دہلی ماسٹر پلان 2021 میں پانچ پلاٹس کے لیے لینڈیوز میں ترمیم کی گئی ہے جس میں موجودہ پارلیامنٹ کے بغل میں نیا پارلیامنٹ ہاؤس اور وزیر اعظم کے لیے نئی رہائش بنانے کی تجویز شامل ہے۔
فوٹو بہ شکریہ : پی آئی بی
نئی دہلی: جہاں ایک طرف پورا ہندوستان(اورپوری دنیا)کو رونا وائرس کے انفیکشن کو روکنے کے لیے طرح طرح کی کوششیں کر رہا ہے، وہیں دوسری طرف منسٹری آف ہاؤسنگ اینڈ اربن افیئرس نے اپنی دیرینہ اور متنازعہ سینٹرل وسٹا پروجیکٹ کے لیے دہلی ماسٹر پلان میں ترمیم کو منظوری دیتے ہوئے نوٹیفیکیشن جاری کیا ہے۔
اس ہائی پروفائل پروجیکٹ کا بجٹ 20000 کروڑ روپے کا ہے۔ ایک وبا سے لڑتے ہوئے پورےہندوستان کے لاک ڈاؤن میں چلے جانے کے باوجود اس طرح کا نوٹیفیکیشن جاری کرنا یہ ظاہر کرتا ہے کہ آخر مودی سرکار کی ترجیحات کیا ہیں۔
اس پروجیکٹ کے تحت راشٹرپتی بھون سے لےکر انڈیا گیٹ تک چار اسکوائر کیلو میٹر حلقےمیں واقع کئی تاریخی عمارتوں کی تعمیرنو کی جائے گی اور اس میں ترقیاتی کام کیے جائیں گے۔ پانچ پلاٹس کے لیے لینڈیوزمیں ترمیم کی گئی ہے جس میں موجودہ پارلیامنٹ کے بغل میں نیاپارلیامنٹ ہاؤس اور وزیر اعظم کے لیے نئی رہائش بنانے کی تجویز شامل ہے۔
گزشتہ20 مارچ کو جاری کئے گئے نوٹیفیکیشن میں کہا گیا ہے کہ مرکزی حکومت کے ذریعے پچھلے سال دہلی 2021 کے ماسٹر پلان اور زون ڈی اور زون سی کے زونل ڈیولپمنٹ پلان (انڈیا گیٹ کے باہری حلقےپر پلاٹ نمبر 08 کے لیے)میں مجوزہ ترمیمات پر دہلی ڈیولپمنٹ اتھارٹی نے اعتراضات اورصلاح مانگے تھے۔
اس میں کہا گیا ہے کہ مجوزہ ترمیمات کے بارے میں 1292 اعتراضات اورمشورے حاصل ہوئے اور ڈی ڈی اے کے ذریعےبنے بورڈ آف انکوائری اینڈ ہیئرنگ نے اس پرغور کیا۔ اس کے بعدمرکز نے دہلی ماسٹر پلان 2021 اور زونل ڈیولپمنٹ پلان میں ترمیم کافیصلہ لیا اور نوٹیفیکیشن جاری کر کےاب اس کی تصدیق کر دی گئی ہے۔
سینٹرل وسٹا پروجیکٹ کے لیے دہلی ماسٹر پلان کے لینڈیوز میں تبدیلی کرتے ہوئے جاری کیا گیا نوٹیفیکیشن۔
نوٹیفیکیشن کے مطابق نیا پارلیامنٹ ہاؤس ایک مثلث پلاٹ پر آئےگا، جسے موجودہ پارلیامنٹ کے الٹے پلاٹ نمبر 2 پر بنانے کے لیے طے کیا گیا ہے۔ یہ 9.5 ایکڑ زمین میں پھیلا ہوگا۔ پہلے اس جگہ کو ‘ضلع پارک’ کے لیے مختص کیا گیا تھا۔اتفاق سے پچھلے سال اگست میں وزیر اعظم نریندر مودی نے ہندوستان کی آزادی کے 75 ویں سالگرہ کے موقع پر 2022 تک میں ایک نئےپارلیامنٹ کے تعمیر کی بات کی تھی۔
اس سے پہلے سال 2015 میں اس وقت کی اسپیکر سمترا مہاجن نے اس وقت کے مرکزی وزیر ایم وینکیا نائیڈو کوخط لکھ کر ایک نیاپارلیامنٹ بنانے کی مانگ کی تھی۔ انہوں نے کہا تھا کہ موجودہ عمارت کی حالت ٹھیک نہیں ہے اور یہ اسٹاف، سکیورٹی، میڈیا اہلکار اورپارلیامانی سرگرمیوں کی بڑھتی مانگوں کو پورا کرنے میں اہل نہیں ہے۔
پارلیامنٹ کو برٹش آرکٹیکٹ ایڈون لٹینس اور ہربرٹ بیکر نے ڈیزائن کیا تھا اور اس کی تعمیر 1921 میں شروع ہونے کے چھ سال بعد پوری ہوئی تھی۔ اس عمارت میں آزادی سے پہلے امپیریل قانون سازکونسل تھا۔سینٹرل وسٹا پروجیکٹ کو تاریخی عمارتوں کو نقصان پہنچانے اور بےوجہ ہزاروں کروڑوں روپے کو خرچ کرنے کے طورپر دیکھا جا رہا ہے۔