بی جے پی کے ذریعے شہریت ترمیم قانون کو مسڈ کال کے ذریعے حمایت دینے کے لیے جمعرات کو ایک موبائل نمبر جاری کیا گیا تھا،جس کو وزیر داخلہ امت شاہ سمیت پارٹی کے مختلف رہنماؤں نے اپنے سوشل میڈیا اکاؤنٹ سے شیئر کیا تھا۔ سامنے آیا ہے کہ مختلف اکاؤنٹس کے ذریعے لڑکیوں کے بات کروانے ، مفت تحفہ اور ڈھیروں آفر پانے کا دعویٰ کرتے ہوئے اسی نمبر کا استعمال کیا گیا ہے۔
نئی دہلی: شہریت ترمیم قانون (سی اے اے) کے خلاف ملک بھر میں جاری مظاہرے اور زیادہ تر غیر بی جے پی حکمراں ریاستوں کے ذریعے نافذ نہ کرنے کے اعلان کے بیچ حکمراں بی جے پی نے اس قانون کو لے کر عوامی بیداری کی مہم چلائی ہے۔اس کے تحت پارٹی نے ڈور- ٹو- ڈور کیمپین، ریلی، ماہرین کے ساتھ بیٹھک کرنے اور میڈیا کے ذریعے سے عوام تک پہنچ بنانے کا منصوبہ تیار کیا ہے۔
اسی حکمت عملی کے تحت سی اے اے کے حق میں حمایت حاصل کرنے کے لیے بی جے پی نے ایک مسڈ کال نمبر -8866288662- بھی جاری کیا ہے۔ اس نمبر پر آنے والے مسڈ کال کو بی جے پی سی اےا ے کی حمایت کے طور پر پیش کرے گی۔
اس سے پہلے بی جے پی اپنی پارٹی کا ممبر بنانے کے لیے بھی ایسی ہی مسڈ کال سہولت کا سہارا لے چکی ہے۔
नागरिकता संशोधन अधिनियम – 2019 को अपना समर्थन देने के लिए 8866288662 पर मिस्ड कॉल करें। #IndiaSupportsCAA pic.twitter.com/AJ819hv6Ul
— BJP (@BJP4India) January 2, 2020
بے جے پی کے آفیشیل ٹوئٹر اکاؤنٹ کے ذریعے 2 جنوری کو جاری اس نمبر کو بی جے پی صدر اور وزیر داخلہ امت شاہ نے 3 جنوری کو اپنے ٹوئٹر اکاؤنٹ سے شیئر کرتے ہوئے کہا تھا، ‘میں سبھی ملک والوں سے اپیل کرتا ہوں کہ وزیراعظم نریندر مودی جی کے ذریعے پاکستان، بنگلہ دیش اور افغانستان سے آئے اقلیتوں کو انصاف اور حق دینے والے سی اے اے پر اپنی حمایت دینے کے لیے 8866288662 پر مسڈ کال دیں۔’
मैं सभी देशवासियों से अपील करता हूँ कि प्रधानमंत्री श्री नरेंद्र मोदी जी द्वारा पाकिस्तान, बांग्लादेश और अफगानिस्तान से आए अल्पसंख्यकों को न्याय व अधिकार देने वाले CAA पर अपना समर्थन देने के लिए 8866288662 पर missed call दें।#IndiaSupportsCAA pic.twitter.com/BYPuoU2oIN
— Amit Shah (@AmitShah) January 3, 2020
حالانکہ، سنیچر کو سوشل میڈیا پر سامنے آیا کہ بی جے پی کے ذریعے جاری اس نمبر کا استعمال تمام آفرس دینے میں کیا جا رہا ہے۔ کچھ ویری فائیڈ ٹوئٹر اکاؤنٹ کے ساتھ فرضی اور بوگس دکھنے والے اکاؤنٹس کے ذریعے اس نمبر پر لڑکیوں سے بات کروانے، تحفہ یا آفر ملنے کی بات کہی گئی ہے۔
