ممبئی پولیس کی سائبر برانچ کے ایک اہلکار نے بتایا کہ فون کرنے والے نے متاثرہ کو دھمکی دی اور پوچھا کہ انہوں نے ملزمین کے ناموں کا انکشاف کیوں کیا اور ایف آئی آر کیوں درج کروائی ۔
بُلی بائی پلیٹ فارم کا اسکرین شاٹ (فوٹو: ٹوئٹر)
نئی دہلی: ‘بُلی بائی’ ایپ معاملے کی ایک متاثرہ نے ممبئی پولیس کو بتایا ہے کہ اسے دھمکی آمیز فون کال آ رہے ہیں۔جس کے بعد پولیس نے نامعلوم شخص کے خلاف معاملہ درج کر لیا ہے۔ ایک اہلکار نے سوموار کو یہ جانکاری دی۔
باندرہ کرلا کمپلیکس میں سائبر پولیس اسٹیشن کے ایک اہلکار نے بتایا کہ شکایت گزارکے مطابق، فون کرنے والے نے انہیں دھمکی دی اور پوچھا کہ انہوں نے ان کے ناموں کا انکشاف کیوں کیااور ایف آئی آر کیوں درج کروائی۔
اہلکار نے بتایا کہ نامعلوم شخص کے خلاف سنیچر کو معاملہ درج کر لیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس سلسلے میں ابھی تک کوئی ایف آئی آر درج نہیں کی گئی ہے اور جانچ کی جاری ہے۔
غور طلب ہے کہ سینکڑوں مسلم خواتین کی اجازت کے بغیر ان کی تصویروں کے ساتھ چھیڑ چھاڑ کی گئی اور انہیں
‘بُلی بائی’ایپ پر ‘نیلامی’کے لیے اپ لوڈ کر دیا گیا تھا۔
ایپ کے ذریعے نشانہ بننے والی خواتین میں سے ایک کی درج کرائی گئی شکایت کی پر ممبئی پولیس کرائم برانچ کے سائبر پولیس اسٹیشن(ویسٹ)نے یکم جنوری کو نامعلوم افراد کے خلاف ایف آئی آر درج کی تھی،جنہوں نے اس ایپ کوتیار کیا تھا اور کچھ ٹوئٹر ہینڈلز نے اس مواد کی تشہیر کی تھی۔
اس ایپ کو31 دسمبر 2021 کو امریکہ کے گٹ ہب نے ہوسٹ کیا تھا۔جس میں کم از کم 100 مسلم خواتین کی ڈاکٹرڈ تصویریں فحش تبصروں کے ساتھ آن لائن پوسٹ کی گئی تھیں۔
اس معاملے میں اب تک چار گرفتاریاں ہو چکی ہیں۔ چاروں ملزمین طالبعلم ہیں۔
معاملےکی جانچ کر رہی ممبئی پولیس کے سائبر سیل نے اب تک تین گرفتاریاں کی ہیں۔ ممبئی پولیس نے اس معاملے میں 19 سالہ لڑکی شویتا سنگھ کو اتراکھنڈ سے، 21 سالہ انجینئرنگ کے طالبعلم وشال کمار جھا کو بنگلورو سے، 21 سالہ مینک راول کو اتراکھنڈ سے گرفتار کیا ہے۔جبکہ، دہلی پولیس کی جانب سےاس معاملے کےکلیدی سازشی بتائے جار ہے 21 سالہ نیرج وشنوئی کو آسام کے جورہاٹ سے گرفتار کیا گیا ہے۔
وشنوئی کی گرفتاری کے بعد دہلی پولیس نے دعویٰ کیا تھا کہ کلیدی سازشی کی گرفتاری کے ساتھ ہی معاملہ سلجھ گیا ہے۔
(خبررساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)