چھتیس گڑھ کے یوم تاسیس پر حکومت نے دیے 6.90 کروڑ روپے کے اشتہار، آتمانند اسکولوں کے فنڈ میں 64 فیصد کی کٹوتی

03:24 PM Dec 22, 2025 | انکت راج

چھتیس گڑھ حکومت نے یوم تاسیس کی تشہیر پر تقریباً 6 کروڑ 90 لاکھ روپے خرچ کیے، جبکہ ریاست کے سوامی آتمانند اسکولوں کے لیے سالانہ فنڈنگ ​​میں تقریباً 64 فیصد کی کمی کر دی گئی ہے۔ اسکولوں کے سامنے بجلی کے بلوں کی ادائیگی سمیت بنیادی ضروریات کو پورا کرنے کا مسئلہ پیدا ہو گیا ہے۔

تصویر بہ شکریہ: pmindia.gov.in

نئی دہلی: چھتیس گڑھ حکومت نے 1 نومبر 2025 کو ریاست کا 25 واں یوم تاسیس منایا تھا، جس میں وزیر اعظم نریندر مودی نے بھی شرکت کی تھی۔ اس موقع پر پی ایم مودی نے سڑک، صنعت، صحت کی دیکھ بھال اور توانائی کے شعبوں میں 14 ہزار 260کروڑ روپے سے زیادہ کے کئی ترقیاتی منصوبوں کا اعلان کیا  تھا۔

اب آر ٹی آئی میں انکشاف ہوا ہے کہ ریاستی حکومت نے اس ایک روزہ پروگرام کی تشہیر پر 6 کروڑ 90 لاکھ 83 ہزار 385 روپے خرچ کیے ہیں۔

واضح ہو کہ یہ وہی ریاست ہے جہاں سرکاری اسکول فنڈنگ ​​میں کٹوتی سے اس قدر جدوجہد کر رہے ہیں کہ بجلی کے بلوں کی ادائیگی بھی مشکل ہو رہی ہے۔ چاک -ڈسٹر خریدنا  بھی مشکل ہو ہے۔

آر ٹی آئی سے کیا پتہ چلا؟

آر ٹی آئی کارکن اجئے باسودیو بوس نے چھتیس گڑھ حکومت سے پوچھا تھا کہ 1 نومبر 2025 کو منائے جانے والےچھتیس گڑھ  کے یوم تاسیس کے موقع پر اشتہارات پر کل کتنا خرچ کیا گیا؟

درخواست کے جواب میں خرچ کی گئی رقم کی تفصیلات بتاتے ہوئے چھتیس گڑھ پبلک ریلیشن ڈائریکٹوریٹ نے کہا کہ اس پروگرام کے حوالے سے الکٹرانک میڈیا (ٹی وی وغیرہ) میں دیے گئے اشتہارات پر 1,39,75,277 روپے خرچ کیے گئے۔

اسی طرح، قومی اور ریاستی سطح کےاخبارات میں 49,769,426 روپے  کے اشتہارات دیے گئے،اور بڑے ہورڈنگز، بینرز، بل بورڈز اور برانڈنگ پر 53,38,682 روپےخرچ  کیے گئے۔

تینوں مدوں کو جوڑنےپر کل خرچ ہوا؛69,083,385 روپے۔ غور طلب ہے کہ یہ صرف اشتہاری اخراجات کی تفصیلات ہے، پورے ایونٹ کی نہیں۔

آر ٹی آئی کے جواب میں یہ واضح نہیں کیا گیا ہے کہ کتنے اشتہارات کے لیے کس ٹی وی چینل یا اخبار کو کتنی رقم ادا کی گئی۔

کروڑوں کے اشتہارات کے درمیان اسکول کے فنڈ میں کٹوتی

دوسرے سرکاری فنڈز، خاص طور پر اسکول کی تعلیم کے فنڈسے اس کا مقابلہ کریں تو ایک انتہائی غیر متوازن تصویرسامنے آتی ہے۔فی الحال بات کرتے ہیں آتمانند اسکولوں کی۔

