سینٹرل انفارمیشن کمیشن کا یہ فیصلہ مدراس ہائی کورٹ ذریعے28 اپریل کو جاری اس ہدایت کے بعد آیا ہے، جس میں عدالت نے کہا تھا کہ کورونا معاملوں کی شنوائی کے لیےکمیشن کو ایک خصوصی بنچ کی تشکیل کرنی چاہیے۔آر ٹی آئی کارکن سورو داس نے اس معاملے میں عرضی دائر کی تھی۔داس کو اس لیے ہائی کورٹ کا رخ کرنا پڑا تھا، کیونکہ سی آئی سی ان معاملوں کو ترجیح کی بنیاد پر نہیں لے رہی تھی۔
(علامتی تصویر، فوٹو: پی ٹی آئی)
نئی دہلی: سینٹرل انفارمیشن کمیشن(سی آئی سی)نے ایک بےحد اہم فیصلہ لیتے ہوئے کہا ہے کہ کووڈ 19 مہاماری سے متعلق معاملوں کو ترجیح کی بنیادپر سنا جائےگا۔آر ٹی آئی کارکن لمبے وقت سے اس کی مانگ کر رہے تھے کہ کورونا سے متعلق آر ٹی آئی اپیلوں اورشکایتوں کو مہاماری کے وقت زیادہ ترجیح دی جانی چاہیے۔
سی آئی سی کے لیگل ڈپارٹمنٹ نے گزشتہ چھ مئی 2021 کو اس کا اعلان کیا تھا، جس میں کمیشن کے ہی22 جولائی 2016 کو جاری ایک سرکولر کا حوالہ دیتے ہوئے کہا گیا ہے کووڈ 19 مہاماری کی وجہ سےپیدا ہوئی صورتحال کا دھیان رکھا جائےگا۔
اس میں کہا گیا ہے کہ کووڈ 19سےمتعلق معاملوں کی جلدی شنوائی ہو سکتی ہے، اس کے لیے اپیل کرنے والےاور شکایت گزار کو جلدشنوائی کی خواہش ظاہر کرنی ہوگی اور کمیشن کو اس کے بارے میں مطلع کرنا ہوگا۔سال2016 میں جاری سرکولر میں کہا گیا تھا کہ کمیشن معاملے کےحقائق اورصورتحال کی بنیاد پر اس کی شنوائی میں ترجیح دے سکتی ہے۔
اس کے ساتھ ہی سی آئی سی کا یہ فیصلہ مدراس ہائی کورٹ کے ذریعے28 اپریل2021 کو جاری اس ہدایت کے بعد آیا ہے، جس میں کورٹ نے کہا تھا کہ کورونا معاملوں کی شنوائی کے لیے سی آئی سی کو ایک خصوصی بنچ کی تشکیل کرنی چاہیے۔
کورٹ نے یہ بھی کہا تھا ان معاملوں پر سی آئی سی ہردن تین سے چار گھنٹے شنوائی کرے تاکہ طے مدت میں ان کو نمٹایا جا سکے۔ہائی کورٹ نے سی آئی سی اور اسٹیٹ انفارمیشن کمیشن کو ہدایت دیتے ہوئے یہ بھی کہا تھا کہ ورچوئل میڈیم سے شنوائی پر زور دیا جائے۔
آر ٹی آئی کارکن سورو داس نے اس معاملے میں عرضی دائر کی تھی۔ داس کو اس لیے ہائی کورٹ کا رخ کرنا پڑا تھا، کیونکہ سی آئی سی ان معاملوں کو ترجیح کی بنیادپر نہیں لے رہی تھی۔اس کے ساتھ ہی سرکاری محکموں کے پبلک انفارمیشن افسراور فرسٹ اپیلیٹ افسر بھی کورونا سے متعلق آر ٹی آئی کے تحت جواب دینے میں تاخیر کر رہے تھے۔
آر ٹی آئی ایکٹ کی دفعہ 7(1)کےتحت اگر کوئی معاملہ شخص کی ‘زندگی اورآزادی ’سے وابستہ ہے تو 48 دن کے اندر اس کی جانکاری دینی ہوتی ہے۔ لیکن ایسے کئی معاملے سامنے آ رہے ہیں، جہاں یہ دیکھا گیا ہے کہ سرکاری افسراس اہتمام کی کھلی خلاف ورزی کر رہے ہیں۔
اس رپورٹ کو انگریزی میں پڑھنے کے لیےیہاں کلک کریں۔