ہائی کورٹ نے کہا کہ کووڈ 19 کے بحرانی دور میں مہاجر مزدور اور کھیتوں میں کام کرنے والے محنت کشوں کو پوری طرح سے نظرانداز کردیا گیا۔ عدالت نے ایسے مزدوروں کے بارے میں مرکز اور ریاستی حکومتوں سے 22 مئی تک رپورٹ پیش کرنے کو کہا ہے۔
مدراس ہائی کورٹ۔ (فوٹو بہ شکریہ : فیس بک / Chennaiungalkaiyil)
نئی دہلی: مدراس ہائی کورٹ نے کو رونا وائرس کے مد نظر لاک ڈاؤن کے بیچ نقل مکانی کرتے مہاجر مزدوروں کی قابل رحم حالت کو انسانی المیہ قرار دیا ہے۔
انڈین ایکسپریس کی رپورٹ کے مطابق، مدراس ہائی کورٹ نے کہا، ‘گزشتہ ایک مہینے میں میڈیا میں مہاجر مزدوروں کی قابل رحم حالت کو دیکھ کر آنسو روکنا کسی کے لیے بھی مشکل ہے۔’
جسٹس این کیروبکرن اور جسٹس آر ہیم لتا کی بنچ نے کہا، ‘یہ دیکھنا قابل رحم ہے کہ مہاجر مزدور اپنے کام کی جگہ سے کئی دن پیدل چل کر اپنی ریاست پہنچ رہے ہیں۔ کچھ کی موت راستے میں ہی حادثے سے ہو جا رہی ہے۔ سبھی ریاستوں کو چاہیے کہ ایسے مزدوروں کو انسانی امداد مہیا کرائیں۔’
مدراس ہائی کورٹ نے کہا کہ مہاجر مزدوروں کا دھیان رکھنا صرف متعلقہ ریاستوں کا ہی نہیں بلکہ ان ریاستوں کا بھی فریضہ ہے، جہاں وہ کام کرتے ہیں۔ لیکن ایسا نہیں ہو پا رہا ہے۔عدالت نے کہا کہ کووڈ 19 کے بحرانی دور میں مہاجر مزدور اورکھیتوں میں کام کرنے والے محنت کشوں کو نظر انداز کر دیا گیا ہے۔ عدالت نے ایسے مزدوروں کے بارے میں مرکز اور ریاستی حکومتوں سے 22 مئی تک رپورٹ پیش کرنے کو کہا ہے۔
بنچ نے کہا کہ حالانکہ حکومتوں نے سماج کے ہر طبقے کی زیادہ سے زیادہ حد تک دیکھ بھال کی ہے لیکن مہاجر مزدوروں اور کھیتوں میں کام کرنے والے محنت کشوں کی ان دیکھی کی گئی ہے۔ یہ پچھلے ایک مہینے میں میڈیا کی رپورٹس سے صاف ہے۔عدالت نے مہاجر مزدوروں کی پریشانیوں کا ذکر کرتے ہوئے کہا، ‘پچھلے ایک مہینے سے میڈیا میں مہاجر مزدوروں کی قابل رحم حالت کو دیکھ کر کوئی بھی اپنے آنسو نہیں روک سکتا ہے۔’
بنچ نے وکیل سوریہ پرکاشم کی حبس بےجا یعنی ’ہیبیس کارپس‘کی عرضی پر شنوائی کرتے ہوئے یہ تبصرہ کیا۔عرضی میں گزارش کی گئی ہے کہ الیاراجا اور 400 دوسرے لوگوں کو پیش کرنے کے لیے احکامات جاری کیے جائیں، جنہیں مہاراشٹر میں سانگلی ضلع کے ایس پی نے مبینہ طور پر غیرقانونی طور پر حراست میں لے لیا ہے۔
ہائی کورٹ نے مرکز اور تمل ناڈو سرکار کو مہاجر مزدوروں کی حفاظت اور ان کی دیکھ بھال کے معاملے میں آڑے ہاتھ لیا۔ہائی کورٹ نے صورتحال کے مد نظر اٹھائے گئے اقدامات پر سرکار کو گھیرا اور مہاجر مزدوروں کی پریشانیوں کے حل کے لیےریاست کے لحاظ سے اعدادوشمار دیکھنے کو کہا۔
عدالت نے اورنگ آباد حادثےکا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ اس طرح کے حادثہ نے جھنجھوڑ کر رکھ دیا ہے۔عدالت نے کہا، ‘پچھلے دنوں اورنگ آباد ٹرین حادثے میں 16 مزدوروں کی دردناک موت نے سبھی کو جھنجھوڑ کر رکھ دیا۔ انہیں دیکھ کر شاید ہی کسی کا دل نہ رویا ہو۔ آنسوؤں کو روک پانا مشکل تھا۔ یہ ایک انسانی المیہ ہے۔’
بتا دیں کہ عدالت کے اس آرڈر کے بعد تمل ناڈو کے وزیر اعلیٰ ای پلانی سوامی نے سبھی مہاجر مزدوروں سے اپیل کی کہ وہ کہیں نہ جائیں اور ریاستی حکومت ان کی مدد کرےگی۔انہوں نے مہاجر مزدوروں سے کہا، ریاستی حکومت نے بہار، اڑیسہ، جھارکھنڈ،مغربی بنگال اور آندھرا پردیش کی حکومتوں سے رابطہ کرکے کر اسپیشل ٹرینیں چلائی ہیں اور لگ بھگ 53000 مزدوروں کو ان کی ریاستوں میں بھیجا ہے۔انہوں نے کہا کہ باقی مزدوروں کو بھی ان کی ریاست بھیجا جائےگا۔
(خبررساں ایجنسی بھاشاکے ان پٹ کے ساتھ)