر آ رہے ہیں کہ بانکی مونگرا کے باشندے ہندوستان کو ایک کٹر ہندو راشٹر بنائیں گے، اپنے گھروں اور اداروں میں صرف ہندو مذہب کے لوگوں کو ملازمت دیں گے اور ہندو مذہب کے لوگوں سے تعلقات رکھیں گے۔ ویڈیو کے آخر میں وہاں موجود لوگوں کو مبینہ طور پر ‘جئے شری رام’ اور ‘رام راج کی کرو تیاری، آ ر ہےہیں بھگوا دھاری’کا مبینہ طور پر نعرہ لگاتے ہوئے نظر آ رہے ہیں۔
छत्तीसगढ़, कोरबा हिंदू सुरक्षा सेना ने भारत को कट्टर हिंदू राष्ट्र बनाने और मुसलमानों का बहिष्कार करने की शपथ ली। pic.twitter.com/oltHNhiK7p
— Kashif Arsalaan (@KashifArsalaan) January 21, 2022
کوربا ضلع کے کوتوالی تھانے کے انچارج رامیندر سنگھ نے بتایا کہ سیتامنی گاؤں کے رہنے والے سونو کمار کی شکایت پر پرمود اگروال اور دیگر کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا ہے۔ پولیس افسر نے کہا کہ پولیس معاملے کی جانچ کر رہی ہے اور ابھی تک اس سلسلے میں کوئی گرفتاری عمل میں نہیں آئی ہے۔
بتایا جا رہا ہے کہ پرمود اگروال ایک بزنس مین ہیں۔
دینک بھاسکر کی خبر کے مطابق، پولیس نے بتایا ہے کہ اگروال ہندو تنظیم سے بھی وابستہ ہے۔ ساتھ ہی ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ حلف لینے والے لوگ ‘ہندو سرکشا سینا زندہ باد’کے نعرے لگا رہے ہیں۔
اس سے پہلے 5 جنوری کو ریاست کے سرگوجا ضلع میں بھی ایسا ہی معاملہ سامنے آیا تھا۔ سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والے ایک ویڈیو میں گاؤں والوں کو مسلم کمیونٹی کے سماجی اور معاشی بائیکاٹ کے حلف لیتے ہوئے دیکھا گیا۔
پولیس حکام نے بتایا تھا کہ پولیس کو اطلاع ملی ہے کہ اس مہینے کی 5 تاریخ کو لُندرا تھانہ حلقہ کے تحت کنڈی کلا گاؤں میں لوگوں نے مسلمانوں کے ساتھ کسی بھی طرح کا رشتہ نہ رکھنے کا حلف لیا۔
مبینہ ویڈیو میں لوگ یہ کہتے ہوئے سنائی دیتے ہیں کہ ،ہم عہد کرتے ہیں کہ آج سے ہم ہندو کسی بھی مسلمان دکاندار سے کسی بھی طرح کا سامان نہیں خریدیں گے اور نہ ہی انہیں کسی طرح کا سامان فروخت کریں گے۔ آج سے ہم کسی مسلمان کو اپنی زمین لیزپریا فروخت نہیں کریں گے۔
مبینہ ویڈیو میں کہا جا رہا ہے، اگر کسی کے پاس زمین لیز پر ہے تو ہم اسے فوراً واپس کروا ئیں گے۔ جو ہاکر یا پھیری والے ہمارے گاؤں میں آتے ہیں، ہمارے علاقے میں آتے ہیں، گاؤں میں اس کی جانچ پڑتال کے بعد اگر وہ ہندو نکلا تبھی اس سے سامان خریدا جائے گا، ورنہ نہیں۔
(خبررساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)