سوامی آتمانند اسکولز آف ایکسی لینس اسکیم کو پچھلی کانگریس حکومت نے 2020 میں شروع کیا تھا۔ سوامی آتمانند اسکول کی ویب سائٹ کے مطابق ، ‘اس اسکیم کا مقصد اقتصادی طور پر کمزور طبقات کے ہونہار طلباء کو مساوی مواقع فراہم کرنا ہے۔’

اس اسکیم کے تحت ریاست میں بڑی تعداد میں آتمانند اسکول کھولے گئے۔

لیکن موجودہ حکومت  نے سوامی آتمانند سکول آف ایکسی لینس کی فنڈنگ ​​میں تقریباً 64 فیصد  کی کمی کر دی ہے۔ اس سے پہلے، ان اسکولوں کو ریاستی حکومت سے دیکھ بھال، سالانہ تقریب، کھیلوں کی سرگرمیوں، اسٹیشنری (چاک اور ڈسٹر) اور امتحانات کے انعقاد کے لیے سالانہ 5 لاکھ روپے ملتے تھے۔ اب انہیں 1.83 لاکھ روپے مل رہا ہے۔

دی وائر سے بات کرتے ہوئے رائے پور ضلع کے سوامی آتمانند اسکول  کے پرنسپل نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر کہا، ‘ہر اسکول کا بجلی کا بل 25,000-30,000 روپے آتا ہے۔ کیا اتنی رقم سے بل ادا کرنا ممکن ہے؟’

فنڈنگ ​​میں کٹوتی کے اثرات کے بارے میں بتاتے ہوئے وہ کہتے ہیں،’دیکھیے، انہی پیسوں سے ہمیں بچوں کے امتحانات کا انعقاد کرنا ہوتاہے، چاک اور ڈسٹرز خریدنا ہوتا ہے، لیب کے لیے کیمیکل فراہم کرنا ہوتا ہے۔ اب، فنڈنگ ​​کم ہونے سے ہمیں فیصلہ کرنا پڑتا ہے کہ کیا کرنا ہے اور کیا نہیں کرنا ہے… پہلے ہم اسکول کے سالانہ فنکشن اور اسپورٹس ڈے مناتے تھے، لیکن اب ہمیں اسے روکنا پڑا ہے۔’

پرنسپل نے وضاحت کی کہ فنڈنگ ​​کی یہ کٹوتی گزشتہ تعلیمی سیشن سے شروع ہوئی تھی۔ 2024-25 میں 5 لاکھ سے گھٹا کر 1 لاکھ 79 ہزارروپے کیا گیا۔ اس سیشن میں اس کو تھوڑا سا بڑھا کر 1 لاکھ 83 ہزار روپےملے۔

‘لیکن یہ کافی نہیں ہے۔ میرے ہی اسکول میں 1,200 طلباء ہیں، لہذا یہ فی طالبعلم تقریباً 150 روپے ہوئے۔ اس میں کیاکیا ہوگا ہے؟ امتحانات سال میں تین بار (سہ ماہی، ششماہی اور سالانہ) ہونے ہوتے ہیں۔ الکٹرانک گیجٹس کی دیکھ بھال پر ہر سال 15,000-20,000 روپے خرچ ہوتے ہیں۔’ پرنسپل بتاتے ہیں۔

اس وقت 751 سوامی آتمانند اسکولچل رہے ہیں۔ حکومت کا دعویٰ ہے کہ ان اسکولوں میں ‘ لائبریریاں، جدید ترین کمپیوٹر لیب، سائنس لیبارٹریز جیسے جدید ترین انفراسٹرکچر اساتذہ اور اسکول کے سربراہوں کی ایک اعلیٰ تربیت یافتہ ٹیم ہے۔’ لیکن سوال یہ ہے کہ کیا فنڈ کی کمی کی وجہ سے ان سہولیات کو مؤثر طریقے سے استعمال کیا جا سکتا ہے؟