حالانکہ جب اس بارے میں نمبر کو لے کر سوال اٹھے، تب کچھ اکاؤنٹس نے مذاق کرنے کا دعویٰ کیا۔ کئی اکاؤنٹ بی جے پی حمایتی ہونے کا دعویٰ کرتے ہیں، ساتھ ہی نمبر کو لے کر آفر دینے والے ایک ٹوئٹر اکاؤنٹ کے ذریعے اس کو وزیراعظم نریندر مودی کے ذریعے فالو کئے جانے کا دعویٰ کیا گیا ہے۔
Hmm… wonder what this means… 🧐 pic.twitter.com/E3GfMvgzWp
— Meghnad (@Memeghnad) January 4, 2020
ویری فائیڈ اکاؤنٹ والے پون درانی نامی اکاؤنٹ سے اداکارہ سنی لیون اور عالیہ بھٹ سے بات کروانے کے لیے لوگوں کو اس نمبر پر فون کرنے کے لیے کہہ رہے ہیں۔ ساتھ ہی، اس اکاؤنٹ سے وراٹ کوہلی کو بیسٹ کرکیٹر آف دی ایئر اعلان کروانے کے لیے بھی اس نمبر پر مسڈ کال کرنے کو کہا گیا۔
It was a humour since I saw number multiple times , I wasn’t even aware why it was there .. deleted it once I felt people didn’t get the joke .. that’s the truth if you believe me
— Pawan Durani (@PawanDurani) January 4, 2020
حالانکہ، کئی لوگوں کے ذریعے اس کو لے کر سوال اٹھانے کے بعد درانی نے ٹوئٹ ڈیلیٹ کر دیا اور نمبر کو لے کر مذاق کرنے کا دعویٰ کیا۔
رمن ترپاٹھی نام کے اکاؤنٹ سے یہ نمبر دیتے ہوئے کہا گیا، ‘دوستوں اس نمبر سے ایک بے حد خوبصورت لڑکی رات کو فون کرکے بہت پریشان کر رہی ہے کوئی اس کو سمجھاؤ یار میں تو شادی شدہ ہوں۔’
اسی طرح کئی اکاؤنٹ سے اس نمبر پر لڑکیوں سے بات کروانے کی بات بھی کہی گئی۔
Wah Modi ji Wah.. pic.twitter.com/ObrSCxgug3
— Mohammed Zubair (@zoo_bear) January 4, 2020
آلٹ نیوز کے کوفاؤنڈر محمد زبیر نے کئی ایسے اکاؤنٹ کا اسکرین شاٹ شیئر کیا ہے جس میں لڑکیوں کے اکاؤنٹ سے ان سے بات کرنے کا آفر دیتے ہوئے بی جے پی کے ذریعے سی اے اے کی حمایت کے لیے دیے نمبر پر کال کرنے کو کہا گیا ہے۔
भक्त ऐसे जुटा रहे हैं #CAA_NRC_NPR के पक्ष में समर्थन। pic.twitter.com/YG6petrLh8
— Avinash Das (@avinashonly) January 4, 2020
ڈائریکٹر اویناش داس نے بھی کئی ایسے لوگوں کے اسکرین شاٹ شیئر کئے ہیں جو عامر خان کی بیٹی یا دیگر لڑکیوں سے بات کرنے کے لیے یہ نمبر شیئر کر رہے ہیں یا پھر نوکری وغیرہ کے لیے۔
The story of CAA support, in four pictures… pic.twitter.com/ueLNmqDRr8
— Meghnad (@Memeghnad) January 4, 2020
صحافی میگھ ناد نے بھی اپنے ٹوئٹر اکاؤنٹ پر ایسے کئی ا سکرین شاٹ شیئر کئے ہیں جن میں لڑکیاں ان سے بات کرنے کی بات کہتے ہوئے یہ نمبر دے رہی ہیں یا لوگوں کو 15 لاکھ اور دیگر طرح کے آفرس دے کر اس نمبر پر فون کرنے کی گزارش کی جا رہی ہے۔
