ارنب گوسوامی کے نیوز چینل ری پبلک بھارت کے ایک پروگرام میں پاکستانی نژاد برطانوی بزنس مین انل مسرت کو آئی ایس آئی کی کٹھ پتلی اور ہندوستان میں دہشت گردی پھیلانے والا بتایا گیا تھا، جس کے خلاف مسرت نے برطانیہ کی عدالت سے رجوع کیا تھا۔ عدالت نے برطانیہ میں ری پبلک چینل کوبراڈ کاسٹ کرنے والی کمپنی پر 35 لاکھ روپے سے زائد کا جرمانہ عائد کیا ہے۔
ارنب گوسوامی۔ (فوٹو بہ شکریہ: فیس بک/ری پبلک)
نئی دہلی: لندن کی ایک عدالت نے اس کمپنی پر جرمانہ عائد کیا ہے، جس کے پاس برطانیہ میں ارنب گوسوامی کے نیوز چینل ری پبلک بھارت کو نشر کرنے کا لائسنس ہے۔ ری پبلک بھارت کے پروگرام میں پاکستانی نژاد برطانوی بزنس مین کو ‘آئی ایس آئی کی کٹھ پتلی’ کہا گیا تھا۔
عدالت نے برطانوی بزنس مین انل مسرت کو بدنام کرنے کے لیے کمپنی پر 37500 پاؤنڈ (یعنی 3556314.75 روپے) کا جرمانہ عائد کیا ہے۔
انڈین ایکسپریس کی رپورٹ کے مطابق، ہائی کورٹ آف جسٹس- کوئنز بنچ ڈویژن نے اپنے فیصلے میں کہا کہ پروگرام میں دعوے کو ثابت کرنے کے لیے کوئی ثبوت نہیں تھا، جبکہ الزامات دعویدار کی ساکھ کو شدید نقصان پہنچا سکتے تھے۔
عدالت میں ہتک عزت کا دعویٰ کرنے والے پاکستانی نژاد برطانوی تاجر انل مسرت کو 22 جولائی 2020 کو نشر ہونے والے شو میں ‘آئی ایس آئی کی کٹھ پتلی’ کہا گیا تھا۔
ان کی تصویر کو بھی اس کیپشن کے ساتھ نشر کیا گیا تھا کہ،’کیا بالی ووڈ کو پاکستان نواز، دہشت گردی کے حامی،ہندوستان مخالف افراد اور گروہوں سے کوئی تعلق رکھنا چاہیے؟’ اور ‘کیا بالی ووڈ کو ایسے پاکستانیوں سے تعلقات منقطع کر لینے چاہیے جو دہشت گردی حمایتی رخ رکھتے ہیں؟’ اس کے ساتھ ہندوستانی سیلبرٹی کے ساتھ مسرت کی تصویر بھی دکھائی گئی تھی۔
عدالت نے اپنے فیصلےمیں کہا، پروگرام میں درخواست گزار (مسرت)، جن کی شناخت ان کی تصویر اور ان کے نام سے ہوئی، کے خلاف سنگین الزامات لگائے گئےتھے۔
برطانیہ کی رجسٹرڈ کمپنی ورلڈ ویو میڈیا نیٹ ورک لمیٹڈجس کے پاس ری پبلک بھارت کو براڈکاسٹ لائسنس ہے، اس نے قانونی کارروائی میں حصہ نہیں لیا۔
رپورٹ کے مطابق، دسمبر 2020 میں برطانوی براڈکاسٹنگ ریگولیٹری نے چینل پر ایک بحث کے لیے کمپنی پر 20000 پاؤنڈ جرمانہ بھی کیا کہ اس نے ‘نفرت انگیز تقریر’ کے خلاف قائم قوانین کی خلاف ورزی کی ہے۔
فیصلے میں کہا گیا ہے کہ ، مدعا علیہ نہ تو پیش ہوا ہے اور نہ ہی کوئی اس کی طرف سے اس کی نمائندگی کرنے آیا اور نہ ہی اس کی طرف سے کوئی درخواست موصول ہوئی۔’
عدالت نے کہا، نقصان کے دعوے کے تعلق سے ہمیں یہ نتیجہ اخذ کرنے میں کوئی ہچکچاہٹ نہیں ہے کہ دعویدار 9(1)(سی) کے تحت زیادہ سے زیادہ جرمانے کا حقدار ہو گا، لیکن اپنے دعوے کو محدود کرنے کا اس کا فیصلہ اس لحاظ سے عملی ہے کہ مدعا علیہ شنوائی میں شامل نہیں ہوا اور فراہم کیے گئے کسی بھی نقصان کی وصولی کے امکانات بہت کم ہیں۔
