ایس آئی ٹی کے ذریعے دائر چارج شیٹ میں کہا گیا ہے کہ تشدد کے کلیدی ملزم سچن نے 3 دسمبر کی صبح بجرنگ دل کے کنوینر یوگیش کو مہاؤ میں ہوئی مبینہ گئو کشی کی جانکاری دی، جس کے بعد یوگیش نے اس کو گائے کی ہڈی اور اپنے حامیوں کے ساتھ جائے واردات پر جمع ہونے کو کہا۔
نئی دہلی: دسمبر 2018 میں اتر پردیش کے بلندشہر میں ہوئے تشدد اور پولیس افسر سبودھ کمار سنگھ کے قتل سے پہلے ملزمین کی آپس میں بات ہوئی تھی۔انڈین ایکسپریس کی رپورٹ کے مطابق؛ بجرنگ دل کے کنوینر یوگیش راج اور دیگر ملزمین نے بلندشہر تشدد سے پہلے آپس میں کئی فون کال کئے تھے اور گائے کی ہڈی کے ساتھ سیانہ میں اپنے لوگوں کو جمع ہونے کو کہا تھا۔
اتر پردیش پولیس کی ایس آئی ٹی کے ذریعے دائر کی گئی چارج شیٹ میں یہ بات کہی گئی ہے۔ یہ چارج شیٹ مارچ 2019 میں دائر کی گئی ہے۔چارج شیٹ کے مطابق، ملزم سچن اہلاوت نے تین دسمبر کو صبح 8.55 بجے یوگیش کو 28 سیکنڈ کی فون کال کی، جس میں اس نے مہاؤ میں مبینہ گئو کشی کے واقعہ کی جانکاری دی۔ اس کال کے دوران یوگیش کی لوکیشن نیابس تھی، جہاں وہ رہتا ہے۔
صبح نو سے 10.30 بجے تک یوگیش اور دوسرے ملزم آشیش چوہان، ستیش چندرا، سچن جٹ، پون، ستیندر اور وشال تیاگی کے درمیان کئی بار فون پر بات چیت ہوئی۔ پہلی کال ریسیو کرنے کے 45 منٹ کے اندر ہی یوگیش کی لوکیشن نیابس سے بدلکر سیانہ ہو گئی۔چارج شیٹ کے مطابق، ‘ یہ واضح ہے کہ گئو کشی کے واقعہ کی خبر ملزم سچن اہلاوت نے بجرنگ دل کے کنوینر یوگیش راج کو دی۔ اس کے بعد یوگیش نے اپنے حامیوں(ملزمین) کے ساتھ جائے واردات پر اکٹھا ہونے کو کہا۔ یوگیش اور باقی ملزمین نے گائے کی ہڈی کو ٹریکٹر ٹرولی پر رکھا اور اس کو بلندشہر شاہراہ پر سیانہ پولیس اسٹیشن کے سامنے لے گئے اور پولیس کے خلاف نعرے بازی کی۔
ایس آئی ٹی نے اپنی رپورٹ میں کہا کہ بجرنگ دل کے کارکنوں نے بھیڑ کی قیادت کی اور اس بھیڑ نے ٹریکٹر کے ساتھ سیانہ پولیس تھانے کو بلاک کر دیا۔ اس ٹریکٹر پر گائے کی ہڈیاں رکھی ہوئی تھی۔چارج شیٹ میں کہا گیا، ‘ ریاست کی جائیداد کو برباد کرنے اور لاء اینڈ آرڈر بگاڑنے کے لئے تشدد بھڑکانے کی ذمہ دار یہ بھیڑ ہی تھی۔ یہاں پولیس کے خلاف قابل اعتراض نعرے بازی کی گئی تھی۔
غور طلب ہے کہ اس کے بعد بھیڑ نے پولیس پر پتھراؤ بھی کیا تھا اور پولیس کی کئی گاڑی پھونک دی۔ ساتھ ہی چنگراوٹھی پولیس چوکی میں آگ لگا دی۔ اس تشدد میں انسپکٹر سبودھ سمیت دو دوسرے لوگوں کی موت ہوئی تھی۔ایس آئی ٹی کی چارج شیٹ کے مطابق، تشدد کے وقت کسی طرح کی انہونی سے بچنے کے لئے گاؤں کی لڑکیوں کے ایک اسکول کے گیٹ بند کر دئے گئے تھے۔ ساتھ ہی، چارج شیٹ میں کہا گیا کہ اس دوران اجتماع کے راستے کو اورنگ آباد سے بدلکر جہانگیرآباد کر دیا گیا۔
ایس آئی ٹی نے اس معاملے میں واردات کی 55 سے زیادہ لوگوں کی گواہی اور جرم کو ماہرین کے ذریعے دوبارہ ری کریئٹ کرنے والی رپورٹ پیش کی تھی۔ایس آئی ٹی نے 103 صفحہ کی چارج شیٹ اور 3000 صفحے سے زیادہ کی ڈائری بلندشہر کے چیف جوڈیشیل مجسٹریٹ کے سامنے جمع کرائی تھی۔ وہیں، کلیدی ملزم کے خلاف فسادات سے وابستہ آئی پی سی دفعات کے لئے معاملہ درج کیا گیا تھا جبکہ پرشانت نٹ سمیت چار دوسرے لوگوں پر سبودھ کمار سنگھ کے قتل کا معاملہ درج کیا گیا۔
چارج شیٹ کے مطابق، نٹ نے اپنی لائسنس والی ریوالور سے سبودھ پر گولی چلانے سے پہلے اس پر کلہاڑی سے حملہ کیا تھا۔