8866288662 क्रमांकावर मिस्ड कॉल्स दिल्यास तुमचा नागरिकता संशोधन विधेयकास पाठींबा.. जास्तीत जास्त लोकांनी कॉल करावा म्हणून यांच्या भाजप आय टी सेलद्वारे शेअर करण्यात येणारे काही संदेश… #नीच शब्द लाजेल इतके निर्लज्ज! pic.twitter.com/OZKdhLvCEl
— Anagha Acharya – अनघा आचार्य (@AnaghaAcharya) January 4, 2020
انگھا آچاریہ نام کے ایک اکاؤنٹ سے جاری اسکرین شاٹ میں کئی دوسرے لوگ ہیں جو اس نمبر کے ایک لڑکی کا نمبر ہونے کا دعویٰ کر رہے ہیں اور اس پر کال کرنے کے لیے کہہ رہے ہیں۔
کئی ٹوئٹر اکاؤنٹ سے فری سامان کے لیے ان نمبروں پر کال کرنے کے لیے کہا جا رہا ہے۔ جوزف مائیکل جوس نام کے اکاؤنٹ سے شروعاتی 100 کال پر کچھ بھی فری میں دینے کی بات کی جا رہی ہے۔
ہیپی نیس ماسٹر نام کے اکاؤنٹ سے شروعاتی 100 کالر کو فری بریانی دینے کی بات کی جا رہی ہے۔ اپمتا واجپئی نام کے اکاؤنٹ سے 7 دن اور 6 رات کا ٹریواگو پیکج دینے کی بات کی جا رہی ہے۔ راجندر جین میرٹ وال نام والے اکاؤنٹ سے تین مہینے کے لیے 15 جی بی ڈیٹا دینے کی بات کی جا رہی ہے۔
This is absolutely fake. If you want free Netflix please use someone else's account like the rest of us. https://t.co/PHhwdA3sEI
— Netflix India (@NetflixIndia) January 4, 2020
جب کئی ٹوئٹر اکاؤنٹ سے نیٹ فلکس سبسکرپشن دیے جانے کا دعویٰ کیا جانے لگا تب نیٹ فلکس انڈیا نے ان افواہوں پر روک لگاتے ہوئے ٹوئٹ کیا کہ ان کی طرف سے ایسا کوئی آفر نہیں دیا گیا ہے۔
نیٹ فلکس انڈیا نے ٹوئٹ کر کہا، ‘یہ پوری طرح سے فرضی ہے۔ اگر آپ فری نیٹ فلکس سبسکرپشن چاہتے ہیں تو ہمارے جیسے باقی لوگوں کی طرح آپ بھی کسی اور کا اکاؤنٹ استعمال کریے۔’
بی جے پی کی طرف سے اس بارے میں کوئی وضاحت نہیں دی گئی ہے، لیکن پارٹی پر سی اے اے کے لیے حمایت جٹانے کے لیے غلط طریقے اپنانے کے الزام لگ رہے ہیں۔
غورطلب ہے کہ شہریت قانون کو لے کر ملک کے مختلف حصوں میں مظاہرے ہو رہے ہیں ۔ گزشتہ دسمبر میں قانون آنے کے بعد سے وزیراعظم اور وزیر داخلہ کے ذریعے کئی یقین دہانیوں کے باوجود اس کے خلاف ہو رہے مظاہروں میں کمی نہیں آئی ہے۔
قابل ذکر ہے کہ اس قانون میں افغانستان، بنگلہ دیش اور پاکستان سے مذہبی استحصال کی وجہ سےہندوستان آئے ہندو، سکھ، بودھ، جین، پارسی اور عیسائی کمیونٹی کے لوگوں کو ہندوستانی شہریت دینے کااہتمام کیا گیا ہے۔اس ایکٹ میں ان مسلمانوں کوشہریت دینے کے دائرے سے باہر رکھا گیا ہے جو ہندوستان میں پناہ لینا چاہتے ہیں۔