عدالت نے ان مثالوں پر بھروسہ کیا ہے جن میں کہا گیا ہے کہ دہشت گردی کے کسی بھی الزام کو انتہائی سنگین اور حد سے زیادہ نقصاندہ سمجھا جانا چاہیے،تاکہ جرمانے کو عام نقصان کے مقابلے چھ ہندسوں میں اچھی طرح سےدیا جاسکے۔
اسی دوران نیوز ویب سائٹ
اسکرول کے مطابق ہتک عزت کا مقدمہ جیتنے والے بزنس مین مسرت نے عدالت کو بتایا کہ پروگرام میں ان کو ہندوستان میں دہشت گردی پھیلانےکاملزم بتایاگیا تھا۔
مسرت کے مطابق، شو میں ان کی تصویر ایک انٹرویو لینے والے کے ساتھ یہ کہتے ہوئے دکھائی گئی تھی، ‘مجھے نہیں لگتا کہ اظہار رائے کی آزادی ان لوگوں سے دوستی کرنا ہے جو واضح طور پر دہشت گردوں کو ہندوستان بھیجنے میں شامل ہیں۔’
نیوز ویب سائٹ اسکرول نے جیو ٹی وی کے حوالے سے لکھا ہےکہ مسرت نے ہائی کورٹ کو بتایا کہ شو میں لگائے گئے الزامات سے ان کی ساکھ کو شدید نقصان پہنچا ہے۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ ان کا آئی ایس آئی یا کسی دہشت گرد تنظیم سے کوئی تعلق نہیں ہے۔
مسرت کے دلائل سننے کے بعد عدالت نے فیصلہ دیا کہ چینل کے پاس اپنے اس دعوے کو ثابت کرنے کے لیے کوئی ثبوت نہیں ہے کہ مسرت آئی ایس آئی کے ایجنٹ ہیں۔
فیصلہ سنانے والے جج نے یہ بھی کہا کہ ری پبلک ٹی وی کے چیف ایڈیٹر ارنب گوسوامی کے پروگرام میں یہ ثابت کرنے کے لیے کوئی ثبوت نہیں تھا کہ مسرت ہندوستان مخالف سرگرمیوں میں ملوث تھے۔ اور ایسا کچھ نہیں تھا جس سے ثابت ہو کہ مسرت ہندوستان کے خلاف دہشت گردانہ سرگرمیوں میں مدد کر رہےہیں۔
جج نے مانا کہ شو میں توہین آمیزلفظوں سے مسرت کی ساکھ کو شدید نقصان پہنچاہے کا یا شدید نقصان پہنچنے کااندیشہ ہے۔
ساتھ ہی عدالت نے کہا کہ اس بات کا کوئی امکان نہیں ہے کہ نیوز چینل مسرت سے معافی مانگے گا۔
تاہم عدالت نے مسرت کو 37500 یورو (3087700.62 روپے) کے قانونی اخراجات اور 10000 یورو (823386.83 روپے) کا معاوضہ ادا کرنے کا حکم دیا ہے۔
جیو ٹی وی کے مطابق، سماعت کے دوران ری پبلک بھارت کی طرف سے کوئی پیش نہیں ہوا۔
جیو ٹی وی کو انٹرویو دیتے ہوئے مسرت نے اس بات کا اعادہ کیا کہ وہ کبھی بھی کسی دہشت گرد یا غیر قانونی سرگرمی میں شامل نہیں رہے۔
انہوں نے کہا، جولائی 2020 میں کووڈ 19 کے شروعاتی دور میں ری پبلک ٹی وی چینل اور ارنب گوسوامی نے مجھے بدنام کرنے والے کئی ٹی وی پروگرام نشر کیے، جن میں مجھ پر آئی ایس آئی کا ایجنٹ ہونے اور ہندوستان میں دہشت گردی پھیلانے کا الزام لگایا گیا۔ میں نے رائل کورٹ آف جسٹس میں انصاف کے لیےعرضی دی تھی۔ مجھے خوشی ہے کہ مجھے الزام سےبری کر دیا گیا ہے اور میں برطانوی عدالتی نظام کا شکر گزار ہوں۔