گجرات کانگریس کی جانب سے گاندھی کے قاتل ناتھورام گوڈسے پر بی جے پی کےنرم رویہ رکھنے کے الزام پروزیر پرنیش مودی نے اسمبلی میں کہا کہ آر ایس ایس ‘دیش بھکت’ بناتا ہے۔ بار بار گوڈسے اور آر ایس ایس کا نام لیا جا رہا ہے۔ سنگھ یا بی جے پی نے کبھی اس بارے میں بات نہیں کی، ہمارا ان سے کوئی لینا دینا نہیں ہے۔
ناتھورام گوڈسے۔ (فوٹو بہ شکریہ: وکی میڈیا کامنس)
نئی دہلی: گجرات کے وزیر پرنیش مودی نے منگل کو اسمبلی میں کہا کہ بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) یا راشٹریہ سویم سیوک سنگھ (آر ایس ایس) کا مہاتما گاندھی کے قاتل ناتھورام گوڈسے سے کوئی لینا دینا نہیں ہے۔
وزیر کا یہ بیان اپوزیشن کانگریس کے اس الزام کے پس منظر میں آیا ہے کہ حکمراں بی جے پی گوڈسے کے بارے میں نرم رویہ رکھتی ہے۔
اس سے پہلے ایوان میں کانگریس کے سینئر ایم ایل اے پنجا ونش اور شیلیش پرمار نے کئی ایشوز پر بی جے پی کی نکتہ چینی کی اور کچھ حالیہ واقعات کا حوالہ دیتے ہوئے دعویٰ کیا کہ یہ واقعات بی جے پی کے دور حکومت میں گجرات میں مہاتما گاندھی کے قاتل کو دی جانے والی اہمیت کو ظاہر کرتے ہیں۔
انڈین ایکسپریس کے مطابق، کانگریس نے جن واقعات کا ذکر کیا ہے ان میں سے ایک واقعہ میں ولساڈ ضلع کےتقریری مقابلے میں
گوڈسے کو ہیرو کے طور پر پیش کیا گیاتھااور دوسرا جام نگر میں ان کے مجسمے کی تنصیب کا تھا۔
منگل کو ایوان کی کارروائی کے ابتدائی حصے میں پہلا حوالہ اونا حلقہ سے کانگریس کے سینئر ایم ایل اے پنجا ونش نے حکمراں پارٹی کو نشانہ بناتے ہوئے دیا۔
انہوں نے کہا، ایک طرف ہم گاندھی کی بات کرتے ہیں اور دوسری طرف گاندھی کے قاتل ناتھورام گوڈسے کا مجسمہ نصب کیا جا رہا ہے۔ ایسے لوگوں کے خلاف کارروائی کرنے کے بجائے اسے توڑنے والوں کے خلاف قانونی کارروائی کی جارہی ہے۔
وہ گزشتہ سال نومبر میں اس واقعہ کا حوالہ دے رہے تھے جب جام نگر میں کچھ لوگوں نے گوڈسے کا مجسمہ نصب کیا تھا۔ اس کے بعد کانگریس کے کچھ کارکنوں نے مورتی کی توڑ پھوڑ کی تھی۔
اس کے علاوہ انہوں نے کہا کہ یہ اس ریاست کی بدقسمتی ہے کہ اسکولوں میں ‘میرا آدرش ناتھورام گوڈسے’ کے عنوان سے تقریری مقابلے منعقد کیے جارہے ہیں۔ وہ حال ہی میں ولساڈ کے ایک پرائمری اسکول میں منعقدہ تقریری مقابلے کا حوالہ دے رہے تھے۔
اس کے بعد کانگریس کی مرکزی قیادت پر ‘بھگوا دہشت گردی’ کے سلسلے میں غلط فہمی پیدا کرنے کا الزام لگاتے ہوئے پرنیش مودی نے کہا کہ آر ایس ایس ‘دیش بھکت’ بناتا ہے اور شہریوں میں حب الوطنی کا جذبہ پیدا کرتا ہے۔
انہوں نے کہا، یہاں (اسمبلی کی بحث میں) گوڈسے اور آر ایس ایس کا نام بار بار لیا جا رہا ہے۔ بھوپیندر سنگھ چوڑاسما نے واضح کیا ہے کہ ہمارا گوڈسے سے کوئی لینا دینا نہیں ہے۔ بھارتیہ جن سنگھ، آر ایس ایس یا بی جے پی نے کبھی اس پر بات نہیں کی۔ ہمارا ان سے کوئی تعلق نہیں ہے۔
آر ایس ایس کا دفاع کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ تنظیم مختلف ادوار میں تین پابندیوں سے بھی بچ گئی ہے کیونکہ یہ حب الوطنی کا جذبہ پیدا کرتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ بی جے پی اپیزمنٹ کی سیاست پر یقین نہیں رکھتی۔
واضح ہو کہ 14 فروری کو گجرات حکومت نے ضلع ولساڈ میں ‘میرا آدرش ناتھورام گوڈسے’ کے کے موضوع پر اسکولی طلبا کے لیے
تقریری مقابلے کا انعقاد کیا تھا۔
یہ مقابلہ 14فروری کو ریاستی حکومت کے یوتھ سروسز اینڈ کلچرل ایکٹیویٹی ڈپارٹمنٹ کے زیراہتمام ضلعی سطح پر چائلڈ ٹیلنٹ ریسرچ مقابلہ کے تحت کسم ودیالیہ میں منعقد ہواتھا، جس میں 25 سرکاری اور نجی اسکولوں کےپانچویں سے آٹھویں جماعت کے طلبا نے حصہ لیا تھا۔
اسی دن مقابلے میں بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کرنے والے طلبا کو انعامات بھی دیے گئے تھے۔
بتادیں کہ 2014 میں نریندر مودی کے اقتدار میں آنے کے بعد سے ان کے
حامیوں، بی جے پی لیڈروں اور آر ایس ایس سے وابستہ تنظیموں نے کئی بار مہاتما گاندھی کے قاتل گوڈسے کی کھل کر تعریف کی ہے۔
(خبر رساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)