‘دہلی رائٹس2020:د ی ان ٹولڈ اسٹوری’ کتاب کے رسم اجرا میں بی جے پی رہنما کپل مشرا، فلم ڈائریکٹر وویک اگنی ہوتری، آپ انڈیا ویب سائٹ کی مدیر نوپر جے شرما وغیرہ کے شامل ہونے کی اطلاع کےبعد سےتنازعہ شروع ہوا تھا۔ یہ کتاب پبلی کیشن ہاؤس بلومسبری انڈیا کی جانب سے ستمبر مہینے میں آنے والی تھی۔
نئی دہلی: تنازعہ کے بعد پبلی کیشن ہاؤس بلومسبری انڈیا نے سنیچر کو ایڈووکیٹ مونیکا اروڑہ، سونالی چتلکراور پریرنا ملہوترا کی دہلی فسادات کے موضوع پر کتاب ‘دہلی رائٹس 2020:دی ان ٹولڈ اسٹوری’کی اشاعت سے اپنے قدم پیچھے کھینچ لیے ہیں۔پبلی کیشن ہاؤس کی جانب سے ایک بیان جاری کرکے کہا گیا ہے، ‘بلومسبری انڈیا نے ‘دہلی رائٹس 2020:دی ان ٹولڈ اسٹوری’ نام کی کتاب کو ستمبر میں شائع کرکے منظر عام پر لانے کا منصوبہ بنایاتھا۔ اس سال فروری میں دہلی میں ہوئے فسادات کے سلسلےمیں مصنفین کے ذریعےکی گئی جانچ پڑتال اور انٹرویو پر مشتمل یہ کتاب مبینہ طور پر حقائق پر مبنی کتاب ہے۔’
Bloomsbury India's statement on rescinding contract for book on Delhi Riots: pic.twitter.com/SvdNqv9HxN
— Suhasini Haidar (@suhasinih) August 22, 2020
بیان میں آگے کہا گیا ہے، ‘حالانکہ حالیہ واقعات کو دیکھتے ہوئے جس میں ہماری جانکاری کے بنامصنفین کی جانب سے ایک ورچوئل پری پبلی کیشن لانچ بھی شامل ہے، جس میں کچھ ایسے لوگ بھی شامل ہیں، جنہیں پبلی کیشن ہاؤسز کی طرف سے اجازت نہیں دی گئی تھی، اس لیے ہم نے فیصلہ کیا ہے کہ ہم اس کتاب کو شائع نہیں کریں گے۔’
پبلی کیشن ہاؤس کی جانب سے کہا گیا ہے، ‘بلومسبری انڈیا مضبوطی کے ساتھ اظہار رائے کی آزادی کی حمایت کرتا ہے، لیکن اس میں سماج کے لیے ذمہ داری کا بھی احساس ہے۔’
انڈین ایکسپریس کی رپورٹ کے مطابق، سوشل میڈیا پر کتاب کے اجرا سےمتعلق خبر آنے کے بعد تنازعہ شروع ہو گیا۔ ایسی اطلاع ہے کہ کتاب کے اجرا میں بی جے پی رہنما کپل مشرا، فلم ڈائریکٹروویک اگنی ہوتری، آپ انڈیا ویب سائٹ کی مدیر نوپر جے شرما وغیرہ شامل ہوں گے۔
سوشل میڈیا پر پھیلائی گئی جانکاری کے مطابق، سنیچر شام چار بجے کتاب کا رسم اجرا تھا، جس میں کپل مشرا، وویک اگنی ہوتری، نوپر جے شرما گیسٹ آف آنر تھے۔اس اطلاع کے بعد سے تنازعہ شروع ہوا۔ تمام لوگوں کا کہنا ہے کہ پبلی کیشن ہاؤس ایک فرقہ وارانہ ایجنڈے کوآگے بڑھا رہا ہے۔
بڑی تعدادمیں قلمکاروں،پبلشرز اورہیومن رائٹس کارکنوں نے بی جے پی رہنما کپل مشرا کو پروگرام میں مدعوکرنےکو لےکر بلومسبری کو تنقید کا نشانہ بنایا۔ ٹوئٹر پر ہیش ٹیگ شیم آن بلومسبری بھی ٹرینڈ ہوا تھا۔ انڈین ایکسپریس کے مطابق، اس کے بعد بلومسبری انڈیا نے ایک اوربیان جاری کرکے واضح کیا ہے کہ وہ اس پروگرام سے جڑا ہوا نہیں ہے۔
#ShameOnBloomsburyIndia
You cannot wash your hands by claiming that you are not organising this event. The fact that the chief instigator of rioting, Kapil Mishra, the man asking for violence against Muslims and Dalits endorses the book shows your fascist platforming https://t.co/Mvu1BIgYmv— meena kandasamy || இளவேனில் (@meenakandasamy) August 22, 2020
ناول نگار مینا کنڈاسوامی نے ٹوئٹ کرکے کہا ہے، ‘پروگرام منعقد نہ کرنے کا دعویٰ کرکے آپ (بلومسبری انڈیا)بچ نہیں سکتے۔سچائی یہ ہے کہ مسلمانوں اور دلتوں کے خلاف تشددکا مطالبہ کرنے والے اور دنگا بھڑ کانے کےکلیدی کردارکپل مشرا نے اس کتاب کی حمایت کی ہے، جو آپ کے فاششٹ چہرے کو دکھاتا ہے۔’
Publishing hate projects as books is not what Publishing houses do!
This is what Propagandists do. This the Hitler-Goebbel's model of hate. Using books and institutions to spread hate.
Its Shameful that Bloomsbury is participating in this project of hate#ShameOnBloomsbury
— AISA (@AISA_tweets) August 22, 2020
لیفٹ آرگنائزیشن آئسا نے ٹوئٹ کرکے کہا ہے، ‘کتاب کی شکل میں نفرت سےمتعلق منصوبوں کی اشاعت پبلی کیشن ہاؤس نہیں کرتے ہیں۔ ایسا جھوٹا پروپیگنڈہ کرنے والے کرتے ہیں۔ یہ نفرت پھیلانے کا ہٹلرگوئیبل ماڈل ہے۔’آگے کہا گیا ہے، کتاب اوراداروں کا استعمال نفرت پھیلانے کے لیے کرنا۔ یہ شرمناک ہے کہ بلومسبری نفرت پھیلانے کے اس منصوبے میں شامل ہو رہا ہے۔
एक किताब से डर गए अभिव्यक्ति की आज़ादी के फर्जी ठेकेदार , ये किताब छ्प ना जाएं, ये किताब कोई पढ़ ना लें
तुम्हारा ये डर इस किताब की जीत हैं
तुम्हारा ये डर हमारी सच्चाई की जीत हैंMy Statement During Book Launch
#DelhiRiotsUntoldStory pic.twitter.com/3rvHwffooA— Kapil Mishra (@KapilMishra_IND) August 22, 2020
اس سلسلے میں بی جے پی رہنما کپل مشرا نے ٹوئٹر پر لکھا ہے، ‘ایک کتاب سے ڈر گئے اظہار رائے کی آزادی کے فرضی ٹھیکیدار،یہ کتاب چھپ نہ جائے، یہ کتاب کوئی پڑھ نہ لے۔ تمہارا یہ ڈر اس کتاب کی جیت ہے۔ تمہارا یہ ڈر ہماری سچائی کی جیت ہے۔’