حکومت پرائیویٹ اسکولوں کو فروغ دینا چاہتی ہے

چھتیس گڑھ کانگریس کے سینئر ترجمان آر پی سنگھ نے الزام لگایا کہ ریاست کی موجودہ بی جے پی حکومت آتمانند اسکولوں کی حالت پر توجہ نہیں دے رہی ہے کیونکہ وہ نجی اسکولوں کو فروغ دینا چاہتی ہے۔

دی وائر سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا، ‘بھوپیش بگھیل حکومت کے دوران ہم نے تقریباً 750 آتمانند اسکول کھولے تھے تاکہ غریب خاندانوں کے بچے جو زیادہ فیس کی وجہ سے انگلش میڈیم اسکولوں میں نہیں پڑھ سکتے تھے، یہاں بہتر تعلیم حاصل کر سکیں۔ ریاست کے لوگوں نے اس اقدام کا بہت گرمجوشی سے خیرمقدم کیا تھا۔ لیکن یہ دیکھ کر افسوس ہوتا  ہےکہ جب سے بی جے پی حکومت آئی ہے، آتما نند اسکولوں کی مالی حالت خراب ہو گئی ہے… حکومت ان اسکولوں کو کسی طرح بند کرنا چاہتی ہے تاکہ پرائیویٹ اسکولوں کو فائدہ پہنچا سکے۔’

دی وائر نے چھتیس گڑھ کے بی جے پی کے ترجمان انوراگ سنگھ دیو سے بھی رابطہ کیا۔ ایک دن کے پروگرام کے اشتہارات پر6 کروڑ 90 لاکھ  روپے کے اخراجات کے بارے میں انہوں نے کہا، ‘اشتہارات محکمہ تعلقات عامہ کے ذریعےدیے جاتے ہیں۔ ایسا تمام حکومتوں میں ہوتا ہے۔ مجھے نہیں لگتا کہ کوئی بھی حکومت ایسی ہے جو اشتہارات پر پیسہ خرچ نہ کرتی ہو۔’

وہیں،آتمانند اسکولوں کی فنڈنگ ​​میں کٹوتی کے بارے میں انھوں نے کہا، ‘اسکولوں کے لیے فنڈنگ ​​کا اہتمام ہے۔ مجھے نہیں معلوم کہ آتمانند کے لیے الگ سے کیا  کیا گیا ہے۔ تاہم، ریاستی حکومت نے ان اسکولوں کے لیے کافی بجٹ مختص کیا ہے۔’

چھتیس گڑھ کے وزیر تعلیم گجیندر یادو نے آتمانند اسکولوں کے فنڈ میں کٹوتی سے متعلق سوالات کا جواب نہیں دیا۔ جواب موصول ہونے کے بعد رپورٹ کو اپڈیٹ کیا جائے گا۔

غور طلب ہے کہ ریاست کی سابقہ ​​کانگریس حکومت کی طرح موجودہ بی جے پی حکومت بھی اشتہارات پر روزانہ لاکھوں روپے خرچ کر رہی ہے۔ مارچ 2025 میں کانگریس کے ایک ایم ایل اے کی جانب سے اسمبلی میں پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں سامنے آیا تھا کہ چھتیس گڑھ میں بی جے پی حکومت اشتہارات پر روزانہ78 لاکھ روپے خرچ کر رہی ہے۔

چھتیس گڑھ حکومت نے اطلاع دی تھی کہ 1 دسمبر 2023 سے 31 جنوری 2025 کے درمیان اشتہارات پر کل 332.92 کروڑ روپے خرچ کیے گئے۔ یہ خرچ تقریباً 428 دنوں کی مدت میں ہوا، یعنی حکومت نے صرف اشتہارات پر روزانہ اوسطاً 78 لاکھ روپے خرچ کیا۔

یہ رقم ریاست کے شعبہ تعلقات عامہ کے ذریعے سرکاری اسکیموں، کاموں اور تشہیر سے متعلق اشتہارات پر خرچ کی گئی۔